• news

عمران خان اور انکی اہلیہ پر  50 ارب  روپے کی بے ضابطگی کا انکشاف 


وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خاں نے انکشاف کیا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے برطانیہ میں ریکور ہونے والے 50 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کروانے کی بجائے نجی ہائوسنگ سوسائٹی کے بقایاجات میں ایڈجسٹ کرائے اور اسکے بدلے نجی ہائوسنگ سوسائٹی نے اربوں روپے مالیت کی 458 کنال اراضی القادر ٹرسٹ اور بنی گالہ میں 240 کنال اراضی فرح شہزادی کے نام پر منتقل کی۔ سوسائٹی کے ساتھ معاہدے پرٹرسٹی کی حیثیت سے خاتون اوّل کے دستخط موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے کابینہ کی سب کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔ تحقیقات کرنے کے بعد معاملے کو آگے بڑھایا جائے گا۔ 
سابق وزیر اعظم عمران خان جنہیں عدالتِ عظمیٰ کی طرف سے صادق و امین کی سند عطا کی جا چکی ہے اور جن کی حکومت کا ماٹو ہی کرپشن فری پاکستان تھا ان پر 50 ارب روپے کی کرپشن کا الزام نہ صرف انکی ساکھ پر بہت بڑا سوال ہے  بلکہ انکے لاکھوں کروڑوں فالوورز کیلئے بھی پریشانی کا باعث ہے۔ دسمبر 2019ء میں اس نوع کی خبریں قومی اخبارات میں بھی آئی تھیں کہ برطانیہ میں پاکستان کے ایک پراپرٹی آئی کون کی ہائوسنگ سوسائٹی کے غیر قانونی پیسے انگلینڈ میں اکنامک کرائم ایکٹ کے تحت پکڑے گئے ہیں۔ برطانوی قانون کی روسے جس ملک کا غیر قانونی پیسہ پکڑا جاتا ہے وہ متعلقہ ملک کو ہی ادا کیا جاتا ہے کیوں کہ یہ پیسہ عوام کی امانت ہوتا ہے لیکن اس وقت کی حکومت نے مبینہ طور پر مذکورہ رقم قومی خزانے میں جمع کروانے کے بجائے آئوٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کرتے ہوئے سوسائٹی کے اکائونٹ میں جمع کروا دی ۔ اس طرح بے ضابطگی کا ارتکاب کرتے ہوئے قومی خزانے کو 50 ارب روپے کی خطیر رقم سے محروم کر دیا گیا۔ موجودہ حکومت نے اس معاملہ کا علم ہونے کے بعد تمام متعلقہ دستاویزات کی روشنی میں تفصیلی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو تحقیقات کے بعد اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کرے گی ۔ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک ایسا الزام ہے جس کی ٹھوس بنیادوں پر آزادانہ ، غیر جانبدارانہ اور منصفانہ تحقیقات ہونی چاہئیں تاکہ کسی کو بھی اس پر انگلی اٹھانے کی جرأت نہ ہو سکے۔ تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں ذمہ داروں کے خلاف بلاامتیاز انضباطی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے اور برطانیہ سے آنیوالی پچاس ارب روپے کی رقم قومی خزانے میں جمع کرانے کا بھی اہتمام کیا جائے جو ملک میں آئین و قانون کی عملداری کا تقاضا بھی ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن