سندھ کا ٹیکس فری بجٹ
سندھ کی صوبائی حکومت نے نئے مالی سال کیلئے 1714 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا ہے۔ بجٹ صوبائی وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے پیش کیا جن کے پاس صوبائی وزارتِ خزانہ کا قلمدان بھی ہے، ۔ ایک کھرب 714 ارب روپے کے حجم والے اس بجٹ میں 33 ارب روپے کا خسارہ ظاہر کیا گیا ہے۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 332.165 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 15 فیصد ایڈہاک ریلیف الائونس ، گریڈ ایک سے گریڈ 16 کے سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہ میں مجموعی طور پر 33 فیصد اور گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے افسران کیلئے 30 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا ہے۔ بجٹ پیش کرنے کے دوران ایوان شدید بدنظمی کا شکار رہا۔ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی ارکان نے بجٹ سیشن میں زبردست احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔ ارکان میں دھکم پیل بھی ہوئی، جبکہ خواتین ارکان کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ سندھ حکومت کی طرف سے پیش کئے جانے والے مالی سال 2022-23 ء کے میزانیے کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں عوام پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ افراطِ زر اور کمر توڑ مہنگائی کے پیش نظر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کر کے ان کا دیرینہ مطالبہ تسلیم کیا گیا ہے تاہم پنشنرز حضرات کی پنشن میں محض پانچ فیصد اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر بھی نہیں ہے۔ بہت سے بزرگ پنشنرز ایسے بھی ہیں جن کی گزر بسر اس پنشن کی رقم سے ہی ہوتی ہے۔ ان کیلئے صرف پانچ فیصد اضافہ افسوسناک ہے۔ اضافے کا یہی تناسب وفاقی اور دیگر صوبائی حکومتوں نے بھی اپنے اپنے سالانہ میزانیوں میں کیا ہے۔ عوام کی خدمت کے دعویداروں پر لازم ہے کہ وہ اپنے اس فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے بجٹ میں پنشنرز بشمول ای او بی آئی کی پنشنرز میں بھی دیگر سرکاری ملازمین کی طرح 15 فیصد اضافہ کریںتاکہ اس خوفناک مہنگائی میں انکی بھی کچھ اشک سوئی کا سامان ہو سکے۔