• news

مہنگا پٹرول : وجہ سابق حکومت کا آئی ایم ایف سے معاہدہ ، شہباز شریف 

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ سابق حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ اب تک کا بدترین معاہدہ کیا۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے عوام کے متاثر ہونے کا احساس ہے لیکن اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ جمعرات کو اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے عوام پر پڑنے والے اثرات سے پوری طرح آگاہ ہوں لیکن پی ٹی آئی کی سابق حکومت اور آئی ایم ایف کی ڈیل کے باعث موجودہ حکومت کے پاس پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ پی ٹی آئی کی حکومت اور آئی ایم ایف کے مابین ہونے والی ڈیل کے بارے میں قوم کو جلد اعتماد میں لیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان شاء اللہ ہم اقتصادی مشکلات سے نکل آئیں گے۔ وزیراعظم نے حیرانگی کا اظہار کیا کہ جنہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ اب تک کا بدترین معاہدہ کیا اور انتہائی غلط معاشی فیصلے کئے، کیا وہ سچ کا سامنا کرنے کی ہمت رکھتے ہیں؟۔ انہوں نے کہاکہ قوم اس وقت جن معاشی مشکلات سے گزر رہی ہے، اس کے ذمہ دار خود کو کیسے بری الذمہ قرار دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وہ سابق پی ٹی آئی حکومت اور آئی ایم ایف معاہدے کے بارے میں قوم کو جلد اعتماد میں لیں گے۔ دوسری طرف  وزیراعظم شہباز شریف نے سکھر حیدر آباد موٹروے اور قراقرم ہائی وے (تھاہ کوٹ، رائے کوٹ سیکشن)، بابوسر ٹنل اور خضدار کچلاک روڈ پر کام جلد شروع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ منصوبوں کیلئے کنٹریکٹ دینے کے طریقہ کار کو مزید شفاف بنایا جائے، گزشتہ چار سالوں میں ترقی کا سفر مجرمانہ غفلت کے نتیجے میں روکا گیا، بین الاقوامی کمپنیوں کی تصدیق کیلئے پاکستانی سفارتخانوں سے معاونت حاصل کی جائے، ملک ترقیاتی منصوبوں میں مزید تعطل کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو یہاں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے جاری شاہراہوں کے تعمیراتی منصوبوں پر پیش رفت پر جائزہ اجلاس کی صدارتی کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، مولانا اسعد محمود، وزیر اعظم کے مشیر احد چیمہ، چیئرمین این ایچ اے اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔ وزیر اعظم نے اجلاس میں پروکیورمنٹ کے طریقہ کار کو بہتر بنانے کیلئے کمیٹی کے قیام کی منظوری دے دی اور کہا کہ متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے کہ ملک و قوم کا وقت اور پیسہ بچانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ وزیر اعظم کو سکھر حیدر آباد موٹروے منصوبے کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ایم سکس سکھر حیدر آباد موٹروے کراچی پشاور موٹروے کا اہم سیکشن ہے جس پر کام گزشتہ حکومت کی سست روی کی وجہ سے تعطل کا شکار رہا۔ 306کلومیٹر لمبا چھ رویہ موٹروے 15  انٹرچینجز کے ساتھ 6 اضلاع سے گزرے گا۔ موٹروے کے قیام سے سفر کا وقت کم ہونے کے ساتھ ساتھ ایندھن کی بچت اور پورے پاکستان سے برآمدات کی کراچی بندرگاہوں تک رسائی میں آسانی پیدا ہوگی۔ منصوبے پر کام چھ ماہ کے اندر شروع کردیا جائے گا جس کی تکمیل 2.5  سال میں ہوگی۔ 250 کلومیٹر قراقرم ہائی وے (تھاہ کوٹ رائے کوٹ سیکشن) کے حوالے سے اجلاس کو بتایا گیا کہ اس کی فزیبلٹی رپورٹ پر کام جاری ہے جسے 7 ماہ کے دوران مکمل کر لیا جائے گا جس سے پاکستان اور چین کے درمیان تجارتی ٹریفک کے بہاؤ میں آسانی، اور داسو اور دیامر بھاشا ڈیمز کی تعمیر کی وجہ سے متبادل راستہ میسر ہوگا۔ بابوسر ٹنل کے حوالے سے اجلاس کو بتایا گیا کہ ٹنل کے علاوہ 66 کلومیٹر روڈ کا مکمل سیکشن تعمیر اور موجودہ روڈ کی بحالی کا کام کیا جائے گا۔ وزیر اعظم کو پروکیورمنٹ کے طریقہ کار کے حوالے سے بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ وزیر اعظم نے پروکیورمنٹ کے طریقہ کار کو بہتر اور مؤثر بنانے کیلئے جامع تجاویز مرتب کرنے کیلئے 9 رکنی کمیٹی تشکیل دی۔ کمیٹی میں وفاقی وزیرِ مواصلات، وزیر ہائوسنگ ، ایم ڈی پیپرا، چیئرمین پی ای سی شامل ہونگے۔ وزیرِ اعظم نے کمیٹی کو ایک ماہ کے اندر لائحہ عمل پیش کرنے کی ہدایت کی۔ دریں اثناء زیراعظم شہبازشریف سے پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے جمعرات کو یہاں ملاقات کی اور پاک بحریہ سے متعلق پیشہ ورانہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔ یہ بات وزیراعظم میڈیا آفس سے جاری بیان میں بتائی گئی ہے۔ مزید برآں وزیراعظم شہباز شریف نے روڈ ٹو مکہ منصوبے پر سعودی قیادت کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے ہزاروں پاکستانی عازمین حج کو سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ مستقبل میں اس کا دائرہ کار ملک کے دیگر شہروں تک پھیلایا جائے گا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید احمد المالکی کی قیادت میں روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ ٹیم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جس نے جمعرات کو ان سے ملاقات کی۔ ملاقات میں سعودی ڈیپارٹمنٹ آف دی جنرل ڈائریکٹوریٹ آف پاسپورٹ کے منصور شاہد ایس الطائیبی بھی موجود تھے۔ سعودی وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہاکہ علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر باہمی دلچسپی کے تمام امور پر دونوں ممالک کا موقف مشترک ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک وقت کے نشیب و فراز میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سعودی سفیر نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت، ترقی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ روڈ ٹو مکہ اقدام کا مقصد سعودی امیگریشن اور کسٹم سے متعلق رسمی کارروائیوں کو حج کے لیے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر روانگی سے قبل مکمل کرنا ہے۔ سعودی سفیر نے کہا کہ سعودی ٹیم ایسے عازمین کی مملکت روانگی سے قبل ان کی سہولت کے لیے پاکستان میں موجود ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہبازشریف سے سیالکوٹ چیمبر اور سیالکوٹ انٹرنیشنل  ایئرپورٹ کے وفد نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے سیالکوٹ کی کاروباری برادری کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیالکوٹ کی موجودہ 8.5 ارب ڈالر کی برآمدات میں اضافہ چاہتے ہیں۔ سیالکوٹ میں ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کی تعمیر و ترقی کو یقینی بنایا جائے۔ وزیراعظم نے اسلام آباد، تہران، استنبول، ٹرین کی بحالی پر کام کرنے کی بھی ہدایت کی۔ جبکہ وزیراعظم شہبازشریف سے مشیر سیاسی امور انجینئر امیر مقام نے ملاقات کی۔ خیبر پی کے میں سستے آٹے کی فراہمی اور ترقیاتی منصوبوں کے اقدامات کو سراہا۔ دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف سے وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف‘ سابق گورنر و وزیر اعلی خیبر پی کے  سردار مہتاب عباسی اور سینیٹر جاوید عباسی اور ارکان قومی اسمبلی ندیم عباس، مختار احمد بھڑیچ اور سجاد مہدی نے بھی الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ اس موقع پر مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اسلام آباد (نامہ نگار) وفاقی حکومت نے مہنگے تیل سے پیدا ہونے والی بجلی کی بچت کے لئے قومی سطح پر عادات بدلنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بروقت مارکیٹیں بند کرنے سے 4000 میگاواٹ تک بجلی بچائی  جاسکتی ہے۔ پی ٹی آئی حکومت نے ملک کو معاشی طور پر تباہ کرنے کے لئے بارودی سرنگیں بچھائیں جس کی وجہ سے  حکومت مشکل فیصلے کرنے پر مجبور ہوئی۔ تاریخ لکھی جائے گی تو یہ سب کے سامنے ہوگا کہ جب ملک برباد ہونے جارہا تھا تو اس حکومت نے سیاسی مستقبل دائو پر لگا کر ملک کو  بچانے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے۔ عمران خان نے پی ایس ڈی پی کے تحت آخری سہ ماہی کے فنڈز کو پٹرولیم مصنوعات سبسڈی کے طور پر استعمال کیا۔ اگر یہ سبسڈی ایک سال جاری رکھی جاتی تو 1200سے 1500ارب قومی خزانے پر بوجھ ہوتا۔ اتنا ہمارا سالانہ دفاعی بجٹ ہوتا ہے۔ دعوی سے کہتے ہیں کہ غیر ملکی سازش کے معاملے پر جوڈیشل کمشن بھی بنا دیا جائے تو عمران خان اس سے بھی بھا گ جائے گا۔ مشورہ ہے کہ عمران خان جوڈیشل کمشن کے پیچھے چھپنے کی ناکام کوشش ترک کردیں۔ عمران خان چاہتے ہیں کہ اقتدار ان کے حوالے ہو، نہیں تو فوج، ملک اور ادارے تباہ ہوجائیں گے۔ ان خیالات اظہار وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود، مشیر برائے امور کشمیر قمر الزمان کائرہ، وزیر مملکت برائے  پٹرولیم  مصدق ملک نے جمعرات کو پی آئی ڈی میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ درجنوں سرکاری  اداروں کی نجکاری کی جائے ۔ پاکستان سٹیل مل ، پی آئی اے، ایس این جی پی ایل، ایس ایس جی ایل، ڈسکوز  سمیت دیگر 90 فیصد  ادارے خسارے  میں  چل رہے ہیں ان کی نجکاری ہونی چاہیے  اور ان اداروں کے ملازمین کو ایک اچھا گولڈن شیک ہینڈ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان خواہ مخواہ دفاعی اداروں کو ملوث کر رہے ہیں، سوائے اس بات کے کہ مجھے کیوں آئینی طریقے سے معزول کیا، وہ  کوئی کام کی بات نہیں کر رہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے چار سال میں جو بیرونی قرضے لئے وہ 70سال کے قرضوں کا 80فیصد بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو ماہ میں کیا اچھائی یا برائی کرنا تھی، اچھے اقدامات اٹھارہے ہیں، چار سالوں میں جو قدم بہ قدم کھنڈرات چھوڑ کر گئے تھے ان سے نمٹ رہے ہیں۔ وزیر دفاع  نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جہاں پر رات ایک بجے تک مارکیٹیں کھلی ہوتی  ہیں حالانکہ 365دن سورج نکلتا ہے لیکن ہم اس سے استفادہ  نہیں کرتے، ہماری پوری قوم با لخصوص تاجروں سے اپیل ہے کہ وہ مہذب ممالک  میں رائج اوقات اپنائیں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی مشکلات کا ادراک ہے ، مشکلات کو کم سے کم کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی سب سے بڑا فورم ہے، اس نے پہلے اجلاس میں جو فیصلہ کیا دوسرے میں بھی وہ ہی فیصلہ تھا، اس کو نہیں مان رہے، اگر جوڈیشل کمیشن بھی بن جائے تو عمران خان اس سے بھاگ جائے گا۔ وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود نے کہا کہ آج ہم ناکردہ گناہوں کے ساتھ عوام کے کٹہرے میں کھڑے ہیں۔ مشکل صورتحال میں تمام سٹیک ہولڈرز کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ عمران خان قومی مجرم ہیں۔ پاکستان مخالف طرز حکومت‘ معاشی پالیسیوں‘ سیاسی بحران پیدا کرنے پر جوڈیشل کمشن قائم ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کی بچت کیلئے تاجروں سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے رہے ہیں۔  وزیرمملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ عمران خان حکومت نے پٹرولیم کی مصنوعات کی قیمتیں جون تک نہ بڑھانے کا اعلان کرکے ہمارے لئے سرنگیں بچھائیں۔ بارودی سرنگیں ملک کو معاشی طورپر تباہ کرنے کیلئے بچھائی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا عمران نے ریکارڈ قرضے لیکر ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا۔  وزیراعظم شہبازشریف کی قیادت میں اتحادی حکومت آنے والے دنوں میں عوامی مشکلات میں کمی اور ریلیف فراہمی کیلئے اقداماٹ اٹھاتی رہے گی۔ وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر قمر الزمان کائرہ نے کہا ہمارے پاس دو آپشن تھے کہ ملک کو سری لنکا جیسے حالات کی طرف سے جانے دیتے یا مشکل فیصلے کرکے ملک کو بچاتے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس پر کام ہو رہا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن