سینٹ : 50 وزیر ایک بھی موجود نہیں ، اپوزیشن کیساتھ حکومتی اتحادی کا بھی احتجاج
اسلام آباد (وقائع نگار) سینٹ میں بجٹ پر بحث کے دوران اپوزیشن کے بعد حکومتی سینیٹرز نے بھی وزراء کے نہ آنے کا معاملہ چیئرمین سینٹ کے سامنے اٹھادیا۔ ایوان میں وزیر و وزیرمملکت برائے خزانہ کے نہ ہونے پر سابق چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے احتجاجاً بجٹ تقریر کرنے سے انکار کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ سے وزراء کے ایوان میں حاضری یقینی بنانے کے لیے سخت اقدمات لینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا50وزیروں میں سے ایک بھی نہیں، ایوان کو تسلسل کے ساتھ بے کار بنایا جارہا ہے۔ حکومتی سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے اپنی حکومت کو تجویز دی کہ کپڑے بیج کر ملک کو مشکل حالات سے نہیں نکالا جاسکتا ہے جن پارلیمنٹیرین کے اثاثے بیرون ملک پڑے ہیں وہ پاکستان لائیںآدھی دولت قومی خزانہ میں جمع کریں اور صاحب حیثیت افراد کم ازکم دو تولہ سونا قومی خزانہ میں جمع کرائیں۔ روس نے پاکستان کو رعایتی نرخوں پر گندم، تیل، کھاد اور ایل پی جی گیس دینے کی بھی پیش کش کی ہے ان سے لی جائے۔ اپوزیشن نے کہاکہ 50وزرا ء میں ایک بھی وزیر ایوان میں نہیں، ایوان کی مزید بے عزتی نہ کی جائے، سی پیک اتھارٹی کو ختم کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے اس سے ملک کو نقصان ہوگا، این ایف سی ایوارڈ پر نظر ثانی کی جائے۔ اعلی تعلیم کے بجٹ میں 10 گنا اضافہ کیا جائے اور بجٹ عمارتوں کے بجائے فیکلٹی پر خرچ کیا جائے۔ جمعہ کو سینٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ بجٹ پر بحث شروع ہونے سے پہلے قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ وزیر کہاں پر ہیں، بجٹ پر بحث کرانے جارہے ہیں، 50وزیر ہیں مگر ان میں سے ایک بھی ایوان میں نظر نہیں آرہا ہے، یہ پارلیمنٹ کے لیے شرمناک منظر ہے۔ پہلی قطار دیکھیں وزیر غائب ہورہے ہیں، پتہ کریں کہ وزیر کس کس ملک میں پائے جاتے ہیں، ان کو کہیں کہ پاکستان کے دورے پر آجائیں، وزیر دورے کررہے ہیں اور عوام کو دورے پڑ رہے ہیں۔ سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ الو ہیں تو الو ہی لگیں گے۔ سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ یہ شکل سے الو لگتے ہیں ہمارے لیڈر کو الو کہے رہے ہیں، کیسے خاموش رہے سکتے ہیں۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ وزیر کو بلا رہے ہیں۔ سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے کہا کہ مشرف اگر آنا چاہے تو آسکتے ہیں مگر ان کو قانون کا سامنا کرنا ہوگا۔ مہنگائی سب نے بڑھائی ہے۔ چشمہ رائٹ بینک کینال فوری بنائی جائے۔ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ ماضی میں صرف ایک وزیر ایوان میں ہوتے تھے اس وقت ایوان میں کوئی وزیر موجود نہیں ہے۔ امید تھی کہ حالات ٹھیک ہوں گے اور پارلیمنٹ کو مضبوط کیا جائے گا اتنی بڑی کابینہ ہے مگر ایک بھی وزیر ایوان میں موجود نہیں ہے۔ میرے دور میں ایسا ہوا تو میں نے دس دن کے لیے وزیر کو معطل کردیا تھا۔ وزیر نہ ہونے پر میں آج احتجاجاً تقریر نہیں کروں گا۔ سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ کابینہ کی مشترکہ ذمہ داری ہوتی ہے کل دونوں وزیر آئے تھے۔ کل اپوزیشن نے کورم کی نشاندہی کی میں نے دونوں وزراء کو نہیں جانے دیا۔ سابقہ دور حکومت میں علی محمد خان سب وزارتوںکا جواب دیتے تھے۔ وزیرمملکت برائے خزانہ آئی ایم ایف کے ساتھ ویڈیو کال پر بات کررہے ہیں۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ اگر وزیر نہیں آتے تو پھر بیوروکریٹ کو پہلی نشست پر بٹھا دیں۔ سینیٹر فیصل جاوید نے بجٹ پر بحث شروع کی۔ اسی دوران وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا ایوان میں آئی اور فورا واپس چلی گئیں۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہاکہ بجٹ پر تیاری کرتے ہیں اور رات کو ایک اور بجٹ آجاتا ہے۔ پیٹرول کی قیمت بڑھا دیتے ہیں۔ غریب آدمی گھر کا بجٹ نہیں بنا پا رہا ہے۔ ان کی حکومت میں آنے کی یہ وجہ ہے۔ ہم قومی اسمبلی میں واپس آنے کو تیار ہیں اگر بیرون ملک اثاثے فروخت کرکے پاکستان لائیں۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ حکومت کا آخری ماہ ہے۔ فیصل جاوید کی تقریر کے بعد عائشہ غوث پاشا ایوان میں واپس آگئیں۔ سینیٹر مولانا فیض محمد نے کہا کہ غیرآباد زمینوں کو آباد کیا جائے۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا یہ عارضی بجٹ ہے جو آئی ایم ایف کے لیے بنایا گیا ہے۔ جائیداد پر ٹیکس صوبہ لگا سکتا ہے جبکہ یہ وفاق کے بجٹ میں شامل ہے۔ سینٹ کا اجلاس مقررہ وقت سے بھی پہلے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے شروع کردیا۔ سینیٹر محسن عزیز نے ملک میں کروناکے بڑھتے کیسوں کی نشاندہی کی اور خبریں نہ آنے کا شکوہ کیا، چیئرمین سینٹ نے ایوان کو بتایا کہ سینیٹر فیصل سلیم رحمان کرونا کا شکار ہوچکے ہیں ایوان اور کمیٹیوں میں ماسک کا استعمال کریں۔ جمعہ کو سینٹ کا اجلاس مقرہ وقت سے 2منٹ پہلے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں شروع ہوا۔ چیئرمین سینٹ نے اسلام آباد میں خاتون صحافی کے ساتھ ہونے والے راہزنی کے واقعہ پر آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ طلب کرلی۔ عرفان صدیقی نے کہاکہ گذشتہ روز صحافیوں کے واک آئوٹ کے بعد میں صحافیوں سے ملا ہوں۔صحافی نوشین یوسف پر حملہ ہوا اور موٹر سائیکل والوں نے ان سے پرس اور موبائل چھیننے کی کوشش جس میں ان کو خراشیں بھی آئیں۔ صحافی اختر عباس کے بھائی لیہ میں قتل ہوگئے پولیس ان کے قاتلوں کے سراغ لگانے کی کوشش نہیں کررہی ہے۔ اس کے ساتھ صحافی نعیم نفیس، عمران مختار، عرفان ملک کے ساتھ واقعات ہوئے ہیں۔ سینٹ میں اپوزیشن اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے حکومتی سینیٹرز نے صوبہ سندھ کی طرف سے بلوچستان کا پانی چوری اور اپنے حصہ کا پانی نہ دینے پر ایوان سے علامتی واک آوٹ کیا۔ چیئرمین سینٹ نے پانی کی تقسیم کے حوالے سے ارسا سے رپورٹ طلب کرلی۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے ارکان نے ایوان سے واک آئوٹ کیا۔ اپوزیشن کی جماعت تحریک انصاف نے بھی ان کو ساتھ دیا۔ جمعیت علماء اسلام (ف) اور دیگر قوم پرست جماعتوں کے سینیٹرز نے بھی ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔ جماعت اسلامی نے واک آؤٹ نہیں کیا۔