• news
  • image

سٹیٹ بینک کیا کہہ رہا ہے ذرا غور فرمائیں!!!!!!


حکومت کی تبدیلی کے بعد سے اب تک پرانے سیاست دانوں کی نئی حکومت سے معاملات سنبھالے نہیں جا رہے۔ ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ پاکستانی روپے کی بے قدری جاری ہے۔ ڈالر مہنگا تو ہو رہا ہے اس کت ساتھ ساتھ معاشی عدم استحکام اور غیر یقینی کی کیفیت سے مسائل میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ کمزور ہوتی معیشت، قرضوں کا بوجھ، توانائی کا بحران اور عوامی ردعمل کی وجہ سے حکومت پر دباؤ بھی بڑھ رہا ہے۔ پھر اتحادی جماعتوں کے مسائل اپنی جگہ ہیں۔ ان حالات میں سٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی رپورٹ جاری کر کے ایک نئی بحث چھوڑ دی ہے۔
بینک دولت پاکستان نے اپنی سالانہ نمائندہ رپورٹ مالی استحکام کا جائزہ برائے 2021ء جاری کر دی ہے۔ اس جائزے میں بینکوں، غیر بینک مالی اداروں، مالی منڈیوں، مالی مارکیٹ کے انفراسٹراکچر اور غیر مالی کارپوریٹ اداروں سمیت مالی شعبے کی کار کردگی اور خطرے کی جانچ کی گئی ہے۔
عالمی محرکات کے تجزیے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ وبا کے بہتر انتظام اور ویکسین لگانے کی جامع مہم کے نتیجے میں عالمی معاشی سرگرمی میں بحالی کا جو عمل 2020ء کی دوسری ششماہی میں شروع ہوا تھا، 2021ء میں اس کی رفتار مزید تیز ہو گئی۔ تاہم رسدی زنجیر میں تعطل سے مہنگائی کا دباؤ بڑھ گیا اور کووڈ 19 کی متعدد نئی اقسام سے عالمی معاشی سرگرمی اور مالی منڈیوں کو چیلنجز درپیش رہے۔
جائزے میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ ملکی معیشت کو 2021ء میں کووڈ 19 کی دو لہروں کا سامنا کرنا پڑا ، تاہم وبا کے مؤثر انتظام کی بدولت ان کے اثرات قدرے متعدل رہے، جبکہ اس سے معاشی سرگرمی کی مضبوط بحالی میں مدد ملی۔ معیشت کے کھلنے اور برہدف پالیسی اقدامات ، جن میں سے بیشتر2021ء میں کیے گئے، کے نتیجے میں معاشی سرگرمی میں مضبوط بحالی ہوئی۔ مالی سال21ء میں جی ڈی پی میں5.7فیصد (مالی سال20ء میں1.0فیصد کمی ہوئی تھی) نمو ہوئی، اور مالی سال22ء میں اس کی رفتار مزید بڑھ گئی اور تخمین شدہ نمو6.0فیصد رہی۔ تاہم، طلب میں مضبوط بحالی اور اجناس خصوصاً تیل کی بڑھتی ہوئی بین الاقوامی قیمتوں کے نتیجے میں بیرونی کھاتے کا دباؤ پیدا ہو گیا۔ لہٰذا، سٹیٹ بینک نے بیرونی کھاتے کو مستحکم کرنے، ملکی طلب معتدل کرنے اور متعلقہ خطرات سے نمٹنے کے لیے متعدد میکروپروڈنشیل اور زری پالیسی اقدامات کیے۔
مضبوط معاشی توسیع کے تناظر میں مالی شعبے نے مستحکم کارکردگی دکھائی جبکہ اس کی مالی اور آپریشنل لچکداری برقرار رہی۔2021ء میں مالی شعبے کے اثاثوں کی بنیاد میں15.6فیصد نمو ہوئی اور مالی منڈیوں میں تغیر پذیری گذشتہ برس کے مقابلے میں محدود رہی۔
مالی استحکام کے جائزے سے نشاندہی ہوتی ہے کہ2021ء میں مالی نظام کے ایک بڑے حصے نے 19.6فیصد (2020ء میں14.2فیصد ) کی مضبوط نمو درج کی ، جسے خصوصاً  نجی شعبے کے قرضوں میں اضافے سے تقویت ملی۔ اس توسیع کو ڈپازٹس میں 17.3فیصد کی حوصلہ افزا نمو سے تقویت ملی، جبکہ بینکوں نے بھی بینکاری نظام سے قرض گیری پر انحصار کو بڑھا دیا۔ یہ امر حوصلہ افزا ہے کہ شعبہ بینکاری کا خطرہ قرض قابو میں رہا کیونکہ خام غیر فعال قرضوں کا تناسب130بی پی ایس کی کمی کے ساتھ7.9فیصد ہو گیا، جبکہ سپلائی( provision) کی کوریج کا تناسب بہتری کے ساتھ291بی پی ایس کے اضافے سے91.2فیصد پر آ گیا۔ لہٰذا، خالص غیر فعال قرضوں کا تناسب کم ہو کر 0.7فیصد ہو گیا جس سے قانونی چارہ جوئی والے قرضوں سے ادائیگی قرض کی صلاحیت کو لاحق کم residual خطرے کی نشاندہی ہوتی ہے۔ کارکردگی کے لحاظ سے آمدنی کے اعشاریوں میں بہتری دیکھی گئی کیونکہ اثاثوں پر منافع 1.0فیصد اور ایکویٹی پر منافع14.1 فیصد رہا۔ اس کا ایک اہم سبب آمدنی میں بہتری کے نتیجے میں بینکوں کی ادائیگی قرض کی صلاحیت میں مضبوطی کی وجہ سے آمدنی کا بڑھنا ہے، جس کی عکاسی 16.7فیصد کی بلند شرح کفایت سرمایہ سے ہوتی ہے، جو11.5فیصد کے کم از کم ملکی ضوابطی بینچ مارک اور 10.5فیصد کے بین الاقوامی بینچ مارک سیخاصی زیادہ ہے۔ اسلامی بینکاری اداروں کے جز نے بھی مضبوط کارکردگی دکھائی اور2021ء میں ان کے اثاثوں کی بنیاد میں 30.6فیصد اضافہ ہوا، جس سے بینکاری کے شعبے میں ان کا حصہ160بی پی ایس کے اضافے سے 18.6فیصد تک پہنچ گیا۔ مائیکروفنانس بینکوں نے معقول نمو دکھائی، اور ان کے انفیکشن کی شرح میں اضافہ اور آمدنی میں بگاڑ دیکھا گیا۔
طلب کے تناظر میں مالی استحکام کے جائزے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ غیر کارپوریٹ مالی شعبے کے منافع، کاروباری ٹرن اوور، کارکردگی اور قرض واپس کرنے کی استعداد میں نمایاں بہتری دیکھی گئی۔ یہ بہتری مالی نظام کے خطرہ قرض کے حوالے سے خوش آئند ہے، تاہم یہ مالی مصنوعات اور خدمات میں کارپوریٹ شعبے کی طلب میں اضافے کی بھی عکاس ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی منڈیوں کا انفرا سٹرکچر (ایف ایم آئی) لچکدار رہا اور کسی بڑے تعطل کے بغیر موثر طریقے سے کام کرتا رہا۔ سٹیٹ بینک نے پاکستان کا فوری ادائیگی کا نظام ’راست‘ شروع کیا، جو نظامِ ادائیگی کی قومی حکمت عملی کے نفاذ کی طرف ایک اہم قدم ہے۔فروری 2022 ء میں اس کے ’فرد سے فرد کو‘ (پی 2 پی) منتقلی والے جز کے آغاز سے ’راست‘ آئی ڈی رجسٹریشن کی تعداد 10 ملین سے تجاوز کر گئی ہے ، جبکہ لین دین کی مجموعی مالیت 36 ارب روپے سے زائد ہو چکی ہے۔ اسی طرح روشن ڈجیٹل اکاؤنٹ (آر ڈی اے) جو پاکستانی تارکین وطن کو ڈیجیٹل بینکاری خدمات کا آسان راستہ فراہم کرنے کے لیے 2020ء کے آخر میں متعارف کرایا گیا تھا، اس میں مئی 2022 کے آخر تک مجموعی طور پر 4.4 ارب امریکی ڈالر سے زائد رقم آ چکی ہے جبکہ 4 لاکھ 16 ہزار سے زائد اکاؤنٹس بنائے جا چکے ہیں۔ اسی طرح، صارفین کا ڈیجیٹل آن بورڈنگ جامع فریم ورک متعارف کرایا گیا ہے جس میں رہائشی پاکستانیوں کو گھر بیٹھے بینک اکاؤنٹ کھولنے کی سہولت دی گئی ہے۔ یہ اقدامات ملک میں مالی شمولیت بڑھانے میں بھی کلیدی کردار ادا کریں گے۔سائبر سیکورٹی کے خطرے، جو دراصل ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال اور ڈیجیٹل ادائیگی کے ارتقاء پذیر منظر نامے سے منسلک ہے، کے سدِ باب کے لیے سٹیٹ بینک نے زیرِ جائزہ سال کے دوران متعدد اقدامات کیے تاکہ خطرے سے تحفظ کی خاطر بینکاری صنعت کی لچک بڑھائی جائے۔
اس جائزے میں سٹیٹ بینک کے ان متعدد اقدامات کو بھی اجاگر کیا گیا ہے جو اس نے دورانِ سال ضوابطی اور نگرانی کے نظام کو مستحکم بنانے کی غرض سے کیے ، ان اقدامات میں اپنے مالی حفاظتی انتظامات بڑھانے کی خاطر پیش بین خطرے کی بنیاد پر نگرانی کا فریم ورک اور حتمی قرض دہندہ کی سہولت متعارف کرانا شامل ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ ترمیم شدہ ایس بی پی ایکٹ 1956 ء میں واضح طور پر مالی استحکام کو سٹیٹ بینک کے اہداف میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔ 
آگے چل کر مالی استحکام کو لاحق خطرات کا انحصار متعدد عوامل پر ہے، جن میں بیرونی بفرز کی طاقت، پالیسی کا تسلسل اور وہ مجموعی اقتصادی حالات شامل ہیں جو یورپ میں جغرافیائی و سیاسی محاذ پر، اجناس کی عالمی قیمتوں میں اور تبدیل شدہ عالمی مالی حالات کے تناظر میں سامنے آئیں گے۔دریں اثنااسٹریس ٹیسٹ کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ تین سالہ تخمینی مدت میں بینکاری شعبہ مختلف فرضی منفی اقتصادی دھچکوں کا مقابلہ کرنے کے لیے معقول لچک متوقع طور پر برقرار رکھے گا۔ملکی اور عالمی دونوں محاذوں پر متحرک اور صبر آزما ماحول میں ، اسٹیٹ بینک ارتقاء پذیر مالی منظر نامے کے ساتھ رفتار برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کرتا رہے گا ، اور ابھرتے ہوئے خطرات کے لیے تیار رہے گا جبکہ اور وہ اپنے قانونی اہداف یعنی قیمتوں میں استحکام ، مالی استحکام اور معاشی نمو کی تکمیل کی خاطر ضروری اقدامات کرنے کے لیے تیار ہے۔اس رپورٹ میں جہاں جہاں بہتری ظاہر کی گئی ہے ان تمام شعبوں میں بہتری حکومت کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے جبکہ جہاں جہاں خامیاں نظر آتی ہیں ان کی اصلاح بھی حکومت کے ذمے ہے۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن