زیادہ آمدن والوں پر نئے ٹیکس ، عمران 120 ارب خسارہ چھوڑ کر گئے ، تیل منہگا کر کے مک دیوالیہ سے بچایا : وزیر خزانہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا کر ہم نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، ہمیں احساس ہے کہ ملک میں مہنگائی ہے، بہت جلد اس کو نیچے لے کر آئیں گے۔ ہم امیر لوگوں پر مزید ٹیکس لگائیں گے، پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ گیا ہے۔، شوگر ملز پر ٹیکس بڑھا رہے ہیں،آج بجٹ پر بحث کو سمیٹو ں گا ، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں پیش رفت ہوئی ہے ،وزیر خزانہ نے ان خیالات کا اظہار پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا ، وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب بھی موجود تھیں، وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ 4 سال میں عمران خان کی حکومت میں خسارہ بڑھ گیا۔ عمران خان نے 80 فیصد زیادہ قرض لیا، وہ 120 ارب کا خسارہ چھوڑ کر گئے، پٹرول مہنگا کرنے کے فیصلے شہباز شریف کے لیے آسان نہیں تھے۔کہ پورے پاکستان میں ہم 40 روپے کلو آٹا بیچ رہے ہیں، یوٹیلٹی سٹورز پر چینی 70 روپے کلو بیچ رہے ہیں، گھی، چاول، دالیں، آٹا اور چینی سستی دیں گے۔ عمران خان سستا ٓٹا اور چینی کیوں نہیں دے سکے؟ آپ کے دل میں غریب کا درد تھا تو قیمتیں کم کیوں نہیں کرتے تھے؟ غریبوں کو اپ نے لنگر خانے پر لگا دیا، اب اپ جھوٹی من گھڑت کہانیاں گھڑ رہے ہیں، ابھی بھی پاکستان میں بہت مہنگائی ہے۔ انشاء اللّٰہ بہتری آئے گی، خوشی ہے کہ اب پی ٹی آئی والے کہہ رہے ہیں کہ مہنگائی کو دیکھنا حکومتی ذمے داری ہے، پہلے وہ کہتے تھے کہ مہنگائی دیکھنا حکومت کی ذمے داری نہیں ہوتی۔ ہم معاشی استحکام لا رہے ہیں، جو انہوں نے ختم کر دیا تھا، عمران خان آلو، پیاز کی قیمتیں نہیں جاننے آئے تھے تو کیا کرنے آئے تھے؟سٹاک ایکسچینج میں تیزی ہے، ڈالر کی قیمت بھی نیچے آ رہی ہے، چین 2.3 بلین ڈالرز دینے پر تیار ہے، امید ہے کل تک یہ رقم مل جائے گی، چین سے کل نہیں تو پیر کو رقم ٹرانسفر ہو جائے گی آج بجٹ پر بحث سمیٹوں گے ،جن کی آمدن 15 کروڑ روپے ہے ان پرمذید ایک فیصد، جن کی 20 کروڑ سے زیادہ ہے ان پر 2 فیصد، جن کی 25 کروڑ روپے سے زیادہ ہے ان پر 3 فیصد اور جن کی 30 کروڑ روپے سے زیادہ ہے ان پر 4 فیصد سے زیادہ مزید ٹیکس عائد کریں گے۔ جو اس قابل ہیں کہ مزید ٹیکس دے سکتے ہیں ان پر نئے ٹیکس عائد کر رہے ہیں، جو سپر ٹیکس لگائیں ہیں ان کی تفصیلات آج جمعہ کو بتاؤں گا، جو وزیراعظم شہباز شریف کی کمپنی ہے جب کہ نئے ٹیکس سے میری اپنی کمپنی کا بھی کم از کم 20 سے 25 کروڑ روپے کا ٹیکس بڑھ جائے گا۔ ہم نے بجٹ میں غریب افراد پر ٹیکس کا بوجھ نہیں ڈالا، کسی قسم کا اضافی ٹیکس نہیں بڑھایا، البتہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کے بیٹے کی کمپنی پر بھی ٹیکس لگایا جھوٹی تقریریں کرنا خود داری نہیں ہوتی، خود داری یہ ہوتی ہے کہ امیروں سے ٹیکس لیا جائے۔ عالمی قیمتیں کم ہوئیں اور ہم کر سکے تو پیٹرول کی قیمتیں کم کریں گے، عمران خان نے مارچ میں آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑا تھا، ملک کو سری لنکا بنا رہے تھے، حکومت چلانے سے 3 گنا زیادہ خرچہ اپ پٹرول کی سبسڈی پر کر رہے تھے، پی ٹی ائی کی حکومت نے پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ بجٹ خسارہ کیا، عمران خان نے 4 بڑے بجٹ خسارے کیے ، جب ان کی حکومت ائی تھی تو 25 ہزار ارب کا قرض تھا جب کہ ان کی حکومت گئی تو پاکستان کا قرضہ 45 ہزار ارب ہو گیا تھا۔ جب اپ اتنے قرض لیں گے تو کس طرح سے خود مختاری کی بات کرسکتے ہیں، اصل خودمختاری تو تب ہوگی جب ملک کا بجٹ خسارہ ختم ہوگا، جب ہمیں مزید قرض نہیں لینا پڑے گا، عمران خان کہتے ہیں کہ لوگوں کو نیوٹرل نہیں ہونا چاہیے تو عمران خان کو خود بھی تو پرو پاکستانی ہونا چاہیے تھا، پاکستان کو دیوالیہ ہونے کی جانب تو نہیں لے کر جانا چاہیے تھا، عمران خان کیوں ایسا کر رہے تھے،انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے دن کہا تھا کہ پیٹرول کی قیمت بڑھانا لازمی ہے، ہماری غلطی ہو یا نہ ہو لیکن ہم ایک ایک چیز کی قیمت کے ذمے دار ہیں، مارکیٹ اوپر نیچے ہوتی رہتی ہے لیکن سٹاک مارکیٹ میں بہتری آئی ہے اور روپے کی قدر بھی مستحکم ہونے جارہی ہے۔ کچھ دنوں میں گھی بھی سستا ہوجائے گا۔ شہباز شریف 8کروڑ افراد کو ریلیف فراہم کر رہے ہیں۔ یوٹیلٹی سٹورز کے موبائل یونٹس عوام کو دہلیز پر سستی اشیا فراہم کریں گے۔ عمران خان نے ائی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے کی خلاف ورزی کی، جس کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے سابق حکومت ملک پاکستان کو تباہی کے دہانے پر چھوڑ گئی تھی،اصل خود مختاری یہ ہوتی ہے کہ آپ کو کسی کے سامنے جھولی نہ پھیلانی پڑے، امریکی صدر سے ملاقات کے بعد یہ کہنا کہ میں ورلڈ کپ جیت کر آیا ہوں، یہ خود داری نہیں ہوتی،تو شہباز شریف نے خود انڈونیشیا کے صدر کو فون کیا، ایک وزیر اپنے خرچے پر انڈونیشیا گیا، وہاں سے تیل کی شپمنٹ کرائی، آج بھی ملک میں یوٹیلیٹی سٹورز پر گھی 300 روپے کلو میں فروخت کیا جا رہا ہے۔چین نے اپنے ڈیپازٹ کی معیاد کو بڑھا دیا ،وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پریس کانفرنس میں اس کی تصدیق کی اور کہا کہ چین نے ان کو رول اوور کر دیا ہے ،چین سے ملنے والے پیکج کا مجموعی حجم 4 ارب ڈالر سے زائد کا ہے ،چین پانچ ،پانچ سو ملین ڈالرز کے دو سیف ڈیپاذٹ جو سٹیٹ بینک کے پاس ہیں کی معیاد میں اضافے پر آمادہ ہو گیا ہے ،جبکہ جولائی میں چین کے ایک ارب ڈالر کے ایک الگ ڈیپازٹ کی معیاد پورا ہونا ہے، اس کی معیاد میں اضافہ کر دیا ہے ،،اس طرح چین کا پیکج4.3ارب ڈالر ہو جائے گا ۔دریں اثناعوامی جمہوریہ چین کی ناظم الامور پنگچو نکسو نے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے ملاقات کی۔ وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا بھی ملاقات میں موجود تھیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہسی پیک راہداری پاکستان کی معیشت کو آگے لے جانے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے اس سلسلے میں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ وزیر خزانہ نے متعدد اجلاسوں کی صدارت کی جن میں مختلف سیکٹرز کے حوالے سے بجٹ اقدامات پر مشاورت اور تجاویز پر بات چیت کی گئی تاکہ ان کی روشنی میں فنانس بل میں ردوبدل کیا جا سکے ، وزیر خزانہ نے موجودہ حکومت کے عوام کو قیمتوں میں مسلسل اضافہ خصوصاً غریبوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا،ٹارگٹڈ سبسڈی کے ذریعے معاشرے کے نچلے طبقوں کو فوری اور خاطر خواہ ریلیف پیکج فراہم کرنے کی وزیراعظم کی ہدایت پر، وزیر خزانہ نے شرکاء کو دعوت دی کہ وہ وزیراعظم کے وژن کے مطابق عملی، انتہائی موثر اور ٹارگٹڈ سبسڈی کی تجاویز پیش کریں۔ مزید برآں، وزیر خزانہ نے کاروبار کرنے میں مفتاح اسماعیل نے ڈاکٹر گوہر اعجاز کی سربراہی میں اپٹما کے وفد نے ملاقات کی ،وفد نے وزیر خزانہ کو اپٹما کے کام اور پاکستان کے محصولات، روزگار کے مواقع اور برآمدات میں اس کے کردار کے بارے میں بتایا۔