سپر ٹیکس کے نفاذ پر کاروباری برادری کا ملا جلا رحجان
لاہور (کامرس رپورٹر) ملک کی کاروباری برادری نے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے عائد کئے جانے والے 10فیصد سپر ٹیکس پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے ریجنل چیئرمین محمد ندیم قریشی نے کہا کہ سپر ٹیکس لگنا چاہیے لیکن اس کا سارا بوجھ غریب عوام پر نہ ڈالا جائے۔ انڈسٹری کو اپنے منافع میں سے اس ٹیکس کی ادائیگی کرنی چاہئے۔ ایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدر حمید اختر چڑھا نے سپر ٹیکس کی مخالفت کی اور کہا کہ اس وقت صنعتی شعبہ مشکلات کا شکار ہے حکومت اس پر مالی بوجھ ڈالنے کی بجائے نئے ٹیکس دہندگان ٹیکس نٹ میں شامل کرے۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں نعمان کبیر نے کہا کہ حکومت نے یہ ٹیکس سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر عائد کیا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں۔ نئے لوگوں پر ٹیکس عائد کیا جائے لیکن سپر ٹیکس موجودہ ٹیکس دہندگان پر عائد کر دیا گیا ہے۔ آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے چیرمین عبدالرحیم ناصر نے کہا کہ اس وقت ملک کا ٹیکسٹائل سیکٹر فل گروتھ میں ہے، گزشتہ سال ٹیکسٹائل سیکٹر میں 5ارب ڈالر کی نئی سرمایہ کاری ہوئی ہے اس ٹیکس کے عائد ہونے سے ملک کی 65 فیصد برآمدات کرنے والی ٹیکسٹائل کی حوصلہ شکنی ہو گی، ٹیکسٹائل برآمدات اور روزگار کو نقصان پہنچے گا۔ اگر سپر ٹیکس عائد کرنا ہے تو پھر تمام لارج سکیل مینوفیکچرنگ سیکٹر پر عائد کیا جائے۔ حکومت نے پٹرولیم سیکٹر اور فارماسوٹیکل سیکٹر پر سپر ٹیکس عائد نہیں کیا بلکہ ان کو مراعات دی گئیں ہیں۔ سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں عمران اکبر اور سابق صدر قیصر اقبال بریار نے سپر ٹیکس کی مذمت کی۔ گوجرانوالہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شعیب بٹ نے کہا کہ وہ سپر ٹیکس کے حق میں ہیں ملک کے امرا کو ٹیکس دینا چاہیے۔