• news

سابق دور میں پی ٹی وی میں کرکٹ رائٹس کے نام پر ڈاکہ ڈالا گیا: مریم اورنگزیب

اسلام آباد (خبر نگار) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ سابق دور میں پی ٹی وی پر کرکٹ رائٹس کے نام پر ڈاکہ ڈالا گیا، نجی ٹی وی کو کرکٹ حقوق دلوانے کے لئے سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں، عمران خان کے کہنے پر سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے پی ٹی وی کو نقصان پہنچانے کیلئے سہولت کار کا کردار ادا کیا، انہوں نے وہ جرم کیا ہے جس کی معافی نہیں ملے گی، پی ٹی وی پر حملہ کرنے والوں نے حکومت میں آ کر پی ٹی وی کا معاشی قتل کیا، سوچی سمجھی سازش کے تحت پی ٹی وی کے حقوق غیر قانونی طور پر کسی دوسرے چینل کو دیئے گئے، جبکہ نجی ٹی وی کوکرکٹ دکھانے کے حقوق دیئے گئے تو اس وقت اس کے پاس لائسنس ہی نہیں تھا، غیر قانونی ڈیل کے نتیجے میں پی ٹی وی کو اب تک 52 کروڑ کا نقصان ہو چکا ہے، پی ٹی وی کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کے نتائج آج پی ٹی وی بھگت رہا ہے، پی ٹی وی سپورٹس واحد سکرین ہے جس سے پی ٹی وی ریونیو حاصل کرتا ہے لیکن پی ٹی آئی کے دور میں اس ریونیو کو خسارے میں تبدیل کیا گیا، قومی مفاد پر سمجھوتہ نہیں ہونے دیں گے، پی ٹی وی کو اس کا حق واپس دلا کر رہیں گے۔ ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی وی قومی نشریاتی ادارہ اور ریاست کی آواز ہے، یہ پاکستان کی قومی شناخت ہے، اسی ادارے کی وجہ سے باقی براڈ کاسٹرز نے بھی جنم لیا۔ انہوں نے کہا کہ آج صحافت مکمل طور پر آزاد ہے، میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی سپورٹس واحد سکرین ہے جس سے پی ٹی وی ریونیو حاصل کرتا ہے، اس کے علاوہ پاکستان کے عوام 35 روپے لائسنس فیس کی مد میں پی ٹی وی کو ادا کرتے ہیں، ان ذرائع آمدن سے پی ٹی وی اپنے اخراجات پورے کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014 کے دھرنے میں عمران خان نے اس ادارے پر حملہ کروایا اور ایک دوسرے کو مبارکبادیں دیں۔ عمران خان نے اس وقت اپنی ٹیم اور اپنے کارکنوں کو شاباش دی، اس کے بعد جب  2018 میں پی ٹی آئی اقتدار میں آئی تو انہوں نے اس ادارے کا معاشی قتل شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پہلے کہا کہ پی ٹی وی اور ریڈیو کو بی بی سی ماڈل پر سمارٹ نیشنل براڈ کاسٹر بنایا جائے گا لیکن انہوں نے ریڈیو اور پی ٹی وی کی عمارتوں کو نیلام کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ اپریل  2022 میں جب ہماری حکومت آئی تو معلوم ہوا کہ پی ٹی وی سپورٹس کے کرکٹ رائٹس کے لئے نجی ٹی وی کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے، اس پر ہم نے اپریل 2022 میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کی جس کی دو ماہ تک تحقیقات جاری رہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس آسان راستہ تھا کہ پہلے روز ہی فوری طور پر اس موضوع پر پریس ٹاک کر کے الزام عائد کر دیا جاتا اور ان لوگوں کو جیلوں میں ڈال کر بھول جاتے۔ انہوں نے کہا کہ سابق دور میں پی ٹی وی کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کے نتائج آج پی ٹی وی بھگت رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی اور نجی ٹی وی کے ساتھ معاہدے پر دستخط ہوئے جس کے تحت پی ٹی وی سپورٹس نے کرکٹ رائٹس کو ایکوائر کر کے وہ رائٹس نجی ٹی وی کو دینے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 16 ستمبر 2021 تک یہ رائٹس پی ٹی وی سپورٹس چینل کے پاس تھے، پی ٹی وی سپورٹس اسی ذریعے سے ریونیو حاصل کرتا ہے اور عوام کو کرکٹ دکھاتا ہے،16  ستمبر 2021 کو معاہدے پر دستخط کر کے ان حقوق پر سمجھوتہ کیا گیا، اس معاہدے کے ذریعے پی ٹی وی سپورٹس کے کرکٹ رائٹس پر ڈاکہ ڈالا گیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی وی کے کرکٹ رائٹس کسی دوسرے چینل کو دینے کا باقاعدہ منصوبہ تیار کیا گیا۔ پی ٹی وی سپورٹس نے کہا کہ ہمارے پاس رائٹس ایکوائر کرنے کے لئے پیسے نہیں ہیں، ہمیں اس منصوبے میں اظہار دلچسپی طلب کرنا چاہئے، پی ٹی وی کی تاریخ میں  یہ پہلی مرتبہ ہوا کہ اس کام کے لئے پیسے نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی وہ ادارہ ہے جس کا100  فیصد شیئر حکومت پاکستان اون کرتی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سابق دور میں پی ٹی وی سپورٹس کو تباہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی کا معاشی قتل کر کے ریاست مخالف منظم سکرین کو فائدہ پہنچایا گیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس معاہدے میں منافع کی شرح بھی بدلی گئی جو پہلے 60/40  تھا جسے تبدیل کر کے ففٹی ففٹی کر دیا گیا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ انفنٹی کمپنی بولی کے عمل میں شامل ہی نہیں تھی، یہ کس کی کمپنی ہے اس بارے میں انکوائری ہو رہی ہے، ہم الزام عائد نہیں کرنا چاہتے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کی تحقیقات شروع ہو چکی ہیں، جو ریکارڈ جمع کروایا تھا اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے، ان تمام لوگوں کی انکوائری شروع ہو چکی ہے جو اس پراسیس میں شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، جرم کے مطابق سزا ملے گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور صحافتی تنظیموں کے نمائندوں کے درمیان اہم مشاورتی اجلاس ہفتہ کو یہاں منعقد ہوا۔ اجلاس میں فیک نیوز کے دو اجزا ''ڈس انفارمیشن'' اور ''مس انفارمیشن'' کے تدارک کے حوالے سے مشاورت ہوئی۔

ای پیپر-دی نیشن