• news

وعدے پورے کئے جا ئیں ، متحدہ ، جی یو آئی : حکومت 2ووٹوں پر کھڑی ، باپ پارٹی 


اسلام آباد‘ کراچی (نیوز رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) حکومتی اتحادی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کو حکومت سے گلے شکوے پیدا ہو گئے۔ بلوچستان سے رکن قومی اسمبلی خالد مگسی نے کہا کہ حکومت دو  ووٹوں پر کھڑی ہے۔ ہمارے ساتھ ملانے کیلئے بڑے چکر لگائے جاتے ہیں۔ تبدیلی کا مقصد کچھ اور تھا‘ لیکن اب کچھ اور نظر آرہا ہے۔ اب بات کرتے ہیں تو منہ دوسری طرف کر لیتے ہیں۔ ہمیں آن بورڈ نہیں لیا جاتا۔ ہم ایک وزارت لیکر خاموش ہوکر بیٹھ گئے ہیں۔ وزارت مانگیں تو کہتے ہیں بغیر قلمدان آج وزارت لے لیں۔ ہم نے بغیر قمدان وزارت لیکر جھاڑو پھیرنا ہے۔ ابھی بھی وقت ہے رویئے بدل لیں۔ بلوچ رہنما اسلم بھوتانی نے ایوان سے خطاب میں کہا کہ کسی کی  محبت میں موجودہ حکومت کا حصہ بنے۔ میں نے آصف زرداری کو فنڈز کیلئے کہا تو آصف زرداری نے احسن اقبال سے کہا‘ آصف زرداری کی بات احسن اقبال نے نہیں مانی۔ وزیراعظم سے شکایت کی۔ انہوں نے احسن اقبال کو ہدایت کی۔ پی ٹی آئی نے اربوں روپے کے فنڈز دیئے۔ ہم پی ٹی آئی دور میں خوش تھے۔ دو ووٹوں سے یہ حکومت ہے اگر 10 سے ہوتی تو کیا سلوک کرتے۔ تحریک انصاف میں فنڈز تھے‘ عزت نہیں تھی۔ اس طرح حکومتیں نہیں چلائی جاتیں۔ قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم نے بھی حکومت پر تحفظات کا اظہار کر دیا۔ رکن ایم کیو ایم قومی اسمبلی اسامہ قادری نے کہا کہ اتحادیوں کے ساتھ وعدے پورے کئے جائیں۔  ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ جو معاہدہ کیا‘ اس پر عمل کیا جائے۔ پی ایس ڈی پی میں کراچی سے متعلق کچھ نہیں۔ گزشتہ حکومت نے حیدرآباد یونیورسٹی کیلئے اقدامات اٹھائے۔ عدم اعتماد میں بھرپور ساتھ دیا۔ آ ج ہم کہاں کھڑے ہیں؟۔ تیر کھا کے دیکھا جو کمین گاہ کی طرف، اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہوگئی۔ ایم کیو ایم نے معاہدے سے دستبردار ہونے کی دھمکی دیدی۔ سندھ میں بلدیاتی انتخابات اور اس کے نتائج پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ایم کیو ایم نے الزام عائد کیا ہے کہ جن حلقوں میں اس کے امیدوار جیت رہے تھے‘ ہاں نتائج روکے گئے۔ سابق میئر کراچی اور ایم کیو ایم رہنما وسیم اختر نے کہا کہ اب حد ہو گئی۔ معاہدے کی وجہ سے خاموش ہیں۔ اگر پیپلزپارٹی معاہدے سے منحرف ہوتی ہے تو ایم کیو ایم بھی بہادرآباد کو تالا لگا کر سڑکوں پر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ معاہدے میں طے  ہوا تھا کہ پیپلزپارٹی ہمارا اور ہم ان کا مینڈیٹ قبول کریں گے۔ سکھر‘ میرپور خاص میں سیٹیں ایم کیو ایم کو ملنی چاہئیں۔ اگر حلقہ بندیوں اور انتخابی فہرستوں پر ایم کیو ایم کے خدشات کو نہ سنا گیا تو کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخاب نہیں ہونے دیں گے۔ وفاق میں حکومتی اتحاد میں شامل اہم جماعت جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) نے سندھ حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کر دیا۔ لاڑکانہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جے یو آئی سندھ کے سیکرٹری جنرل راشد محمود نے سندھ کے 14 اضلاع میں ہونے والے بلدیاتی انتخاب میں پیپلزپارٹی پر دھاندلی کا الزام لگا دیا۔ راشد محمود سومرو کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخاب میں دھاندلی نتائج مسترد کرتے ہیں۔ کارکنان پر تشدد اور دہشت گردی کے مقدمات کے بعد وفاق میں اتحاد پر غور کریں گے۔ رہنما جے یو آئی کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخاب میں ہمارے کارکنوں پر گولیاں چلائی گئیں اور ہمارے ہی کارکنوں کے خلاف ایف آئی آر کاٹی گئی۔ راشد محمود سومرو نے پارٹی قیادت سے بھی زرداری بھگائو، سندھ بچائو تحریک شروع کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر داخلہ رانا ثناء اﷲ نے نجی ٹی وی پر انٹرویو میں کہا ہے کہ یہ صرف ہماری نہیں‘ اتحاد کی حکومت ہے۔ شاید مسلم لیگ ن اس طرح حکومت بنانے کے حق میں بھی نہیں تھی۔ اسلم بھوتانی کی تقریر کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ایوان میں تقاریر ہوتی ہیں اور ہونی چاہئیں۔ ہمیں کوئی خطرہ نہیں‘ اتحاد کے قائدین جو فیصلہ کریں گے ہم مانیں گے۔ اگر بجٹ کے موقع پر بھی ایسی تقاریر نہیں ہوں گی تو کب ہوں گی؟ ہو سکتا ہے اسلم بھوتانی  نے آصف زرداری‘ وزیر تعلیم یا کسی اور سے بات کی ہو۔ احسن اقبال نے اسلم بھوتانی کی سکیم کو وزیراعظم کے کہنے پر ہی ڈالا ہو گا۔ جن دوستوں نے گلہ کیا ہے اس کا جواب احسن اقبال دے دیں گے۔ احسن اقبال جب جواب دیں گے تو اسلم بھوتانی کو مطمئن کریں گے۔ ہم نے یہ سیاسی قیمت اپنی حکومت بچانے یا چلانے کیلئے ادا نہیں کی۔ ضمنی اور عام انتخابات میں فیصلہ ہو گا کہ ہم نے درست فیصلہ کیا ہے۔ حمزہ شہباز بطور وزیراعلیٰ پنجاب کسی خطرے میں نہیں ہیں۔ عمران خان قوم کے ساتھ فراڈ کر رہے ہیں۔ عمران اسٹیبلشمنٹ سے کہہ رہے ہیں کہ سیاست میں مداخلت کرے۔ عمران اور یاسمین راشد مشاورت کر لیں کہ کیا بات کرنی ہے۔ اب بھی ضمنی انتخاب جیتیں گے۔ ضمنی انتخابات میں مریم نواز انتخابی جلسوں کی قیادت کریں گی۔ پنجاب میں ہماری توجہ ایک ایک سیٹ پر ہے۔ یہ 16 اور 4 کا فیصلہ ہو گا۔ ہمارا بیانیہ کامیاب ہوا ہے۔ ہمارا بیانیہ تھا کہ ادارے نیوٹرل رہیں اور مداخلت نہ کریں۔ مریم نواز ووٹ مانگنے ہر حلقے میں جائیں گی۔

ای پیپر-دی نیشن