روسی تیل کی درآمد پر غور ، حکومت کا 4پٹرولیم کمپنیوں کو خط، تجاویز طلب
اسلام آباد (نامہ نگار) وفاقی حکومت نے تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر روس سے تیل کی درآمدات پر غور شروع کردیا ہے اور وزارت توانائی نے خط لکھ کر اس حوالے سے آئل کمپنیوں سے تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ وزارت توانائی کے پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے چار پیٹرولیم کمپنیوں کو لکھے گئے خط میں روس سے پیٹرول درآمد کرنے سمیت اس کی مقدار و معیار کے ساتھ ساتھ دیگر امور پر بھی تجاویز طلب کی گئی ہیں۔ پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے پاک عرب ریفائنری، نیشنل ریفائنری لمیٹڈ، پاکستان ریفائنری لمیٹڈ اور بائیکو پیٹرولیم پاکستان لمیٹڈ کو خط لکھ کر تجاویز طلب کی گئی ہیں۔ خط میں ان کمپنیوں سے کہا گیا کہ وہ روس سے تیل کی درآمد کے حوالے سے تفصیلی تجزیہ پیش کریں اور حکومت کو تجویز کریں کہ ہر ریفائنری کی ترتیب اور پیداوار کے پیش نظر خام درجات کی تکنیکی امور سے آگاہ کرے کہ یہ مناسب رہے گا یا نہیں۔ ریفائنری کو درکاری مطلوبہ خام تیل کی مقدار اور درجات کے بارے میں آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا جائے کہ مشرق وسطیٰ سے منگوائے جانے والے تیل کے مقابلے میں روس سے تیل کی درآمد پر ٹرانسپورٹیشن اور کرائے کی مد میں کتنی لاگت آئے گی۔ وزارت نے خط میں رقم کی ادائیگی کے طریقہ کار کے ساتھ ساتھ عرب خطے سے موجودہ معاہدوں کی تفصیلات بھی پیش کرنے کی ہدایت کی۔ خط میں کہا گیا کہ آئل ریفائنریز اس معاملے پر اپنی تجاویز حکومت کو بھیجیں۔ روس سے تیل کی مقدار اور ادائیگی کا طریقہ کیا ہوگا۔ تیل درآمد کرنے کے ٹرانسپورٹیشن اخراجات کیا ہونگے؟۔ کیا روس سے تیل خریدنے سے غرب ممالک کے ساتھ معاہدے تو متاثر نہیں ہونگے؟۔