• news

 تین صوبوں میں گورنر کی تعیناتی کا معاملہ ڈیڈ لاک کا شکار 

اسلام آباد (عترت جعفری) ملک کے تین صوبوں میں گورنر کی تعیناتی کا معاملہ ڈیڈ لاک کا شکار ہے اور حکمراں اتحاد کے اندر موجود جماعتوں کے اندر بھی اس بارے میں آپس میں اختلافات موجود ہیں،ذرائع نے بتایا ہے اس معاملہ کو جلد نمٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ا س سلسلے میں حکمراں اتحادمیں رابطے اور مشاورت  میں تیزی آ ئی ہے ،اس وقت کے پی کے ،بلوچستان اور سندھ میں گورنر موجود نہیں،جبکہ گلگت وبلتستان کے گورنر بھی مستعفی ہو چکے ہیں،اے این پی کی ناراضگی کی بڑی وجہ ان کو گورنر شپ کا منصب نہ ملنا ہے ،پی پی پی کی طرف سے ان کو کے پی کے ، کی گورنر شپ دینے کا وعدہ کیا گیا تھا ،اس کے لئے میاں افتخار  حسین کو پارٹی نے نامزد بھی کر دیا تھا ،اسی طرح ایم کیو ایم کو سندھ کی گونر شپ ملنا تھی جس کے لئے پی پی پی نے آمادگی ظاہر کر دی تھی اور ایم کیو ایم نے محترمہ نشرین جلیل کو نامزد بھی کر دیا گیا  تھا،تاہم ان نامزدگیوں کے باوجود بھی  ایوان وزیر آعظم سے تعیناتی کی  ایڈوائس  ایوان صدر کو نہیں بھیجی گئی،گورنر  بلوچستان کے منصب کے لئے بھی ایک سے ذیادہ  افراد امیدوار ہیں ،مسلم لیگ ن  نے پنجاب میں گونر شپ پی پی پی کے دستبرادر ہو جانے کے بعد حاصل کر لی تھی ،تاہم صدر مملکت کی جانب سے  اس کی ایڈوائس کو دو بار مسترد کیا گیا تھا ،ذرائع کا کہنا ہے کہ ان نامزدگیوں  پر مبنی ایڈاوائس  ارسال نہ کرنے میں گورنر پنجاب کی تقرری کے عمل میں پیش آنے والی رکاوٹیں بھی ہیں اور مسلم لیگ ن کے اندر بھی آرا یکسو نہیں ،،صدر مملکت  بانچ جون سے گیارہ  جون تک سعودی عرب ہوں گے اور ان کی عدم موجودگی میں چئیر مین سینٹ قائم  مقام صدر مملکت کا منصب سنبھالیں گے ، قائم مقام  سدر کے پاس اختیارات  ہوتے ہیں ،پی پی پی کے راہنماوں کی پی ایم کے ساتھ ملاقات میں بھی  گورنر شپ کے مسلے پر بات ہوئی ہے ، جس میں اس ایشو کو جلد نبٹانے پر زور دیا گیا ہے تاکہ  حکومت میں ساتھ چلنے والی جماعتوں مین ہم آہنگی رہے ۔

ای پیپر-دی نیشن