غریب کا کوئی خیال نہیں کرتا آرڈر نہ کریں تو 100برس جیل میں ہی پڑا رہے
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے جعلی دستاویزات پر پاکستان لائے جانے والے برمی منشیات سمگلر ابراہیم کوکو کو لوکل شورٹی اور کچھ شرائط پوری کرنے کے بعد رہا کرنے کا حکم دیدیا۔ ملزم کو ڈی پورٹ کرنے سے متعلق عدالتی حکم پر عدم عمل درآمد سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ پیش ہوئے‘ عدالت نے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کی سرزنش کرتے ہوئے کہاکہ ایک غیر ملکی آدمی کئی سالوں سے بری ہونے کے باجود جیل میں ہے، یہاں اگر نواز شریف کی بات ہوتی تو ساری مشینری حرکت میں آ جاتی، جو کوکو ابراہیم کی طرف سے شورٹی دیتا ہے اس کو ایف آئی اے دیکھ لے، شورٹی سے متعلق ایف آئی اے مکمل تسلی کرے گا۔ کوکو ابراہیم نوٹیفائی ایڈریس پر رہے گا، جب تک کوکو ابراہیم کی واپسی نہیں ہوتی تب تک اس کو پاکستان رکنے کی اجازت ایف آئی اے نے دینی ہے، کوکو ابراہیم کو جیل میں مزید رکھنا غیر قانونی ہے۔ عدالت پہلے بھی فیصلہ دے چکی ہے، جب تک اس کو واپس میانمار بھیجنے کے انتظامات نہیں ہوتے اس کو سٹیٹ جگہ دے، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ ایف آئی اے والے جعلی دستاویزات پر کوکو ابراہیم کو یہاں لیکر آئے، یہاں اس کو سزا ہوئی بری ہو کر پانچ سال سے جیل میں پڑا ہے، اس کو اپنے ملک میں بھی معافی مل چکی غیر ملکی ہے پاکستانی نہیں ہے، ادھر نواز شریف کی اگر بات ہو تو ساری مشینری چل پڑے گی، غریب کا کچھ ہو تو کوئی خیال ہی نہیں کرتا، اس کا مطلب ہے کورٹ آرڈر نہ کرے تو سو سال وہ جیل میں ہی پڑا رہے، 2016 سے بری ہوا آج 2022 ہے چھ سال سے وہ جیل میں غیر قانونی پڑا ہے، یہ ہے ریاست پاکستان ہے آپ نے ایک انسان کے ساتھ یہ سلوک کیا ہے، ایف آئی اے وزارت داخلہ سب کھڑے ہیں، ایک آدمی کا کام نہیں کر پا رہے، حالت یہ ہے اگر کسی کو ایک فرد بھی لینا ہو تو اس کو بھی ہائی کورٹ آنا پڑتا ہے، یہ وہ معاملہ ہے جو سٹیٹ کے خلاف استعمال ہو سکتا ہے، انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے، پاکستانی اداروں کے ساتھ مل کر آپ کے سٹاف نے جعلی دستاویزات بنائی ہیں، ایک پاکستانی اس کو تھائی لینڈ جیل میں کہتا ہے تمہیں ہم پاکستان سے بری کرا لیں گے، اس کا سرگودھا کا ایڈریس بنا دیا گیا اس کے ماں باپ بھی یہاں کے بنا دیئے گئے، ہم خود ججز سمیت جتنے ڈیل کر رہے ہیں ہم اس ملک میں رہنے کے قابل نہیں ہیں، ہم نے اس ریاست کی اس حد تک توہین کر دی ہے، عدالت نے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 18 جولائی تک ملتوی کر دی۔