ہاکی اور پاک فوج
پاکستان کا قومی کھیل ہاکی ہے اور آج اگر کسی سے بھی پوچھ لیں کہ قومی کھیل کا کپتان کون ہے تو عوام میں چند ایک لوگ ہی ہوں گے جو کپتان کا نام جانتے ہوں گے۔ایک وقت تھا کہ اس کھیل میں پاکستان کا طوطی بولتا تھا۔قیام پاکستان کے بعد سے ہی پاکستان نے اس کھیل میں جھنڈے گاڑنے شروع کیے اور مسلسل پچاس برس تک پاکستان بلا شرکت غیرے اس کھیل کا چیمپئن رہا۔ان پچاس برسوں کو پاکستان کے قومی کھیل ہاکی کا سنہری دور کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔اس دوران پاکستان نے چار بار ورلڈ کپ اپنے نام کیا،تین بار اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتا ،تین بار چیمپئنز ٹرافی اپنے نام کی۔یعنی اس کھیل کا کوئی ایسا ٹورنامنٹ نہیں تھا جو پاکستان نے اپنے نام نہ کیا ہو۔ ایک وقت تھا کہ کسی بھی عالمی ٹورنامنٹ میں پاکستان کی شرکت ہی حریف ٹیموں کیلئے خطرے کی گھنٹی ہوتی تھی اور پاکستان کا ٹورنامنٹ جیتنا یقینی ہوتا تھا ،گولڈ میڈل نہ سہی لیکن وکٹری سٹینڈ پر کھڑے ہونا تو یقینی ہوتا تھا۔سمیع اللہ،کلیم اللہ،اصلاح الدین،شہناز شیخ، اختر رسول، قاسم ضیائ، منظور جونیئر، طاہر زمان اور شہباز سینئر سمیت ان گنت کھلاڑی اس کھیل کے سپر سٹار تھے جن کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے لوگوں کی قطاریں لگی ہوتی تھیں۔اب اس کھیل کے کھلاڑی گمنامی میں ہیں تو اس کی بھی وجوہات ہیں۔بنیادی طور پر جب تک یہ کھیل گھاس پر ہوتا رہا تو پاکستان کا اس کھیل میں کوئی ثانی نہیں تھا لیکن آسٹروٹرف پر کھیل کی منتقلی نے پاکستان کی اس کھیل میں اجارہ داری کو ٹھیس پہنچائی۔پھر فنڈز کی کمی فیڈریشن کی کوتاہیاں اور صرف کرکٹ کو فوقیت نے اس کھیل میں پاکستان کو پستی کی جانب دھکیلا۔یعنی گراس روٹ لیول پر اس کھیل کو فروغ نہ ملنے کے باعث یہ کھیل نظر انداز ہوتا گیا۔آج قوم کا بچہ بچہ کرکٹ کے کھلاڑیوں کے متعلق تو جانتا ہے لیکن قومی کھیل جس نے قیام پاکستان کے بعد مشکل دور میں پاکستان کی دنیا میں پہچان بنائی اس کے متعلق اور اس کے کھلاڑی قوم کی نظروں سے اوجھل ہیں۔اس ساری تمہید کا مقصد صرف تنقید کرنا نہیں ہے یہ بتانا ہے کہ اس کھیل کے مشکل وقت میں بھی صرف پاک فوج ہی اس وقت ایسا ادارہ ہے جو اس کو سینے سے لگائے ہوئے ہے اور ماضی میں بھی پاک فوج نے اس کھیل کو کئی نامور ستارے دان کئیے ہیں۔ ہاکی کلچر کو بحال کرنے اور ہاکی کو قومی کھیل کے طور آگے بڑھانے کیلئے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار پی ایچ ایف نے پہلی چیف آف آرمی سٹاف نیشنل انٹر کلب ہاکی چیمپئن شپ 2022 کے انعقاد کے لیے پہل کی ہے۔ نیشنل ہاکی سٹیڈیم لاہور میں جولائی 2022 کو منعقد کیے جانے والے ایونٹ کا مقصد گراس روٹ لیول یعنی کلب کی سطح پر کھیل کو فروغ دینا ہے جس سے پاکستان کے دور دراز علاقوں سے ابھرتے ہوئے ٹیلنٹ کو تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔ چیمپئن شپ کو چار مرحلوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں ضلعی، ڈویڑنل، صوبائی اور قومی سطح شامل ہیں۔ فائنل نیشنل راؤنڈ میں کل 10 ٹیمیں حصہ لیں گی جن میں چار ٹیمیں پنجاب، دو ٹیمیں سندھ، دو ٹیمیں کے پی کے، ایک ٹیم بلوچستان اور ایک ٹیم اسلام آباد، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان کی ٹیمیں شامل ہیں۔
چیمپئن شپ کا آغاز پورے پاکستان میں ضلعی سطح پر 72 اضلاع اور 718 کلبوں کے ساتھ ہوا۔ ضلعی سطح کا مرحلہ 25 مئی 2022 کو ضلعی انتظامیہ کے حوصلہ افزا ردعمل کے ساتھ ختم ہوا۔ کئی اضلاع میں غیر فعال میدانوں کو فعال کر دیا گیا۔ ڈویژن لیول کا مرحلہ پورے جوش و جذبے کے ساتھ منعقد ہوا۔ ڈویژن سطح کے مقابلے میں پاکستان بھر سے 28 ڈویڑن کے 69 کلبوں نے حصہ لیا۔صوبائی سطح کا مرحلہ 25 جون سے 03 جولائی 2022 تک شروع ہوگا۔ کل 31 کلب ٹیمیں جن میں پنجاب کی 9 ٹیمیں، 7 کے پی کے، 6 سندھ، 6 ٹیمیں بلوچستان اور 1، اسلام آباد، جی بی اور اے جے کے کی ٹیمیں کوالیفائی کرنے کے لیے مقابلہ کریں گی۔ہاکی کے زوال پر دوبارہ سے بات کریں تو
اس زوال کی بنیادی وجوہات میں سے ایک یہ ہے کہ کلب سطح کی ہاکی ملک سے کم ہوتی جارہی ہے۔ مزید برآں میڈیا کی توجہ کا فقدان کیونکہ ملک میں کرکٹ اور فٹ بال کے ناظرین کے غلبہ کی وجہ سے پاکستان میں شاید ہی کوئی چینل ہاکی سے متعلق مسائل پر بات کرتا ہے، یہ بھی ایک ابھرتا ہوا چیلنج ہے جو اس کھیل کی پیش کش میں رکاوٹ ہے۔ ملک میں ہاکی کی حالت مستقبل کے لیے اچھی نہیں ہے۔پاک فوخ نے کھیلوں کے متنوع میدانوں میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں جن میں ہاکی بھی شامل ہے. چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ہاکی کی بہتری کیلئے پی ایچ ایف کے حکام سے ملکر اس کھیل کو بہتر بنانے کی ہدایات کی ہیں۔ہمارے قومی کھیل کی موجودہ حیثیت کو بلند کرنے کے لیے آرمی اور پی ایچ ایف کی مشترکہ کوششوں سے امید کی جا سکتی ہے کہ اگر مل کر اس کھیل کو پروان چڑھانے کیلئے نچلی سطح سے کام کیا جائے تو اس کھیل میں پاکستان دوبارہ سپر پاور کا درجہ حاصل کر سکتا ہے۔