• news

مسلمانوں کی دلآزاری پر بھارتی  سپریم کورٹ کا ملعونہ کو معافی مانگنے کا حکم 


بھارتی سپریم کورٹ نے گستاخانہ بیان پر بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما پر اظہار برہمی کرتے ہوئے معافی مانگنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے نوپور شرما کی سرزنش کی اور اسے ٹی وی پر آکر قوم سے معافی مانگنے کا حکم صادر کرتے ہوئے باور کرایا کہ نوپور شرما نے گستاخانہ بیان ایجنڈے کے تحت دیا جس نے قوم کی سلامتی کو خطرے میں ڈالا اور اودے پور میں ایک درزی کا قتل ہوا۔ عدالت نے مزید کہا کہ نوپور شرما اور انکی زبان درازی نے پورے ملک میں آگ لگا دی۔ 
گزشتہ ماہ بی جے پی کی ترجمان نوپورشرما نے پیغمبر اسلام حضرت نبی ٔ آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ہرزہ سرائی کرکے پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا جس کیخلاف پہلی بار مسلم ممالک کا بھرپور اتحاد سامنے آیا اور عرب ممالک سمیت پوری دنیا میں بھارت کیخلاف سخت احتجاج کیا اور ’’بائیکاٹ انڈیا‘‘ کی مہم چلائی گئی ۔گزشتہ روز عالم اسلام کا غم و غصہ دیکھتے ہوئے بھارتی سپریم کورٹ نے گستاخانہ بیان پر بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے اسے ٹی وی پر آکر قوم سے معافی مانگنے کا حکم دیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہندوتوا کو فروغ دینے میں بھارتی سپریم کورٹ بھی مودی سرکار کیساتھ برابر کی شریکِ جرم ہے جبکہ مسلمانوں کے معاملات میں بھارتی عدالتوں کا متعصبانہ رویہ بھی سب کے سامنے ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ کا نوپور شرما کو ٹی وی پر آکر معافی مانگنے کا حکم مسلمانوں کی دلآزاری پر نہیں‘ بلکہ پوری مسلم دنیا کی طرف سے بھارتی اشیاء کا مکمل بائیکاٹ کرنے پر دیا گیا ہے جو اسے اپنی اقتصادی موت نظر آرہا ہے جس سے اسکی سلامتی کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ اس لئے جب تک ہندو جنونیت کو لگام نہیں ڈالی جاتی ، یہ بائیکاٹ جاری رہنا چاہیے۔ حرمت رسولؐ پر پہرہ دینا ہر مسلمان کا عقیدہ ہے۔ الحادی قوتیں اسلامو فوبیا کو بھڑکائیں گی تو مسلمانوں کے جذبات بھی بھڑکیں گے۔ اس کیلئے بھارتی سپریم کورٹ مودی سرکار کو بھی نکیل ڈالے۔ اگر ملعونہ مسلمانوں کی دلآزاری پر معافی مانگ لیتی ہے تو یہ مسلم دنیا کے اتحاد کی ہی کامیابی ہوگی۔او آئی سی کے پلیٹ فارم پر اسے مزید مؤثر بنا کر بھارتی مسلمانوں اور کشمیریوں پر مظالم بند بند کرائے جا سکتے ہیں اور مسئلہ کشمیر بھی حل کرایا جاسکتا ہے۔اقوام متحدہ کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ الحادی قوتوں کی طرف سے ہونیوالی ہرزہ سرائی پر سخت کارروائی عمل میں لائے تاکہ اسلامو فوبیا کی قرارداد کے تقاضے پورے ہوسکیں۔

ای پیپر-دی نیشن