انحراف چھوٹی بات نہیں انسان کے ضمیر کا معاملہ ہے چیف جسٹس
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے منحرف پی ٹی آئی ارکان پنجاب اسمبلی کو پارٹی پالیسی کے خلاف مسلم لیگ ن کو ووٹ دینے کے نکتے پر تیاری کر کے آنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا انحراف چھوٹی بات نہیں، یہ انسان کے ضمیر کا معاملہ ہے۔ سپریم کورٹ اسے کینسر قرار دے چکی ہے۔ الیکشن کمشن کے خلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران وکیل منحرف ارکان نے کہا پی ٹی آئی نے وزیراعلی پنجاب کے انتخاب کے لیے کوئی ہدایات جاری نہیں کیں جبکہ امیدوار پرویز الہی نے انتخاب کے روز اجلاس سے بائیکاٹ کر دیا تھا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا پی ٹی آئی کے ممبر ہوتے ہوئے آپ نے مسلم لیگ ن کو ووٹ دیئے ہیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا جب آپ کی جماعت نے اجلاس سے بائیکاٹ کیا تو آپ نے شرکت کیوں کی؟۔ سپریم کورٹ آرٹیکل 63 اے کی تشریح میں انحراف کو پہلے ہی کینسر قرار دے چکی ہے۔ پنجاب میں پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں سے ڈی سیٹ عظمی کاردار نے کہا مجھے پی ٹی آئی نے پارٹی سے نکالا، میرا کیس انحراف سے ہٹ کر ہے۔ چیف جسٹس نے کہا مخصوص نشستیں سیاسی جماعت کی اسمبلی میں ٹوٹل نشستوں کے تناسب سے ہوتی ہیں۔ سپریم کورٹ واضح کر چکی کہ منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہیں ہو گا۔ سیاسی جماعتوں کا بنیادی حق ہے کہ اس کا رکن اس سے وفاداری کرے۔ چیف جسٹس نے برطانوی وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا بورس جانسن کے خلاف کوئی تحریک عدم اعتماد نہیں آئی تھی بلکہ پارلیمانی پارٹی میں ہی ختم ہو گئی تھی یہ جمہوریت کی نشوو نما ہے۔ جماعت کے سربراہ نہیں پارلیمانی پارٹی لیڈر کی ہدایات پر عمل کرنا ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ کے سامنے پارٹی سربراہ کی ڈکٹیٹرشپ کا معاملہ بھی ہے۔ کیس اہم نوعیت کا ہے۔ تمام نکات پر تیاری کر کے آئیں۔ عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔
چیف جسٹس