حمزہ شہباز، خدمتِ خلق کے رستے پر
بجلی کے حوالے سے حمزہ شہباز کا تاریخی اعلان ٹی وی کی سکرین پر بار بار خوشخبری کی طرح فلیش ہوتے دیکھ رہا ہوں اور سوچ رہا ہوں کہ اگر اس نوجوان کو بھرپور کام کرنے کا موقع دیا جائے تو وہ پنجاب کو بہت کم عرصے میں معاشی دلدل سے نکال کر استحکام کے رستے پر ڈال سکتا ہے۔ حمزہ شہباز وہ سیاست دان ہے جو کام پر یقین رکھتا ہے۔ اس نے وزیرِ اعلیٰ بنتے ہی ہسپتالوں اور دیگر اداروں کے دورے شروع کئے اور چیزوں اور حالات و واقعات کو اپنی آنکھوں سے دیکھ کر انکے بارے میں حکمتِ عملی وضع کی اور پھر انکی فلاح کے رستے پر چل پڑا۔ ہم سب جانتے ہیں کہ شہباز شریف نے صوبے میں جس خدمت خلق کے سفر کا آغاز کیا تھا اس نے پنجاب کو ترقی کی نئی منزلوں کی جانب گامزن کیا۔ حمزہ شہباز میں بھی کام کا وہی جذبہ ہے۔ اس میں دو رائے نہیں کہ حمزہ میں پھرتی، منصوبہ بندی اور لگن بہت زیادہ ہے۔ وہ معاملات کو درست کرنے کی ڈگر پر رواں ہے اور اس کے جذبے جواں ہیں۔
حالیہ اقدامات میں بجلی کے حوالے سے فیصلہ کر کے اس نے سب کو حیران کر دیا ہے کیوں کہ ہم سب میں سے کوئی بھی یہ توقع نہیں کر رہا تھا کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ 100 یونٹ استعمال کرنیوالے لاکھوں لوگوں کے بجلی بلوں میں رعایت کی بجائے حکومت ان کا پورا خرچہ اٹھا لے گی یعنی انکے بل حکومت کی طرف سے ادا کئے جائینگے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ بجلی اب ہماری زندگیوں کا لازمی جزو بن چکی ہے۔ اسکے بغیر گزارہ نہیں۔ بجلی کی قیمتیں بڑھنے سے غریب اور سفید پوش خاندان بہت زیادہ حیران و پریشان اور متفکر تھے کہ اب وہ کیسے بجلی کے بلوں کی ادائیگی کا انتظام کر سکیں گے۔ بہت سے لوگ تو کنکشن کٹوانے کی بات کر رہے تھے۔ ایسے وقت اس بڑی سہولت کا اعلان یوں لگتا ہے کہ جیسے حمزہ شہباز نے ان دکھی دلوں کی صدا سن لی ہو اور اس صدا پر لبیک کہتے ہوئے یہ اقدامات کئے ہوں کیوں کہ غریب اور کم آمدنی والے لوگوں کیلئے حمزہ شہباز کا بجلی کے حوالے سے اعلان زندگی کی نوید جیسا تھا۔ اس کے بعد میری کئی لوگوں سے بات ہوئی سب کی خوشی دیدنی تھی۔ مرجھائے اور مایوس چہروں پر امید اور اعتماد کی روشنی نظر آئی۔ یہ اعتماد رہنما سے ہوتا ہوا ملک پر بھی قائم ہوتا ہے۔ جب آپ اپنے سیاسی رہنمائوں کی عوام پروری پر خوش ہوں تو یہی جمہوریت کی کامیابی ہے کہ جمہوری لیڈر عوام کے درد کو سمجھتا ہے۔ وہ انکے مسائل کے پیش نظر ایسے فیصلے کرتا ہے جس سے زندگی میں سکون آئے۔ اب سے سو یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کے بل حکومت نے ادا کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس مقصد کیلئے سو ارب روپیہ مختص کیا گیا ہے۔ یہ خالصتاً غریب پروری ہے جس سے نوے لاکھ خاندانوں کے ساڑھے پانچ کروڑ لوگ مستفید ہوں گے۔
دوسرا بڑا قدم پنجاب میں آٹے پر سبسڈی دینا ہے۔ دورانِ پریس کانفرنس حمزہ شہباز نے کہا کہ جب سستے آٹے کی فراہمی کے لئے دو سو ارب کی سبسڈی دی تو مجھے کچھ لوگوں نے کہا کہ کابینہ کے بغیر یہ کام نہ کریں۔ مستقبل میں یہ مسئلہ بھی نیب میں چلا جائے گا لیکن میں نے کہا کہ اللہ کی مخلوق کو تڑپتے دیکھنے کی بجائے میں یہ فیصلہ کروں گا۔ یہی وجہ ہے کہ آج صوبہ پنجاب میں آٹا دیگر تمام صوبوں سے بہت سستا ہے۔ آٹا سب سے بڑی بنیادی ضرورت کہ سالن اور دیگر لوازمات کے بغیر بھی اکثریت اسی سے پیٹ بھرتی ہے۔ حمزہ شہباز نے اس بنیادی ضرورت پر سبسڈی دے کر لوگوں کی دعائیں لی ہیں۔ ہمارے ہاں بیماری غریب بندے کیلئے ایک بڑا امتحان لے کر آتی ہے۔ وہ سرکاری ہسپتال سے چیک اپ تو کروا لیتا ہے مگر اس کے پاس دوا خریدنے کی سکت نہیں ہوتی جو اسے بے بسی اور کسمپرسی میں مبتلا کرتی ہے۔ موجودہ حکومت نے زندگی بچانے والی مفت ادویات کی فراہمی کو یقینی بنا کر بہت بڑا کارنامہ سرانجام دیا ہے۔ ایک اور بڑا فیصلہ سولر سسٹم کے حوالے سے کیا گیا کہ ضرورت مند خاندانوں کو مفت سولر پینل دینے کا پروگرام بنایا جا رہا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک دور رس نتیجے کا حامل ہو گا کیوں کہ لمبے عرصے تک صارفین کے بل حکومت نہیں ادا کر سکتی لیکن انہیں مفت سولر پینل دے کر ان کی مشکلات میں سو فیصد کمی کی جا سکتی ہے۔ اس طرح وہ ایک قسم کی مفت بجلی کی سہولت سے مستفید ہو سکیں گے کیوں کہ جتنی بجلی ان کا سولر پینل بنائے گا وہ اس سے بھی کم استعمال کر رہے ہوں گے۔ یقینا اس کا اجر دل کا سکون اور خدا کی خوشنودی بھی ہے۔ مجھے امید ہے خدمتِ خلق کا یہ سفر آگے بڑھتا رہے گا۔