پاکستان ، چین ایک دوسرے کے مضبوط حامی: شہباز شریف
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی،شنہوا+ نمائندہ نوائے وقت) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان چین کے ساتھ اپنی دوستی اور تعاون کو مزید نئی بلندی پر لے جانے کی توقع رکھتا ہے۔ وزیراعظم آفس میں دئیے گئے حالیہ انٹرویو کے میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ بدلتے ہوئے بین الاقوامی منظرنامے کے باوجود، پاکستان اور چین مضبوطی سے ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان عوامی تبادلوں میں نئی پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے اور پاکستانی عوام کو دوطرفہ تعاون سے فائدہ ہورہا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی میں بڑی مدد ملی ہے اور یہ کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) اس منصوبے کا ایک اہم پائلٹ پراجیکٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سی پیک کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے چین کے ساتھ قریبی تعاون کا خواہاں ہے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ سی پیک کے پہلے تعمیراتی مرحلے سے پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری ہوئی ہیں اور پاکستان چینی جدید ٹیکنالوجی اور سرمایہ کاری ملک میں لانے اور صنعت سازی کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو (جی ڈی آئی) اور صدر شی جن پنگ کی طرف سے تجویز کردہ گلوبل سکیورٹی انیشیٹو کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جی ڈی آئی تمام ممالک کے لیے خوشحالی اور ترقی کے حصول میں مدد کے لیے اہم مواقع فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے مجوزہ جی ڈی آئی کا ایک عظیم مقصد ہے، جو عالمی امن اور خوشحالی میں اہم کردار ادا کرے گا اور یہ کہ سکیورٹی کے بغیر کسی قسم کی ترقی حاصل نہیں کی جاسکتی۔ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان چین کے ان دونوں اقدامات کا بڑا حامی ہے اور مستقبل میں اس حوالے سے ہونے والے اجلاسوں میں فعال شرکت کا منتظر ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ صدر شی جن پنگ مضبوط ارادے اور وسیع وژن کے حامل وژنری رہنما ہیں۔ وہ صدر شی کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں اور ریاستی حکمرانی کے ان کے تجربے اور فلسفے سے سیکھتے رہنے کی امید کرتے ہیں۔ شہبازشریف نے کہا کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ 100 سال سے زیادہ عرصے سے ترقی کر رہی ہے، جس کی وجہ سے چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت بن گیا اور مطلق غربت کا خاتمہ ہوا، پاکستان ان قابل قدر کامیابیوں سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کی کوویڈ-19 کی فعال صفر پالیسی میں عوام اور ان کی زندگیوں کو ترجیح دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین نے کوویڈ-19 کی وبا کے دوران پاکستان کو خاطر خواہ مدد فراہم کی، ویکسین اور وبا سے بچائو کا دیگر مواد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ انسداد وبا کی کوششوں میں مدد کے لئے اپنے ماہرین پاکستان بھیجے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت پاکستان میں چینی شہریوں کی سلامتی کو بہت اہمیت دیتی ہے اور وزارت داخلہ چینی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام صوبوں سے رابطے میں ہے۔ وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا کہ پاک چین دوستی کو نقصان پہنچانے کی کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔ اسلام آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور بحرین کے درمیان قریبی تعلقات نے مختلف شعبوں خصوصاً دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے اہم مواقع فراہم کئے ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار بحرین کے شاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے کیا اور عید الاضحی کے مقدس موقع پر مبارکباد کا تبادلہ کیا۔ وزیر اعظم نے بحرین کے برادر عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم کی طرف سے عید مبارک کے جواب میں شاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ نے اس موقع پر پاکستان کے عوام کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان عوام کے فائدے کے لئے باہمی تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا۔علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ وزیراعظم نے پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے ترکی کی حکومت اور عوام کو عید الاضحی کے پرمسرت موقع پر مبارکباد پیش کی۔ صدر اردگان نے بھی پاکستان کی حکومت اور عوام کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ اپنی گفتگو کے دوران ترک صدر نے بلوچستان میں تباہ کن سیلاب کے متاثرین کے لیے دعا بھی کی۔ اس تناظر میں، صدر اردگان نے آزمائش کی اس گھڑی میں پاکستان کے لیے اپنی حکومت کی مستقل حمایت کا اعادہ کیا۔ ترکی کے اپنے حالیہ دورے اور گرمجوشی سے کی گئی مہمان نوازی کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے دوطرفہ تعلقات، خاص طور پر تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور دیگر اہم شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانے کے پختہ عزم کا اظہار کیا۔ دونوں رہنمائوں نے توانائی اور خوراک کے عالمی بحران سے نمٹنے کے لیے تعاون بڑھانے سمیت علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے بتایا کہ وہ ستمبر 2022 میں پاکستان میں ہونے والے اعلی سطحی سٹرٹیجک کوآپریشن کونسل (HLSCC) کے 7ویں اجلاس میں صدر اردگان کے استقبال کے منتظر ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ترک صدر کے دورہ پاکستان سے دونوں برادر ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کی نئی راہیں کھلیں گی۔