سری لنکا: مظا ہرین کا محل پر دھاوا، صدر فرار، مظاہرے، جھڑ پیں ، 34زخمی، کو لمبو میں کر فیو: مستعفی ہونے کو تیار ، وزیر اعظم
کولمبو (انٹرنیشنل ڈیسک+ نوائے وقت رپورٹ) سری لنکا میں شدید معاشی و سیاسی بحران کے خلاف شہری سراپا احتجاج ہیں۔ اور کشیدگی برقرار ہے۔ احتجاج کے دوران مظاہرین نے صدارتی محل پر دھاوا بول دیا، صدرگوتا بایا راجا پکسا فرار ہو گئے ہیں۔ وزیر اعظم نے مستعفی ہونے کی پیشکش کردی۔ شہریوں کی بڑی تعداد کے احتجاج کے باعث حکومت نے دارالحکومت کولمبو اور اطراف کے علاقوں میں غیر معینہ مدت تک کے لیے کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق سری لنکا میں آج حکومت کے خلاف بڑے احتجاج کی کال دی گئی ہے۔ مظاہرین صدر گوٹا بایا راجا پاکسے سے استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ احتجاج شروع ہوتے ہی ہزاروں طلبہ مختلف مقامات پر نکل آئے، جہاں پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ مظاہرین رکاوٹیں توڑ کر صدارتی محل میں داخل ہو گئے۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس فائر کی اور تیز دھار پانی کا استعمال کیا اور ہوائی فائرنگ بھی کی۔ طلبہ نے احتجاج کے دوران حکومت کے خلاف نعروں پر مبنی کتبے اور سیاہ پرچم اٹھا رکھے تھے۔ کولمبو سمیت مختلف شہروں میں مظاہرے کئے گئے۔ پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔ 34 افراد زخمی ہو گئے۔ فوج کو الرٹ رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔ عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ حالات کی خرابی کے پش نظر گھروں سے نکلنے سے گریز کریں، مظاہرین نے صدارتی محل کے ڈرائنگ روم میں دھاوا بول دیا، جہاں وہ صدارتی محل کے کمروں اور راہ داریوں میں صدر کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے، مظاہرین صدارتی محل کے اندر موجود سوئمنگ پول میں نہاتے بھی رہے اور سیلفلیاں بھی بنائیں۔ دوسری جانب سری لنکن صدر کے فرار کے بعد وزیراعظم نے کابینہ کا ہنگامی اجلاس بلالیا ہے، رانیل وکرم سنگھا نے سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو بھی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے، اجلاس میں ملک میں جاری بحران کا موضوع زیربحث آئے گا۔ سری لنکن وزیراعظم نے مستقی ہونے کی پیشکش کردی وزیراعظم نے کہا کہ قومی حکومت کے قیام کیلئے مستعفی ہونے کو تیار ہوں تباہی بحران ختم کرنے کیلئے تمام جماعتوں پر مشتمل حکومت بنانا ہوگی۔