15 فیصد شرح سود ،2008ء کے بعد بلند ترین شرح،مہر کاشف یونس
لاہور (کامرس رپورٹر )تاجر برادری نے شرح سود میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے پیداواری لاگت میں اضافہ ہو گا۔ جس سے برآمد کنندگان عالمی منڈیوں میں پڑوسی حریفوں کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے اور معاشی نمو میں نمایاں کمی واقع ہو گی۔ لاہور چیمبر کے ممبران ایگزیکٹو کمیٹی شاہد نذیر اور مفتی یوسف شاہ کی قیادت میں گزشتہ روز صنعت کاروں اور تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر اور سابق سینئر نائب صدر لاہور چیمبر مہر کاشف یونس نے کہا کہ شرح سود میں اضافہ سے سرمایہ کی لاگت بڑھنے سے سرمایہ کاری میں کمی ہوتی ہے اور نتیجتاً معیشت میں سرمایہ کاری کم ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 15 فیصد شرح سود نومبر 2008ء کے بعد بلند ترین شرح ہے اور یہ خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں تین سے چار گنا زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ضروری میکرو اکنامک ایڈجسٹمنٹ کرے تاکہ سٹیٹ بینک پر صرف مانیٹری کنٹرول کے ذریعے افراط زر کو کنٹرول کرنے کا دبائو نہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر سٹیٹ بنک نے گذشتہ روز کہا کہ صرف مرکزی بنک اشیائے خوردونوش کی مہنگائی کو کنٹرول نہیں کر سکتا بلکہ اس کیلئے حکومت کو زرعی پیداوار بڑھانا ہو گی۔ دوسری طرف پالیسی ریٹ میں مسلسل اضافے سے انڈسٹری کا چلنا مزید مشکل ہوتا جا رہا ہے۔