بارش سے تبا ہی ، بلو چستان 64، سندھ میں 26جاں بحق
اسلام آباد+ کراچی+ پشاور+ کوئٹہ+ چناب نگر+ مردان+ اٹک (خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی+ نمائندہ خصوصی+ نامہ نگار) کراچی میں طوفانی بارشوں اور سیلابی صورتحال کے پیش نظر پاک فوج کے جوان امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں اور انتظامیہ کی بھرپور مدد کر رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کراچی سے خیبر تک فوجی افسران و جوان طوفانی بارشوں میں ریلیف اور ریسکیو مشن پر مامور ہیں۔ پاکستان ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ حالیہ بارش کے دوران بلوچستان میں مختلف حادثات میں 62 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 23 خواتین اور 24 بچے شامل ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق اموات بولان، کوئٹہ، ژوب، دکی، خضدار، کوہلو، کیچ میں رپورٹ ہوئیں۔ مستونگ، ہرنائی، قلعہ سیف اللہ اور سبی سے بھی اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔ صوبے میں مختلف حادثات کا شکار ہو کر 48 افراد زخمی ہوئے۔ بلوچستان میں اس دوران 670 سے زائد مکانات منہدم ہوئے۔ حالیہ مون سون بارشوں سے حب ڈیم میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو گیا ہے، حب ڈیم کی سطح آب 334 فٹ پر پہنچ گئی۔ جبکہ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ (پی ڈی ایم اے) سندھ نے کہا ہے کہ پیر کے روز کراچی اور صوبے کے دیگر شہروں میں ہونے والی مون سون بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں کم از کم 26 افراد ہلاک ہو گئے۔ بارشوں سے متعلقہ حادثات کے دوران 14 افراد کراچی میں جاں بحق ہوئے جبکہ ٹھٹھہ میں 9‘ خیرپور میں 2 اور سکھر میں ایک شخص جان کی بازی ہار گیا۔ حکومت سندھ نے گزشتہ روز کراچی میں رین ایمرجنسی نافذ کر دی تھی جبکہ بارش کے بعد شہر کے متعدد علاقے اور اہم سڑکیں پانی میں ڈوب گئی تھیں۔ اورنگی ٹائون اور کورنگی میں برساتی نالے پانی سے بھر گئے اور پانی ان کے اوپر سے گزر کر گھروں میں داخل ہو گیا۔ آئی آئی چندریگر روڈ‘ ڈیفنس‘ شاہراہ فیصل‘ یونیورسٹی روڈ‘ نیپا چورنگی اور قیوم آباد چورنگی کی سڑکوں پر کئی کئی فٹ پانی کھڑا تھا۔ گاڑیاں خراب ہونے اور ٹریفک جام کے باعث عوام گھنٹوں پھنسے رہے جبکہ مختلف علاقوں میں 36 گھنٹے سے زائد بجلی بند رہنے کی شکایات سامنے آئیں۔ کراچی میں بدترین بارش کے باعث شہریوں کے نقصان کا تخمینہ لگا کر وزیر اعظم شہباز شریف نے زر تلافی کا اعلان کر دیا۔ایم کیو ایم کے مطالبے پر وزیر اعظم نے بارشوں میں جاں بحق ہونے والے شہریوں کیلئے فی کس 10 لاکھ روپے کا وعدہ کیا۔ کراچی میں بارش کے کو رکے کئی گھنٹے گزر گئے لیکن شہر کے بیشتر علاقے اب بھی بجلی سے محروم ہیں۔ کراچی کے کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی 20 گھنٹے سے معطل ہے جہاں ڈیفنس فیز فور، گلستان جوہر، محمود آباد اور شاہراہ لیاقت کے اطراف کے علاقہ مکین بجی کو ترس گئے ہیں۔ کلفٹن بلاک فائیو میں بجلی 20 گھنٹوں بعد بحال کی گئی جبکہ ڈی ایچ اے خیابان بادبان میں 36 گھنٹوں سے بجی کی فراہمی معطل ہے اور علاقے سے برساتی پانی کی نکاسی بھی نہیں کی جا سکی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ بارشوں سے متاثرہ جن سڑکوں کی مرمت کا کام ہونا ہے وہ فوری شروع کریں۔ چیف سیکرٹری سندھ کو کورنگی کازوے پر کام شروع کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ چناب نگر میںدریائے چناب میں چناب نگر کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہو گئی۔ دریائے چناب میں چناب نگر کے مقام پراس وقت نچلے درجے کا سیلاب ہے، ریسکیو کی جانب سے دریائے چناب پر فلڈ ریلیف سنٹر قائم کر دیا گیا، مزید بارش اور سیلاب کا خطرہ ہے اور پانی کی آمد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس سے نچلے درجے کا سیلاب ہے، چناب نگر کے ملحقہ دیہات میں فلڈ سنٹرز کا حکم کیا ہے۔ فلڈ وارننگ بھی جاری کر دی گئی ہے اور تمام محکموں کو الرٹ کر دیا گیاہے۔ چناب نگر میں بارش نے تباہی مچادی۔ چھتیں دیوار گرنے، کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق جبکہ 8 افراد زخمی ہوگئے، طوفانی ہواؤں کے باعث درخت جڑوں سے اکھڑ گئے، بجلی اور مواصلات کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا۔ چناب نگر اور اس کے قرب و جوار میں تیز ہواؤں اورگرج و چمک کے ساتھ تیز بارش ہوئی، تیز بارش کے باعث کئی نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ چناب نگر کے قریبی علاقہ ساہیوال روڈ کے قریب جانوروں کے باڑے کی چھت گر گئی، چھت گرنے سے تین افراد زخمی ہوگئے، دیوار اوپر گرنے سے دو افراد زخمی ہوگئے۔ کوئٹہ میں آسانی بجلی گرنے سے دو نوجوان جاں بحق ہو گئے۔ لیویز حکام کے مطابق ضلع سوراب کے علاقے آڑچنیو میں آسمانی بجلی گرنے سے دو نوجوان جاں بحق ہو گئے۔ دیوار‘ چھت گرنے کے واقعات نیو کراچی‘ گلبرگ‘ چمڑا چورنگی میں پیش آئے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آج بدھ کے روز اسلام آباد، پنجاب،خیبر پختونخوا، مشرقی بلوچستان ،کشمیر،گلگت بلتستان اور زیریں سندھ میں تیز ہوائوں اور گرج چمک کے ساتھ مزید بارش کا امکان ہے۔ خطہ پوٹھوہار، راولپنڈی، اسلام آباد، بالائی اور وسطی خیبر پختونخوا، بالائی اور وسطی پنجاب اور کشمیر میں موسلادھار بارش کی توقع ہے۔ گذشتہ روز منگل کو اسلام آباد، بالائی اور وسطی پنجاب،خیبر پختونخوا، مشرقی بلوچستان، کشمیر، گلگت بلتستان اور زیریں سندھ میں تیز ہوائوں اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی۔ راولپنڈی ، اسلام آباد، بالائی خیبر پختونخوا، بالائی پنجاب اور کشمیر میں بھی موسلادھار بارش ہوئی۔ موسلادھار بارش کے باعث خضدار، لسبیلہ، قلات، اسلام آباد/راولپنڈی، لاہور، گوجرانوالہ، سرگودھا، فیصل آباد، سیالکوٹ، نارووال، میانوالی، پشاور، صوابی اور مردان میں نشیبی علاقے زیر آب آنے اور مقامی ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔ مردان اور گردونواح میں مون سون بارشوں نے تباہی مچا دی۔ تخت بھائی میں مکان کی چھت گرنے سے خاتون جاں بحق جبکہ دو بچیوں سمیت تین افراد زخمی ہو گئے۔ ضلع بھر میں 23 مکانات گر گئے۔ کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی۔ سب سے زیادہ تخت بھائی کا علاقہ کوٹ جھونگڑہ متاثر ہوا۔ عید رات سے جاری بارش نے شہر میں نکاسی آب کا پول کھول دیا۔ بارش کا پانی گھروں‘ بازاروں اور مارکیٹوں میں داخل ہو گیا جبکہ نشیبی علاقے زیرآب آگئے۔ عید کی پہلی رات اٹک میں 8 گھنٹے کی مسلسل بارش نے تباہی مچا دی۔ 2 کینٹ بورڈ کا درمیانی اور ایشیا کا سب سے بڑا گائوں مرزا سیلابی ریلے سے بری طرح متاثر ہوا۔ سینکڑوں گھروں میں 8 سے دس فٹ تک پانی داخل ہو گیا۔ دو نوجوانوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ متعدد مکان گر گئے۔ کروڑو کا مالی نقصان۔ ریسکیو ٹیموں کو شدید دشواری کا سامنا ہے۔ تحصیل غازی میں موسلادھار بارشوں نے تباہی مچا دی ۔ برساتی نالوں میں شدید طغیانی، کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں، بجلی کے پول گر گئے۔ مکانات کی دیواریں منہدم ہو گئیں۔ تین مکانات بھی پانی میں بہہ گئے۔ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ برساتی نالوں پر غیر قانونی تجاوزات سے پانی کے بہائو میں رکاوٹ پیدا ہونے سے بھی کافی نقصان ہوا ہے۔ برساتی نالوں پر غیر قانونی تجاوزات کا خاتمہ ضروری ہو گیا۔ تحصیل چیئرمین غازی صاحبزادہ قاسم شاہ کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ، بحالی کے کام کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام کیا جائے گا۔