عمران کی تقریر کا ریکارڈ طلب ، کسی مسٹرا یکس ، وائی زیڈ کع جاننے نہ دبا ئو میں آئیں گے
اسلام آباد (نامہ نگار+ نیٹ نیوز) الیکشن کمشن کی جانب سے تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کسی مسٹر ایکس، وائی اور زیڈ کو نہیں جانتے۔ چیف الیکشن کمشنر کو حمزہ شہباز اور مریم نواز سے چھپ کر ملنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ عمران خان کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان الیکشن کمشن نے کہا کہ ہم اپنا آئینی کردار بلا کسی خوف و خطر ادا کرتے رہیں گے، آپس کے جھگڑوں کو اپنے تک محدود رکھیں۔ الزام لگانا بہت آسان ہے، لہٰذا کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائیں۔ پر امن پولنگ کے لئے سکیورٹی اداروں کو اپنا موثر کردار ادا کرنے کو کہا گیا ہے، پنجاب کے ضمنی انتخابات میں شفاف الیکشن کو یقینی بنائیں گے۔ ہم کسی دبائو میں آئیں گے نہ اشتعال میں۔ ترجمان الیکشن کمشن نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو حمزہ اور مریم سے چھپ کر ملنے کی کوئی ضرورت نہیں، سیاستدان خود چیف الیکشن کمشنر سے ملنے آتے ہیں، ہمارا کام شفاف، غیر جانبدارانہ الیکشن کرانا ہے جس کے لیے الیکشن کمشن پوری طرح متحرک ہے۔ ادھر چیف الیکشن کمشنر کی زیرصدارت الیکشن کمشن میں اجلاس ہوا جس میں عمران خان کے ادارے پر حالیہ الزامات کا جائزہ لیا گیا اور سابق وزیراعظم کے الزامات کا نوٹس لیا۔ الیکشن کمشن نے چیئرمین پیمرا کو خط لکھا ہے جس میں عمران خان کی تقاریر کا ریکارڈ طلب کیا گیا ہے۔ الیکشن کمشن نے عمران خان کی بھکر اور لیہ میں تقریر کا ریکارڈ طلب کیا ہے جبکہ 8 جولائی کو خوشاب میں کی جانے والی تقریر کا ریکارڈ بھی مانگا گیا ہے۔ الیکشن کمشن کا اہم اجلاس ہوا جس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کی۔ اجلاس میں صوبائی اسمبلی پنجاب کے 20حلقوں کے پرامن انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے ہدایات جاری کی گئیں۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب، تمام ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر، ریٹرننگ افسر اور ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسروں کو ہدایت دی گئی کہ اگر پولنگ سے قبل ، پولنگ یارزلٹ کی تیاری کے دوران اگر کہیں بھی کوئی شرپسند عناصر الیکشن کے ماحول کو خراب کرے یا خراب کرنا چاہے تو قانون نافذکرنے والے اداروں کو تحریری طور پر مطلع کیا جائے اور ایسے افراد کے خلاف آئین اور قانون کے مطابق سخت کارروائی کو یقینی بنایا جائے۔ چیف الیکشن کمشنر نے چیف سیکرٹری پنجاب، آئی جی پنجاب اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ عہدیداروں سے ذاتی طور پر ٹیلی فون پر بات کی اور انہیں انتخابات کے دوران پر امن ماحول کو یقینی بنانے کا کہا۔ مزید انہیں ہدایات جاری کی گئیں کہ کسی بھی انتخابی حلقے میں ہر قسم کے اسلحے کی نمائش ممنوع ہے اور کسی شخص، امیدوار یا پارٹی کے کارکنان کو اسلحے کی نمائش کی اجازت نہیں ہے۔ اسی طرح سے کسی دوسرے ضلع یا صوبے سے اسلحہ بردار شخص کو صوبہ پنجاب میں داخلے کی اجازت نہ دی جائے۔ مزید برآں یہ بھی ہدایات جاری کیں گئیں کہ اگر کوئی امیدوار اسلحہ بردار اکٹھے کرتا ہے اور اس کو اپنی سیاسی مہم یا الیکشن کے دوران استعمال کرتا ہے تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ اور اس کا کیس الیکشن کمشن میں بھیجا جائے تاکہ ایسے امیدوار کے خلاف الیکشن قوانین کے تحت کارروائی کی جائے۔ الیکشن کمیشن نے یہ بھی واضح کیا کہ الیکشن کا پرامن انعقاد اور الیکشن کے دوران ووٹروں کو پرامن ماحول کی فراہمی الیکشن کمشن اور قانون نافذکرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے۔ لہذا اس ذمہ داری کو تمام ادارے قومی فریضہ سمجھ کر ادا کریں۔