پی ٹی آئی کی جیت پنجاب میں سیاسی سوچ تبدیل ہونے کا اشارہ
اسلام آباد (تجزیہ:شاہزاد انور فاروقی)پنجاب کا معرکہ بالآخر پاکستان تحریک انصاف نے مار لیا۔ضرورت سے زیادہ اعتماد اور عوام کے جذبات سے عدم آگاہی مسلم لیگ ن کی بدترین شکست کا باعث بنے۔یہ ضمنی انتخابات پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت سے یاد رکھے جائیں گے ۔یہ ضمنی انتخابات ہر لحاظ سے ماضی کے الیکشنز سے مختلف تھے۔ایک جانب تن تنہا عمران خان تھا تو دوسری جانب پورے پاکستان کی تمام سیاسی اور غیر سیاسی طاقتیں اکٹھی تھیں۔اس بڑے پیمانے پر ہونیوالے ضمنی انتخابات کا سب سے خوش آئند نتیجہ یہ ہے کہ مسلم لیگ ن کی جانب سے مریم نواز شریف اور ملک احمد خان نے حوصلے کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ہار تسلیم کی ۔ میرے اپنے تجزئیے میں صاف شفاف انتخابات میں بارہ ،تیرہ نشستیں مل سکتی تھیں تاہم جو نتائج سامنے آئے ہیں وہ حیران کن ہیں ۔پنجاب جسے مسلم لیگ ن کا پاور بیس کہا جاتا ہے اور لاہور جہاں کوئی مسلم لیگ ن کے مقابلے میں الیکشن لڑنے یا جیتنے کا تصور نہیںکرسکتا تھا وہاں سے پاکستان تحریک انصاف کی جیت نے اقتدار کی سیاست کے بنیادی تصورات کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔ پنجاب کی طرف سے یہ جیت پنجاب کی سیاسی سوچ میں تبدیلی کا اشارہ ہے۔اپنے کارکنوں اور امیدواروں کے بجائے "لوٹا" کہلانے والے لوگوں کو ترجیح دینے سے ان کے ووٹرز میں ناراضی اور مایوسی پھیلی۔ مہنگائی نے بھی ووٹرز کے فیصلے میں اہم کردار ادا کیا۔ پاکستان مسلم لیگ ن نے میاں نواز شریف اور جماعتی بیانیے سے ایک بڑا "یو ٹرن" لیا ، مزاحمتی سیاست کی قیادت عمران خان نے سنبھال لی۔ یہ ضمنی انتخاب، کارکردگی یا منشور کی بنیاد پر نہیں لڑے گئے بلکہ یہ بیانیے کی لڑائی تھی جو عمران خان نے جیت بھی لی۔ سب سے زیادہ سیاسی نقصان پاکستان پیپلز پارٹی کو ہوا ،پنجاب میں سیاسی واپسی ناممکن ہوگئی ، نئے عام انتخابات کے حصول کے لیے پی ٹی آئی بہت آگے آگئی ہے اور اب نئے عام انتخابات کے مطالبے کو نظر انداز کرنا بہت مشکل ہوگا۔