پنجاب اسمبلی سے متعلق آرڈیننس سے بدلے قواین بحال
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر چودھری پرویز الٰہی کی زیر صدارت ہوا۔ محکمہ آبپاشی کے وقفہ سوالات اور توجہ دلاؤ نوٹس متعلقہ وزیر کی عدم موجودگی کی وجہ سے موخر کر دیا گیا۔ مفاد عامہ کے متعلقہ تین بل پیش کئے گئے جس میں لاہور یونیورسٹی بل 2021، دی پرونشل اسمبلی آف دی پنجاب سیکرٹریٹ سروسز اور دی پرونشل اسمبلی آف دی پنجاب پروسیجر شامل تھے۔ تینوں بلوں کو کثرت رائے سے پاس کر لیا گیا۔ دی پرونشل اسمبلی آف دی پنجاب سیکرٹریٹ سروسز اور دی پرونشل اسمبلی آف دی پنجاب پروسیجر میں گورنر پنجاب نے آرڈیننس کے ذریعے ان قوانین میں ترمیم کی تھی، جسے دوبارہ پہلی حالت میں بحالی کی منظوری دی گئی ہے۔ ڈپٹی اپوزیشن لیڈر محمد بشارت راجہ نے وزیراعلی پنجاب کے انتخاب کے موقع پر مداخلت کے خلاف قرارداد پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ریاستی مشینری کو اپوزیشن کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے، حکومتی دہشت گردی عروج پر ہے، ہمارے ممبران کو دھمکایا اور دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ وزیراعلی کا انتخاب 22 جولائی کو سپریم کورٹ کے حکم پر کرایا جارہا ہے اس عمل میں مداخلت کرنا اور روکنا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔ بعدازاں اس قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ جو کچھ ہمارے ساتھ ہوا اسکا بدلہ لے سکتے ہیں، اب ہماری اکثریت بھی ہے۔ مومنہ وحید نے کہا کہ ہم نئے ممبران پارلیمنٹ کو خوش آمدید کہتے ہیں اور عوام کا بھی شکریہ جو باہر نکلے۔ شہباز رانا نے کہا کہ جن لوگوں کی خریداری کی گئی تھی وہ لوگ اب مسترد ہوچکے ہیں۔ ثانیہ کامران نے کہا کہ تین ماہ پنجاب میں بہت برے حالات کا مقابلہ کیا ہے۔ عابدہ راجہ نے کہا کہ22 جولائی کو ہم مسلم لیگ ن کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دیں گے۔