انتظامات مکمل ، ڈیفالٹ بالکل نہیں کریں گے: وزیر خزانہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ‘ نمائندہ خصوصی) وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ رواں مالی سال آئی ایم ایف پاکستان کو چار ارب ڈالر دے گا۔ پاکستان دیوالیہ نہیں ہو گا۔ امدادی ملک کی حمایت حاصل ہے۔ عمران خان کے بیانات روپے کی اچانک بے قدری کا سبب ہیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام طے ہو چکا اور قرض بھی بحال ہو چکا۔ اب عالمی بنک، ایشیائی ترقیاتی بنک اور دیگر مالیاتی ادارے بھی فنڈز دیں گے۔ سعودی عرب سے اچھی خبریں جلد آ جائیں گی۔ آئی ایم ایف کی شرائط پر مشکل فیصلے کئے۔ شہباز شریف نے ریاست کو سیاست پر ترجیح دی۔ آئی ایم ایف کی شرائط پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھائیں۔ شرائط مان لی ہیں۔ آئی ایم ایف راضی ہو گیا ہے۔ آئی ایم ایف کا وعدہ ہے پاکستان کو معاشی میدان میں گرنے نہیں دیا جائے گا۔ بیرونی ادائیگیوں اور درآمدی بل میں اضافے کی وجہ سے روپے پر دباؤ ہے۔ رواں ماہ کے دوران ابھی تک درآمدی بل 2.60 ارب ڈالر ریکارڈ ہوا ہے۔ درآمدی بل میں کمی کے باعث روپے پر دباؤ کم ہو گا۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ دو ارب ڈالر سے کم ہو کر ایک ارب ڈالر رہ جائے گا۔ اگست میں ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف سے پیسے ریلیز ہو جائیں گے۔ قرضوں کے بوجھ کے باعث معاشی میدان میں مشکلات کا سامنا ہے۔ دریں اثناء وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل سے پاکستان میں ناروے کے سفیر کی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کے مزید فروغ کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ ناروے کے سفیر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بہترین اور مثالی تعلقات ہیں۔ انہوں نے اقتصادی تعلقات کے مزید فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔ اسی طرح اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد شکیل منیر کی قیادت میںآل پاکستان فرنیچر ایسوسی ایشن کے وفد نے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے ملاقات کی اور انہیں فرنیچر ریٹیلرز کو سیلز ٹیکس کیلئے ٹیئر ون نظام میں لانے کی وجہ سے پیدا ہونے والی مشکلات سے آگاہ کیا۔ فرنیچر ریٹیلرز کے مسائل سننے کے بعد وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے فرنیچر ریٹیلرز کو غیر ضروری مسائل سے بچانے کے لیے انہیں فکسڈ ٹیکس نظام میں لانے پر رضامندی کا اظہار کیا اور یقین دلایا کہ اس مقصد کے لیے جلد ایس آر او جاری کر دیا جائے گا۔وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کو سستا پٹرول اور سستا ڈیزل سکیم پر کوئی اعتراض نہیں ہے‘ جبکہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی بے قدری کی وجہ ڈیمانڈ اینڈ سپلائی نہیں بلکے سٹے بازی ہے۔ ریکوڈک میں بھی سرمایہ کاری آ رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شوکت ترین نے جہاں سے چھوڑا تھا وہاں سے میں نے شروع کیا‘ عدم استحکام ہے لیکن ہماری معیشت کی بنیادیں چار ماہ سے بہتر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاور سیکٹر کے اندر 15 سو ارب کا نقصان کیا گیا اس لئے ملک یہاں پہنچا‘ ہم نے پٹرول‘ ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کیا اور جب موقع ملا تو کمی بھی کی۔ اگر ہماری حکومت چلتی رہے گی تو یہ پاکستان کے لئے اچھا ہو گا‘ اگر نگران حکومت بھی آتی ہے تو آئی ایم ایف کا نیا پروگرام نہیں کرنا اسی کو جاری رکھنا ہے۔