توانائی شعبہ میں تعاون، ایران، روس کے 40 ارب ڈالر مالیت کے ایم او یو پر دستخط
تہران (نوائے وقت رپورٹ+ نیٹ نیوز) ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اور روسی صدر پیوٹن کے درمیان ملاقات ہوئی۔ ایرانی میڈیا کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ایران اور روس کو مغربی ممالک کی دھوکہ دہی کے خلاف چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ جنگ مشکل اور سخت اقدام ہے۔ ایران عام لوگوں کے جنگ کا شکار ہونے پر خوش نہیں۔ ایران اور روس کا طویل المدتی تعاون دونوں ممالک کے مفاد میں ہوگا۔ سب ممالک کو تجارت امریکی ڈالر کی بجائے اپنی اپنی کرنسی میں کرنی چاہئے۔ روسی صدر پیوٹن کی سربراہی میں روس نے اپنی آزادی برقرار رکھی ہوئی ہے۔ 24 فروری کو یوکرائن پر حملے کے بعد سے صدر پیوٹن کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔ تہران میں پیوٹن کی ملاقات ترکیہ کے صدر طیب اردگان سے بھی ہوگی جس میں یوکرائن کی اجناس برآمدات اور شام میں امن کے حوالے سے بات چیت کی جائے گی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن کے دورہ سعودی عرب کے فوری بعد پیوٹن کا ایران جانا مغربی ممالک کو ماسکو کی طرف سے واضح پیغام ہے کہ وہ ایران، چین اور بھارت کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا۔ دوسری طرف مغربی ممالک کی معاشی پابندیوں اور امریکا کی طرف سے جوہری پروگرام روکنے کی ہدایات کے بعد ایران بھی روسی صدر کے ساتھ کئی شعبوں میں تعاون بڑھانے کا خواہشمند ہے۔ ایران اور روس نے توانائی کے شعبے میں تعاون کے لیے تقریباً 40 ارب ڈالرز مالیت کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ ایرانی وزارت تیل کی خبرایجنسی سے جاری بیان کے مطابق ایران کی نیشنل آئل کمپنی اور روسی کمپنی گیز پروم (Gazprom) کے سی ای اوز نے مفاہمتی یادداشت پر آن لائن تقریب کے دوران دستخط کیے۔ ایرانی حکام کے مطابق روسی کمپنی، کیش آئی لینڈ، شمالی فارس سمیت 6 گیس فیلڈز کی ترقی میں مدد کرے گی، ایل این جی منصوبوں کی تکمیل اور گیس برآمد پائپ لائنوں کی تعمیر میں بھی شامل ہوگی۔ خیال رہے کہ ایران کے پاس دنیا میں گیس کے دوسرے سب سے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ ایران میں شام تنازعہ پر ایران، روس اور ترکیہ کے سربراہان کا اجلاس ہوا۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران شام تنازعہ کے سیاسی حل کی حمایت کرتا ہے۔ شام کی قسمت کا فیصلہ غیر ملکی مداخلت کے بغیر اس کے عوام کو کرنا چاہئے۔ شامی فوج کی طاقتور موجودگی ملکی سالمیت برقرار رکھنے میں مددگار ہے۔ امریکی فوج کی غیر قانونی موجودگی شام کو غیر مستحکم کر رہی ہے۔ ترک صدر طیب اردگان نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ اس کی حمایت کرنے والوں کی پروا کئے بنا جاری رہے گی۔ ایران، روس سے ترکیہ کی انسداد دہشتگردی کوششوں میں حمایت کی توقع ہے۔ شام کو کردش ملیشیا سے پاک کرنا ہی شامی عوام کے مفاد میں ہوگا۔ کردش ملیشیا غیر ملکی حمایت سے شام کو تقسیم کر رہی ہے۔ ترکیہ خاموش نہیں رہ سکتا۔ شام کی انسانی امدادی میں 6 ماہ کی توسیع ناکافی ہے۔