بجلی یو نٹ 27روپے سے زائد پڑ رہا، ٹیکسوں سمیت 40روپے تک جا سکتا ہے
اسلام آباد (نامہ نگار) نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی مزید مہنگی ہونے کا واضح اشارہ دے دیا ہے۔ بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کی درخواست پر سماعت چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی کی صدارت میں ہوئی۔ نیپرا حکام کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے یکم جولائی سے ساڑھے 3روپے فی یونٹ اضافے کی درخواست کی ہے جبکہ یکم اگست سے مزید فی یونٹ ساڑھے 3روپے اضافے کی درخواست ہے اور اکتوبر کے لیے بجلی کی قیمت میں مزید 91پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ حکام پاور ڈویژن نے کہا کہ وفاقی حکومت رواں مالی سال بجلی صارفین کو 223ارب روپے سبسڈی دے گی، 50فیصد سے زائد چھوٹے بجلی صارفین کے لیے بجلی مہنگی نہیں ہو گی۔ چیئرمین نیپرا نے کہا کہ نیپرا نے تو ٹیرف منظوری دینی ہے، کس کو کتنی سبسڈی دینی ہے یہ تو وفاقی حکومت کا کام ہے، نیپرا نے کوئی الیکشن نہیں لڑنا، نیپرا نے تو درخواست پر فیصلہ کرنا ہے۔ صارف عارف بلوانی نے کہا کہ نیپرا سے تو صرف خانہ پوری کرائی جا رہی ہے، کابینہ بجلی مہنگی کرنے کی منظوری پہلے ہی دے چکی ہے۔ چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے کہا کہ نیپرا نے بجلی ٹیرف کا تعین 200روپے فی ڈالر ایکسچینج پر نکالا تھا اور اس وقت ڈالر 226روپے پر پہنچ چکا ہے۔ نیپرا حکام نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ سے مزید مہنگی بجلی کا باعث بن سکتی ہے، تمام ٹیکسز سمیت فی یونٹ بجلی اس وقت 27روپے سے زائد میں پڑ رہی ہے، بنیادی ٹیرف میں اضافے کے بعد فی یونٹ بجلی ٹیکسوں سمیت 40روپے تک جا سکتی ہے۔ چیئرمین نیپرا نے کہا کہ حکومت سیاسی بنیادوں پر پروٹیکٹڈ صارفین کو بچانا چاہتی ہے، یہ حکومت کا کام ہے سو بسم اللہ۔ پاور ڈویژن کے حکام نے کہا کہ جولائی میں ساڑھے تین روپے اضافے سے بنیادی ٹیرف 18روپے 98پیسے ہوجائے گا، ستمبر میں مزید اضافے سے بنیادی ٹیرف مزید بڑھ کر 22روپے 48پیسے فی یونٹ جبکہ اکتوبر میں بنیادی ٹیرف مزید اضافے سے 23روپے 39پیسے فی یونٹ ہوجائے گا۔ حکام نے کہا کہ ری بیسنگ کے بعد پروٹیکٹڈ صارفین کا بل کم آئے گا۔ اس کے علاوہ زرعی شعبے کو 93ارب روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے۔ اس پر نیپرا نے پاور ڈویژن کے حکام کو کہا کہ حکومت ہمیں ہر کٹیگریز کے لیے سبسڈی کے اعدادوشمار فراہم کرے۔ دوران سماعت کراچی چیمبر کے نمائندہ نے کہا کہ ٹیرف میں اضافے سے کاروباری طبقے کے لیے کاروبارکرنا مشکل ہوجائے، تین سال پہلے درآمدی کوئلہ 50ڈالر فی ٹن تھا آج 400ڈالر ہے، حکومت کو بجلی صارفین کو سبسڈی دینی چاہیئے۔ چئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے کہا کہ اگر صارفین پربوجھ نہیں ڈالاجائے گا تو کون دے گا، عالمی منڈی میں فیول پرائسز بڑھ رہی ہیں، فیول لاگت میں آٹھ گنا اضافہ ہوا، روپے کے مقابلے میں ڈالر بھی ڈبل ہو چکا ہے۔ چیئرمین نیپرا نے کہا کہ بجلی کی پیداواری لاگت میں 16گنا اضافہ ہوا ہے، اگر یہ قیمت صارف ادا نہیں کرے گا تو کون کرے گا۔ چیئرمین نیپرا نے کہا کہ انڈسٹریل اسپورٹ پیکج کے باعث صنعتی سرگرمیوں کو فروغ ملا، ہم نے ڈالر کی جو پروجیکشن کی ہوئی تھیں اس میں گیارہ روپے کا اضافہ آگیا ہے، اب جو صورتحال ہے اب تو ماہانہ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ لگانی پڑیں گی۔