معشیت اب بھی اچھی ، بجلی مہنگی کرنے کے پا بند ، گیس کیلئے کو ئی شرط نہیں
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ گیس کی قیمت پر کوئی پیشگی شرط نہیں ہے۔ البتہ بجلی کی قیمت بڑھانے کی شرط موجود ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ درآمدات کو برآمدات اور ترسیلات زر کے برابر کرنے کی کوشش کررہے ہیں، بہت سی چیزوں کی امپورٹ پر پابندی لگانے کا فائدہ ہوا اور کچھ پر نہیں ہوا۔ ہم نے پچھلے تین مہینوں میں کوشش کی کہ درآمدات کم کریں اور خوشی کی بات ہے کہ اس ماہ اقدامات کا ثمر آیا ہے۔ جولائی میں 2.6 ملین ڈالرز کی امپورٹ ہوئی، 700 ملین ڈالرز کی تیل کی امپورٹ ہوئی، 2 ملین ڈالر کی دیگر امپورٹ آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انرجی امپورٹ میں کمی آئی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آج پاکستان میں60 دن کا ڈیزل ہے، جب ڈسکاؤنٹ دے رہے تھے تو لوگوں نے فیول ذخیرہ کرلیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف ) سے معاہدہ ہوچکا ہے اور اس میں کوئی خلل نہیں۔ کوئی ایسی چیز نہیں کریں گے کہ آئی ایم ایف معاہدے میں خلل پڑے۔ ورلڈ بینک اور ایشیائی بینک کے پیسے بھی آنا شروع ہو جائیں گے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ معیشت اب بھی اچھی چل رہی ہے۔ آئی ایم ایف کو کہہ چکے ہیں کہ معاہدے پر من وعن عمل کریں گے۔ پاکستان معاشی بحران کا اس لیے شکار ہوا کیوں کہ گزشتہ حکومت نے معاہدہ توڑ دیا تھا تاہم بہت مشکل سے دوبارہ بحال کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ گیس کی قیمت پر کوئی پیشگی شرط نہیں ہے البتہ بجلی کی قیمت بڑھانے کی شرط موجود ہے۔ بجلی کی قیمت میں 7 روپے 91 پیسے اضافے کی تجویز تھی۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ حکومت نے چھوٹے صارفین پر بوجھ نہیں ڈالا اور 60 فیصد گھریلو صارفین کے لیے بجلی کے ریٹ میں اضافہ نہیں ہوگا تاہم قانون کے مطابق گیس ٹیرف پر ازخود نظرثانی کے پابند ہیں۔ دوست ممالک سے متعلق انہوں نے بتایا کہ ایک دوست ملک موخر ادائیگی پر 1.2 ارب ڈالر کا تیل فراہم کرے گا، ایک دوست ملک سٹاک ایکسچینج میں 1 ارب ڈالر سے 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ ایک دوست ملک 2 ارب ڈالر کے ڈپازٹس دے گا جبکہ ایک اور ملک 2.4 ارب ڈالر کی ادھار گیس کی سہولت فراہم کرے گا۔ پریس کانفرنس میں وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ایک دوست ملک سے 2 ارب ڈالر کے مساوی ایس ڈی آرز ملیں گے جبکہ مجموعی طور پر اس مالی سال 8 ارب ڈالر حاصل ہوں گے۔ وزیرخزانہ نے دعویٰ کیا کہ ہماری فنڈنگ کی ضروریات پوری ہوگئی ہیں۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ دوست ملک ایک ارب ڈالر سے زائد کی آئل فنانسنگ کرے گا، آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو گیا، معاشی کی بجائے سیاسی ہلچل روپے کی قدر میں کمی کی بڑی وجہ ہے، آنے والے دنوں میں صورتحال بہتر ہوجائے گی، آئی ایم ایف کے بعد ورلڈ بینک سے بھی پیسے آئیں گے، پچھلے تین ماہ میں کوشش رہی کہ درآمدات کم کریں، معیشت بہتری کی راہ پر گامزن ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ 18 جولائی تک درآمدات 2.6 بلین ڈالر رہیں، سٹیٹ بینک کے اقدامات سے گزشتہ سال کی بڑھتی درآمدات کو کنٹرول کریں گے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 18 جولائی تک درآمدات 2.6 بلین ڈالر رہیں، درآمدات گزشتہ سال کے مقابلے میں 20 فیصد کم ہیں۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ مہینے کے اختتام پر درآمدات کا حجم 5.5 ارب ڈالر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک کے اقدامات سے گزشتہ سال کی بڑھتی درآمدات کو کنٹرول کریں گے، درآمدات اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کنٹرول کو یقینی بنانے کے اقدامات جاری رکھیں گے۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ اگست میں چیزیں ہموار اور سیاسی صورتحال نارمل ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا خوشی کی بات ہے کہ اس ماہ اقدامات کا ثمر آیا ہے، جولائی میں 2.6 ملین ڈالرز کی امپورٹ ہوئی، 700 ملین ڈالرز کی تیل کی امپورٹ ہوئی۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ کیا ہم پاکستان کو دیوالیہ کی طرف لے جائیں؟۔ مشکل فیصلے لینے سے متعلق تعجب کی بات کیا ہے؟۔ مطلب اگر (ن) لیگ ایک الیکشن ہار گئی تو کیا اس کے لیے پاکستان کو قربان کردیں؟۔ اگر ہم حکومت میں نہ بھی رہے اپوزیشن میں 5 سال بیٹھ جائیں تو کیا ہمیں موت آ جائے گی؟۔ یہ کون سے عجیب بات ہے؟۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر آج دنیا مفتاح اسماعیل سے اچھے سے ملتی ہے تو اس لیے کہ میں پاکستان کا وزیر خزانہ ہوں، یہ عزت مجھے پاکستان نے دی ہے۔ اگر ہم پاکستان کی خاطر پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے ایک الیکشن ہار بھی جائیں تو کوئی بڑی بات نہیں۔