وزیر اعلی کے انتخابی عمل پر آنکھین بند کر کے نہیں بیٹھے ، غیر قا نونی اقدام کا جا ئزہ لیں گے
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پنجاب میں وزیر اعلی کے انتخابی عمل پر آنکھیں بند کر کے نہیں بیٹھے، غیر قانونی اقدام ہوا یا عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی، جائزہ لیں گے۔ سپریم کورٹ نے سپیکر پنجاب اسمبلی پرویزالہی کے وکیل کو توہین عدالت سے متعلق شواہد ریکارڈ پر لانے کا حکم دیتے ہوئے وفاقی وزیر رانا ثناء اللہ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔ فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے رانا ثناء اللہ کے بیان کا ٹرانسکرپٹ پڑھ کر عدالت کو سنایا اور موقف اپنایا کہ رانا ثناء اللہ نے ہمارے بندے ادھر ادھر کرنے کا بیان دیا، ہمارے ایم پی اے مسعود مجید کو 40 کروڑ میں خرید کر ترکیہ سمگل کردیا گیا، فیصل چوہدری نے بتایا کہ ن لیگی خاتون راحیلہ نے ہمارے تین ایم پی ایز سے رابطہ کیا، اور پنجاب کے وزیر داخلہ سے بات کروائی۔ عطا تارڑ نے ہمارے تین ایم پی اے کو 25 کروڑ کی آفر کی، اس حوالے سے ہمارے ایم پی ایز کے بیان حلفی بھی عدالت میں جمع کرادیئے ہیں۔ جس پر جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آپ کے ایم پی اے کیساتھ راحیلہ کی بات کس تاریخ کو ہوئی، اصل بیان حلفی کدھر ہے۔ فیصل چوہدری نے کہا کہ اصل بیان حلفی لاہور میں ہیں۔ جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا کہ تینوں بیان حلفی پر عبارت ایک جیسی ہے، الفاظ بھی ایک ہی ہیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے فیصل چوہدری سے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کے یکم جولائی کے حکم کی کیا خلاف ورزی ہوئی۔ عطا تارڑ اور راحیلہ کیخلاف آپکی توہین عدالت کی درخواست نہیں۔ فیصل چوہدری نے کہاکہ عدالت راحیلہ اور عطا تارڑ کیخلاف از خود نوٹس لے۔ جسٹس منیب اختر نے کہاکہ از خود نوٹس لینا چیف جسٹس کا اختیار ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ اگر ریاستی مشینری سے بندے اٹھائے جائیں تو یہ فوجداری جرم ہوگا، جب یہ جرم ہوگا توہین تب ہوگی۔ کسی جرم کو ہونے سے پہلے فرض نہیں کر سکتے، اس دوران سپریم کورٹ نے پرویزالہی کے وکیل کو توہین عدالت سے متعلق شواہد ریکارڈ پر لانے کا حکم دے دیا اور رانا ثناء اللہ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔ جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھاکہ توہین عدالت کا جو الزام لگایا ہے، اسے ثابت کریں، پتہ چلے عدالتی حکم کی کوئی خلاف ورزی ہوئی ہے یا نہیں۔ ہم یہاں پر بیٹھے ہیں اور ہماری آنکھیں بند نہیں، ہماری نظر اپنے حکم نامے پر بھی ہے اور قانون پر بھی، قانون کی خلاف ورزی پر ہماری نظر ہوگی۔ بندے ادھر کردیں گے یا ادھر کر دیں گے یہ سیاسی بیانات ہیں۔ توہین عدالت کو ثابت کرنا ہوتا ہے۔ فیصل چوہدری نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے ایم پی ایز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا، الیکشن کمیشن سے ہمارے حالات کشیدہ ہیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا ہے کہ آپکے تعلقات الیکشن کمیشن سے کشیدہ ہوں گے ہمارے ساتھ تو نہیں، عدالتی حکم بڑا واضح ہے۔ ابھی دو دن ہیں ایسا کچھ ہوگا تو دیکھ لیں گے، عدالتی حکم موجود ہے۔ وزیر اعلی کے الیکشن سے قبل نوٹیفکیشن ہونا چاہئے۔