• news

پی اے سی اجلاس: رقم لینے کے باوجود گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیر پر تشویش


اسلام آباد (نامہ نگار) چیئرمین پی اے سی  نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلا س ہوا۔ اجلاس میں گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کی جانب سے صارفین کو گاڑیاں تاخیر سے دیئے جانے سے متعلق معاملہ زیر غور آیا۔ چیئرمین کمیٹی  نے معاملے سے متعلق وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے دیئے گئے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ چئیرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہاکہ گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیر سے کمپنیاں اربوں روپے کما رہی ہیں، کسٹمرز سے پیسے لے لیے جاتے اور گاڑی دینے کیلئے ذلیل کیا جاتا ہے، گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیر پر وزارت صنعت و پیداوار کا کوئی اقدام نہیں، مقامی سطح پر تیار گاڑیاں اتنی گھٹیا ہیں کہ کوئی حفاظتی اقدامات نہیں، کمپنیاں پیسے کما رہی ہیں وزارت اور حکومت کوئی اقدام نہیں کر رہی، مقامی سطح پر صرف بمپرز ہی بنانے ہیں تو گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دیں۔ نور عالم نے کہا کہ انڈسٹری کو چالیس سال ہو گئے لیکن ابھی تک گاڑیوں میں ائیر بیگ نہیں، گاڑیوں میں لوگوں کیلئے کوئی حفاظتی اقدام نہیں، عوام کا کوئی خیال نہیں۔ رکن کمیٹی وجیہہ قمر نے کہا کہ لاکھوں لوگ ایکسیڈنٹ سے جان گنوا بیٹھے، گاڑیوں میں اے بی ایس نہیں۔ نور عالم خان کا کہنا تھا کہ مقامی سطح پر تیار تمام کمپنیوں کی گاڑیوں میں کوئی حفاظتی اقدام نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر تیار گاڑیوں کی قیمت کروڑوں روپے تک پہنچ گئی ہے، سوا کروڑ کی گاڑی لی لیکن سیٹ پہ بیٹھا تو کمر درد شروع ہو گیا، دنیا میں جدید گاڑیاں پاکستان میں بابا آدم کے زمانے کی گاڑیاں بنائی جا رہیں۔ اجلاس کے دوران سی ای او انڈس موٹرز کی جانب سے بار بار مداخلت پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا۔ نور عالم خان نے کہا کہ پاکستانیوں کے پاس بہت پیسے ہیں آپ کو گاڑیوں کیلئے پیسے دیتے ہیں تو ٹریکٹر کیلئے بھی دیں گے۔ نور عالم خان نے کہا کہ کسی پارلیمنٹیرین کا یہ حق نہیں کہ وہ پاکستان کے لوگوں کا خیال نہ کرے اور یہاں پر بیٹھے، ہم لوگ پاکستانیوں کا سب سے پہلے خیال کریںگے اور ان کے لئے لڑیں گے بھی جھگڑیں گے بھی، اپنی سیٹیں بھی دائو پر لگائیں گے، حفاظتی اقدامات پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا جائے گا، گاڑیوں کے ایئربیگز نہیں ہیں۔ رکن کمیٹی شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ وزارت کو کہیں ایک پالیسی بنائے اس پالیسی کو لے کر آگے چلیں۔ نور عالم خان نے کہا کہ جاپان میں اسی طرح کی گاڑیوں کی بریکس صحیح ہوتی  ہیں،  ان گاڑیوں میں  جب کوئی بیٹھتا ہے تو انجوائے کرتا ہے، یہاں میں 2022کی گاڑی میں بیٹھتا ہوں تو میری کمر دکھتی ہے ۔ رکن کمیٹی برجیس طاہر نے کہا کہ کمپنیوں والے آئے روز گاڑیوں کی قیمت بڑھاتے ہیں، یہ جب چاہے جتنی مرضی گاڑیوں کی قیمت بڑھا دیتے ہیں۔ کمیٹی نے کمپنیوں کو لوگوں سے ایڈوانس کی مد میںاکٹھی کی گئی رقم کی تفصیلات آڈٹ حکام کو فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

ای پیپر-دی نیشن