• news

ڈالر اوپن مارکیٹ میں 228کا انٹر بنک ریٹ 229روپے کی بلند ترین سطح پر 


کراچی (کامرس رپورٹر ) انٹر بینک اور مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں جمعرات کو بھی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ بدترین گراوٹ کا شکار رہا۔  انٹر بینک میں ڈالر 2.80روپے مہنگا ہو کر 229روپے  کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 3روپے کے اضافے سے 228روپے کی  سطح پر جا پہنچا۔ فاریکس ڈیلرز کے مطابق سیاسی افرا تفری نے خراب معاشی صورتحال کی گھنٹی بجا دی ہے۔ روپے کی قدر کو 240 تک لے جانے کے حوالے سے مارکیٹ میں زیر گردش افواہوں سے بے یقینی کی فضا قائم ہے۔ جبکہ گزشتہ پانچ سیشنز میں روپے کی مسلسل گراوٹ کی وجہ 'سیاسی افراتفری' اور بین الاقوامی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں اضافے کو قرار دیا جا رہا ہے جس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد متاثر ہورہا ہے۔ درآمد کنندگان بھی غیر ضروری طور پر مارکیٹ سے ڈالر کی خریداری کررہے ہیں جس سے انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی ڈیمانڈ مسلسل بڑھ رہی ہے۔ فاریکس ڈیلرز کا ماننا تھا کہ آئی ایم ایف سے جلد قرضے کی قسط ملنے کے بعد مارکیٹ کا اعتماد حکومت پر بحال ہوسکے گا۔ فاریکس رپورٹ کے مطابق یورو کی قدر میں1روپے کا اضافہ ہوا جس سے یوروکی قیمت فروخت 228روپے سے بڑھ کر 229روپے ہو گئی۔ اسی طرح 2روپے کے اضافے سے برطانوی پونڈ کی قیمت فروخت 268روپے سے بڑھ کر 270روپے پر پہنچ گئی۔ ملکی صرافہ مارکیٹوں میں ایک بار پھر  سونے کی قیمت میں اضافہ ہوگیا اور جمعرات کو فی تولہ سونے کی قیمت  500 روپے کے اضافے  سے 1 لاکھ 44 ہزار 500روپے پر ہوگیا۔ 10 گرام سونے کی قیمت 428 روپے بڑھ کر 1لاکھ 23 ہزار 885 روپے پرپہنچ گئی تاہم عالمی مارکیٹ میں سونا 26ڈالر کی کمی سے فی اونس سونا 1682 ڈالر پر آگیا۔  ادھر  جمعرات کو پاکستان سٹاک مارکیٹ  بدترین مندی کی لپیٹ میں رہی، کے ایس ای 100انڈیکس 600پوائنٹس گھٹ گیا جس کی وجہ سے مارکیٹ 40ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد سے گر گئی اور 39800پوائنٹس کی پست سطح پر بند ہوئی۔ مندی کے سبب مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے 1کھرب 9ارب روپے سے زائد ڈوب گئے جس کے نتیجے میں سرمائے کا مجموعی حجم 68کھرب روپے سے کم ہو کر 67 کھرب روپے رہ گیا۔ جبکہ 81فیصد حصص کی قیمتیں بھی کم ہو گئیں۔ سٹاک ماہرین کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ سٹاف لیول معاہدے پر دستخط کے باجود اعتماد کی کمی اور سیاسی صورت حال غیر متزلزل ہونے سے سرمایہ کاروں میں  اعتماد کی شدید کمی نے مارکیٹ کو مندی سے دوچار کردیا ہے۔ جبکہ توانائی کی قیمتوں میں اضافے اور کم آمدنی کے مایوس کن منظرنامے جیسے عوامل بھی سٹاک مارکیٹ کی تنزلی کا سبب بن رہے ہیں۔ کے ایس ای 30انڈیکس 15368.95پوائنٹس سے گھٹ کر 15121.72 پوائنٹس پر آگیا جبکہ کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس 27970.46پوائنٹس سے کم ہو کر 27525.88پوائنٹس پر بند ہوا۔

ای پیپر-دی نیشن