پی ٹی آئی، ق لیگ اجلاس کے آغاز پر ہی بداعتمادی کا شکار نظر آئے
لاہور ( سید عدنان فاروق )پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لئے انتخابی عمل میں اکثریتی ارکان کی حمایت کے باوجود اپوزیشن کے امیدوار چوہدری پرویز الہی چوہدری شجاعت حسین کے ڈپٹی سپیکرکو لکھے خط کے باعث ناکام قرار پاگئے جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ڈپٹی سپیکر نے میاں حمزہ شہباز کی کامیابی کا اعلان کردیا، اپوزیشن نے اپنی شکست کو اعلیٰ عدلیہ میں چیلنج کرنے اعلان کیا ہے ، پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے سے قبل ہی اپوزیشن کیمپ میں جوش و جذبہ کی کمی تھی اور چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے ڈپٹی سپیکر کو خط تحریر کئے جانے کی اطلاعات سے اپوزیشن کیمپ بداعتمادی کا شکار نظر آرہا تھا، اپوزیشن ارکان پہلے سے ہی اس حقیقت سے آگاہ تھے کہ مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کا خط جیت کو شکست میں بدل سکتا ہے، اس ساری صورتحال میں چوہدری پرویزالہی ماضی کی نسبت خاموش رہے اور اجلاس کے دوران ساتھی ارکان سے بھی کم ہی گفتگو کی۔ تاہم چوہدری پرویز الہٰی کی شکست کے بعد گجرات کے چوہدریوں کے اختلافات بھی کھل کر سامنے آگئے کہ چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الہٰی میں سیاسی اختلافات کے باعث بڑی دراڑ پر گئی ہے ، چوہدری پرویز الہیٰ کیمپ کا کہنا ہے کہ چوہدری شجاعت حسین پارٹی سربراہ ہیں اور ان کے یہ اختیار نہیں کہ وہ پارلیمانی پارٹی کے فیصلے پر اثر انداز ہوں مسلم لیگ ق کے پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر ساجد حسین کی صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ وہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق کے وزارت اعلیٰ کے مشترکہ امیدوار کو ووٹ دیں گے آئینی و قانونی طور پر پارلیمانی پارٹی کو ہی یہ اختیار ہے تاہم پارٹی سربراہ کی ہدایت کی کوئی اہمیت نہیں، یقین ہے کہ اعلیٰ عدلیہ آئین کے مطابق ڈپٹی سپیکر کے فیصلے کو کالعدم قرار دے گی اور پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق کے مشترکہ امیدوار ہی ایوان وزیر اعلیٰ کے باسی بنیں گے۔