• news

مداخلت کے مطالبات کی بجائے سیاستدان مکالمہ کریں: سراج الحق 

لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ نرم و گرم مداخلت کے مطالبات کی بجائے سیاست دان آپس میں مکالمہ کریں۔ اصلاحات کے بغیر انتخابات سے مسائل ختم نہیں، ملک میں نہ ختم ہونے والی لڑائی شروع ہو جائے گی۔ ادارے متنازعہ بنا دئیے گئے۔ عوام کا جمہوریت پر یقین اٹھ رہا ہے، مرکزی و صوبائی حکومتیں لوگوں کی مشکلات حل کرنے پر توجہ دیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ حکمران ایک دوسرے کو ختم کرنے کی بجائے عوام کے مسائل کا حل ڈھونڈیں۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کے پاس ایک دوسرے کو فتح کرنے اور گالم گلوچ کے علاوہ اور کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔ ملک بحرانوں کی زد میں ہے، آئی ایم ایف کے ایجنڈے پر آنکھ بند کر کے عمل کیا جا رہا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے کے دباؤ پر بجلی کی فی یونٹ قیمت میں مزید آٹھ روپے اضافہ کیا گیا ہے۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ پہلے ہی بے توقیر ہے،الیکشن کمیشن کے بعد اب عدلیہ کو بھی متنازعہ بنادیا گیا۔ ملک میں کوئی ایسا ادارہ نہیں بچاجس پر عوام اعتبار کرنے کو تیار ہوں۔ سیاسی جھگڑے عدالتوں کونہیں آخرکار سیاست دانوں کو ہی حل کرنا پڑیں گے۔ تینوں بڑی سیاسی جماعتیں اقتدار کی جنگ میں اس حد تک نہ جائیں کہ خدانخواستہ ملک کا بڑا نقصان ہو جائے۔ بحران کے خاتمہ کے لیے پارلیمنٹ میں موجود جماعتیں گرینڈ ڈائیلاگ کا آغاز کریں، سب متفق ہیں تو جماعت اسلامی ملک اور عوام کی خاطر میزبانی کے لیے تیار ہے۔ سب عدالتوں سے مرضی کے فیصلے لینے کی کوشش میں ہیں،فیصلہ حق میں آئے تو قبول ورنہ تنقید سیاسی جماعتوں کا وطیرہ بن گئی۔ حکمرانوں نے مفادات کی لڑائی گلی کوچوں میں پھیلا دی۔ خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ حالات بدترین صورت حال اختیار کر چکے ہیں۔ خدارا ذاتی لڑائیاں چھوڑیں اور آئین پاکستان پر اتفاق کریں۔ اس وقت تقسیم کی بجائے مکالمہ کی ضرورت ہے۔ ہم سب کو آئین کے آگے سرنڈر کرنا ہو گا۔پی ٹی آئی نے پونے چار سال پارلیمنٹ میں ایک بھی ایسا قانون نہیں بنایا جو عوام کے لیے ہو اور ایک دفعہ بھی اپوزیشن سے مذاکرات نہیں کیے۔ اب جب سے پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی کی اتحادی حکومت بنی ہے تو پی ٹی آئی کی پالیسیوں کا ہی تسلسل ہے۔ہمارا موقف اصولی ہے، ہم ملک میں آئین و قانون کی بالادستی اور اسلامی نظام کی بات کرتے ہیں۔ ہم گلی محلوں میں اپنے پیغام ’’کرپشن فری اسلامی پاکستان‘‘ کے ساتھ موجود ہیں۔ تینوں حکمران جماعتوں کی ناکامی کے بعد اب جماعت اسلامی عوام کے پاس واحد آپشن کے طور پر موجود ہے۔ ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں امیر جماعت نے کہا کہ موجودہ حالات میں الیکشن ہوتے ہیں، تو انھیں کوئی قبول نہیں کرے گا۔ انتخابات سے قبل الیکشن اصلاحات ہونی چاہییں اور سیاسی جماعتوں کو اس مقصد کے لیے آپس میں مذاکرات کا آغاز کرنا چاہیے۔ جماعت اسلامی متناسب نمائندگی کے اصولوں کے تحت الیکشن چاہتی ہے تاکہ ملک کو الیکٹیبلز کی سیاست سے نجات ملے۔

ای پیپر-دی نیشن