شجاعت طارق چیمہ کو عہدوں سے ہٹادیا ورکنگ کمیٹی ق لیگ لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت اجلاس کی قانونی حیثیت نہیں سالک حسین
رپورٹ) پاکستان مسلم لیگ (ق) نے چودھری شجاعت حسین کو پارٹی کی صدارت جبکہ طارق بشیر چیمہ کو سیکرٹری جنرل کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ یہ اعلان کامل علی آغا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ قاف لیگ کے رہنما کامل علی آغا کے مطابق پاکستان مسلم لیگ قاف نے چودھری شجاعت حسین کو پارٹی کی صدارت جبکہ طارق بشیر چیمہ کو سیکرٹری جنرل کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ قاف کی مرکزی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس پاکستان مسلم لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے 40ممبران کی درخواست پر مسلم لیگ ہاؤس پنجاب لاہور میں سینئر رہنما و ممبر سینٹرل ورکنگ کمیٹی سینیٹر کامل علی آغا کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے ممبران کی متفقہ منظوری کے بعد مرکزی صدر پاکستان مسلم لیگ چوہدری شجاعت حسین اور مرکزی سیکرٹری جنرل طارق بشیر چیمہ کو فی الفور ان کے عہدوں سے فارغ کردیا گیا اور پاکستان مسلم لیگ کے آئین کے آرٹیکل 118/119کے تحت مرکزی صدر اور مرکزی سیکرٹری جنرل کی خالی نشستوں پر10یوم کے اندر انتخابات کروانے کیلئے کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا۔ پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی الیکشن کمیشن کے چیئرمین سینئر ایڈووکیٹ جہانگیر اے جھوجھا ہونگے جبکہ دیگر ممبران میںامتیاز رانجھا،خدیجہ عمر فاروقی،اشتیاق گوہر ایڈووکیٹ، چوہدری عبدالرزاق کمبوہ ایڈووکیٹ مقررکیے گئے ہیں۔دونوں عہدوں پر 10دن انتخابات تک مرکزی صدر اور سیکرٹری جنرل کے اختیارات مرکزی چیئرمین الیکشن کمیشن پاکستان مسلم لیگ جہانگیر اے جھوجھا ایڈووکیٹ کے سپرد کردیئے گئے۔ مرکزی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کی طرف سے سپیکر پنجاب اسمبلی کی خالی نشست پر ہونے والے انتخابات کیلئے تحریک انصاف کے امیدوار سبطین خان کی حمایت کا اعلان بھی کردیا گیا اور پاکستان مسلم لیگ کے تمام اراکین اسمبلی کو انہیں ووٹ دینے کی ہدایات بھی جاری کردی گئیں۔ تنویر اعظم چیمہ ایڈووکیٹ مرکزی ممبر سینٹرل ورکنگ کمیٹی پاکستان مسلم لیگ نے قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا کہ سنٹرل ورکنگ کمیٹی پاکستان مسلم لیگ کا آج کا یہ اجلاس صدر پاکستان مسلم لیگ چوہدری شجاعت حسین کی گزشتہ لمبے عرصے سے خرابی صحت کی وجہ سے فیصلوں کی استعداد ختم ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ صدر نے اپنے بھائی اور صوبائی صدر پاکستان مسلم لیگ پنجاب جناب چوہدری پرویز الہٰی صاحب کی نامزدگی بطور وزیراعلیٰ پنجاب حمایت اور تائید کرنے کے بعد چوہدری طارق بشیر چیمہ سیکرٹری جنرل پاکستان مسلم لیگ اور ا پنے بیٹے چوہدری سالک حسین کی سازش کا شکار ہوکر ایک خط کے ذریعے اپنی پارٹی کے ممبران صوبائی اسمبلی کو مخالف امیدوار کے حق میں ووٹ ڈالنے کی ہدایت جاری کردی۔ جس کا اختیار آئین پاکستان کے تحت ان کو حاصل نہ تھا۔ جس کی وجہ سے پارٹی کی بہت بدنامی ہوئی اور پارٹی کو نقصان پہنچا ہے۔ یہ کہ اس فیصلہ سے چوہدری شجاعت حسین کی مسلسل بیماری کی وجہ سے ذہنی حالت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ اس ذہنی کیفیت میں پارٹی کی صدارت کرنے کی صلاحیت کھوچکے ہیں۔ اس لیے پارٹی کو مکمل تباہی سے بچانے کے لئے ضروری ہوگیا ہے کہ انہیں پاکستان مسلم لیگ کی صدارت سے فی الفور الگ کردیا جائے اور سیکرٹری جنرل چوہدری طارق بشیر چیمہ کو بھی پارٹی مفادات کے خلاف مسلسل اقدامات اٹھانے پر سیکرٹری جنرل کے عہدے سے الگ کردیا جائے۔ آج کے بعد وہ اپنے اختیارات بطور صدر اور سیکرٹری جنرل استعمال نہ کریں۔ اجلاس سینٹرل ورکنگ کمیٹی سے گذارش کرتا ہے کہ ان کی جگہ فوری الیکشن کروانے کیلئے ایک قرارداد کے ذریعے پارٹی آئین کے آرٹیکل 118/119کے تحت الیکشن کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے۔ دوسری قرارداد میاں محمد منیر مرکزی ممبر سینٹرل ورکنگ کمیٹی پاکستان مسلم لیگ نے پیش کی جس میں کہا گیا کہ آج کا یہ اجلاس مرکزی صدر پاکستان مسلم لیگ اور سیکرٹری جنرل کی نشستیں خالی ہونے پر بقیہ مدت کے لئے الیکشن کا اعلان کرتا ہے اور الیکشن کمشن کا تقرر عمل میں لایا جاتا ہے۔ جہانگیر اے جھوجھہ ایڈووکیٹ چیئرمین الیکشن کمیشن پاکستان مسلم لیگ ممبران میں امتیاز رانجھا، خدیجہ عمر فاروقی، اشتیاق احمد گوہر ایڈووکیٹ، چوہدری عبدالرزاق کمبوہ ایڈووکیٹ۔ تیسری قرارداد خدیجہ عمر فاروقی ایم پی اے، مرکزی ممبر سینٹرل ورکنگ کمیٹی پاکستان مسلم لیگ نے پیش کی جس میں کہا گیا کہ سینٹر ل ورکنگ کمیٹی پاکستان مسلم لیگ کا آج کا یہ اجلاس فیصلہ کرتا ہے کہ آج سے الیکشن کی تکمیل تک جہانگیر اے جھوجھہ سینئر ایڈووکیٹ چیئرمین الیکشن کمیشن پاکستان مسلم لیگ آئین پاکستان مسلم لیگ کے تحت الیکشن کی تکمیل تک صدر اور سیکرٹری جنرل کے تمام تنظیمی اور انتظامی اختیارات استعمال کریں اوردس (10) دن کے نوٹس پر الیکشن کیلئے جنرل کونسل کا خصوصی اجلاس طلب کر کے جنرل کونسل سے سنٹرل ورکنگ کمیٹی کے فیصلوں کی منظوری لے کر اسی اجلاس میں الیکشن کا انعقاد یقینی بنائیں۔ چوتھی قرارداد وقاص حسن موکل مرکزی ممبر سینٹرل ورکنگ کمیٹی پاکستان مسلم لیگ نے پیش کی جس میں کہا گیا کہ صوبائی اسمبلی پنجاب میں سپیکرپنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی کے بطور وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہونے کے بعد سپیکر کی نشست خالی ہونے پر پاکستان تحریک انصاف کے نامزد امیدوار محمد سبطین خان کی حمایت کا اعلان کرتا ہے اور تمام ممبران صوبائی اسمبلی پاکستان مسلم لیگ کو ہدایت کرتا ہے کہ وہ سپیکر کے لیے الیکشن میں محمد سبطین خان کے حق میں ووٹ ڈالیں۔ پانچویں اور آخری قرارداد جاوید اقبال گورائیہ مرکزی ممبر سینٹرل ورکنگ کمیٹی پاکستان مسلم لیگ نے پیش کی جس میں کہا گیا کہ یہ اجلاس چوہدری پرویز الہٰی صدر پاکستان مسلم لیگ پنجاب اور وزیراعلیٰ پنجاب کو ان کی پارٹی اور ملک کیلئے قابل ذکر خدما ت ادا کرنے پر بھر پور خراج تحسین پیش کرتا ہے اور خواہش کا اظہار کرتا ہے کہ آئندہ بھی وہ پارٹی کی عوام میں مزید عزت کا باعث بنیں گے۔ دریں اثناء مسلم لیگ ق کے رہنما چودھری سالک حسین نے کہا ہے کہ چودھری شجاعت حسین سپیکر پنجاب اسمبلی کیلئے کوئی خط نہیں لکھ رہے۔ وزیراعلیٰ کے الیکشن میں ووٹ کے معاملے پر بھی کوئی خط نہیں لکھ رہے۔ لاہور میں سنٹرل ورکنگ کمیٹی اجلاس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ مسلم لیگ ہاؤس میںملازموں کو اکٹھا کر کے اجلاس کیا گیا ہے۔
ق لیگ