• news

آرٹیکل 63اے کی فل کورٹ کے ذریعے تشریح صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ بھجوایا جائے پی ڈی ایم 

اسلام آباد (خبر نگار) پی ڈی ایم نے فل کورٹ کے ذریعے آئین کے آرٹیکل 63اے کی تشریح کے لئے صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ بھجوانے کا متفقہ مطالبہ کیا ہے۔ پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کردہ قرارداد میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیاگیا ہے کہ فل کورٹ کے ذریعے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح حاصل کرنے کے لئے صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ بھجوایا جائے۔ قرارداد میں کہاگیا ہے کہ اجلاس قرار دیتا ہے کہ دستور پاکستان 1973 میں مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ کے اداروں کو ریاستی اختیارات تفویض کئے گئے ہیںآئین میں واضح طور ہر ادارے کے ذمہ داری اور اس کا دائرہ کار متعین ہے۔ کوئی ادارہ دستور کے تحت کسی دوسرے کے کام میں مداخلت نہیں کرسکتا اور نہ ہی کسی دوسرے ادارے کی ذمہ داری کو خود انجام دے سکتا ہے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے حالیہ عدالت عظمی کے فیصلے سے شدید ابہام ، افراتفری اور بحران پیدا ہوا ہے فیصلہ دینے والے عدالت عظمی کے پانچ رکنی بینچ کے دو معزز جج صاحبان نے تین جج صاحبان کی اکثریتی رائے سے اختلاف کرتے ہوئے فیصلے کو آئین میں اضافہ قرار دیا ہے ملک کی نمائندہ سیاسی وجمہوری جماعتوں نے اس پراپنی بے چینی اور تحفظات کا اظہار کیا ہے کیونکہ عدالت عظمی کے فیصلے میں تشریح کے دستوری حق سے تجاوز کیاگیا ہے جس سے نہ صرف ایک آئینی وسیاسی بحران پیدا ہوا بلکہ اس کے نتیجے میں ملک میں شدیدسیاسی عدم استحکام نے بھی جنم لیا ہے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سمیت پاکستان بھر کی نمائندہ وکلاتنظیموں، نامور قانون دانوں ، میڈیا اور سول سوسائیٹی نے بھی عدالت عظمی کے فیصلے سے اتفاق نہیں کیا اور اسے دستور کی کھینچی ہوئی لکیر سے انحراف اور تجاوز سے تعبیر کیا ہے۔قومی اسمبلی اور پھر پنجاب اسمبلی میں وزیراعلی کے حالیہ انتخاب کے دوران آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے تناظر میں جو الگ الگ معیارات اور تشریحات سامنے آئیں، اس نے سیاسی جماعتوں، وکلابرادری، میڈیا اور سول سوسائیٹی کے خدشات کو درست ثابت کردیا ہے۔ لہذا ملک کو اس آئینی، قانونی اور سیاسی بحران سے نکالنے کے لئے اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ کو بھجوایا جائے تاکہ فل کورٹ تشکیل دے کر اس معاملے پرتشریح حاصل کی جائے۔ علاوہ ازیں فضل الرحمان نے کہا الیکشن وقت پر ہونگے، پانچ سال بعد ہی انتخابات ہونگے عمران خان کا جھوٹا بیانیہ ناکام بنائینگے وہ قوم سے جھوٹ بولتا ہے ہم قوم کو اطمینان دلائیں گے کہ معیشت کو کس طرح بحال کیا جاتا ہے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنایا جائے پی ڈی ایم مطالبہ کرتا ہے کہ ای سی پی آئین کے مطابق اپنی ذ مہ داری پوری کرے اسرائیلی و بھارتی شہریوں کے ذریعہ پی ٹی آئی کو فنڈز ملے، جس کے شواہد فارن فنڈنگ کیس میں ثابت ہے اس کیس سے آنکھیں بند کرنا قومی سلامتی کے خلاف ہے سیاسی جماعتوں کی تنظیم اور مالیاتی امور سے متعلق اس اہم کیس کا فیصلہ سنایا جائے بلوچستان ، کراچی ، خیبر پی کے اور سندھ میں جو سیلاب آیا ہے، تمام متاثرہ خاندانوں سے اظہار ہمدردی کرتے ہیں سیلاب زدہ علاقوں کو آفت زدہ علاقہ قرار دے کر کسانوں کے قرضے معاف کئے جائیں ملک کی صورتحال پر سنجیدگی کے ساتھ غور کیا گیا پی ڈی ایم اجلاس ابھی جاری ہے اور مزید چند روز جاری رہے گا اس اجلاس میں حکمران اتحاد میں شامل تمام جماعتیں شریک ہونگی ا تحادی جماعتوں کی مشاورت سے متفقہ حکمت عملی بنائی جائیگی مریم نواز نے کہا ہے کہ فل کورٹ کے مطالبے سے سب میں خوف تھاکیونکہ یکطرفہ فیصلہ کرنا تھالاڈلے کو مرضی کے فیصلے سے نوازنا تھااگر نیت میں خرابی نہ ہوتی تو فل کورٹ کی تشکیل کر دی جاتی اپنے پچھلے فیصلے کو ہی عدالت نے اڑا کر رکھ دیا اگر فیصلے میں انجانے سے جج صاحبان سے غلطی ہو گئی تو جج نے غلطی کی تصحیح بھی لاڈلے کے حق میں کی ہمارے 25ارکان اور ق لیگ کے 10ارکان بھی لاڈلے کی جھولی میںاس فیصلے کے بعد عدل کا قتل ہوا ہے
پی ڈی ایم 

اسلام آباد (رانا فرحان اسلم) پی ڈی ایم کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میںپی ڈی ایم قائدین کا حکومت سے الگ ہونے پر اتفاق نہ ہوسکا۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف نے حکومت سے الگ ہونے کا کہا جس کی اجلاس میں شریک چند قائدین نے تائید بھی کی۔ تاہم اکثریت نے وقت پر انتخابات اور حکومت کا وقت پورا کرنے کی رائے دی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں ڈپٹی سپیکر پنجاب کی رولنگ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرکے اسکی مذمت کی گئی اور فیصلے پر عوامی مہم چلانے جبکہ فضل الرحمان کی جانب سے فیصلے کیخلاف یوم سیاہ منانے کی تجویز دی گئی۔ اجلاس میں پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ جلد سنائے جانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ سربراہ پی ڈی ایم نے پیپلزپارٹی اور اے این پی کو پی ڈی ایم میں واپسی کی دعوت دی جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ میں حکومت لینے کا مخالف تھا۔ محمد نواز شریف اور محمد شہباز شریف نے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میںموجودہ سیاسی صورتحال پنجاب میں تبدیلی اور عدالتی فیصلے پر گفتگو کی گئی۔ نواز شریف کی جانب سے ملک میں عام انتخابات کی تجویز پیش کی گئی تاہم اسے چند لیگی قائدین کے سوا کسی کی تائید حاصل نہ ہوسکی۔ پیپلزپارٹی اور بعض دیگر اتحادی جماعتوں کے قائدین نے حکومت کی مدت پوری کرنے کی حمایت کی۔ اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کی صورتحال پر بھی غورکیا گیا۔ مریم نواز نے کہا کہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے ہمارا فل کورٹ کا جائز مطالبہ نہیں مانا گیا اب ہمیں نظرثانی میں جانا ہے یا خاموش رہنا ہے، فیصلہ کرنا ہو گا۔ عدالتی اصلاحات کے حوالے سے قومی اسمبلی سے منظور قرارداد کا خیر مقدم کیا گیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہمیں واضح سمت کا تعین کرنا ہو گا۔ کھیل کے سارے کرداروں سے متعلق بھی جاننا ہو گا۔ نواز شریف نے کہا کہ لاڈلے کا 4سالہ گند ہم پر ڈال دیا گیا۔
اندرونی کہانی 

ای پیپر-دی نیشن