صدیوں پرانے سیالکوٹ قلعہ کی باقیات زمین بوس ہونے لگیں
سیالکوٹ (نمائندہ خصوصی) صدیوں پرانے سیالکوٹ قلعہ کی باقیات زمین بوس ہونے لگی، سیالکوٹ قلعہ جس کی تعمیر صدیوں پہلے راجہ سل کوٹ نے بیرونی حملہ آوروں سے محفوظ رہنے کے لیے نالہ ایک کے قریب کی جس کے بیرونی دروازے اور برج خوبصورتی میں اپنی مثال آپ تھے جہاں گھوڑوں، ہاتھیوں کے اصطبلوں کے علاوہ راجے کے لیے دیوان خانہ بھی تھا جس کے نشانات تقریباً ختم ہوچکے ہیں صرف کوتوالی کے ساتھ بارہ داری اور سیالکوٹی اینٹ سے تعمیر شدہ کمرے،دروازے، روشن دان ٹوٹی پھوٹی حالت میں موجود ہیں جبکہ گورنمنٹ کامرس کالج قلعہ کے ساتھ قلعہ کی بیرونی دیوار کے نشانات موجود ہیں رہی سہی کسر قلعے کے اطراف صرافہ بازار، چوک شہیداں،بازار کھٹیکاں والا، کرنسی بازار اور اردو بازار کے کچھ دکانداروں نے قلعے کی بیرونی دیوار کی کھدائی کرکے اپنی دکانیں آگے بڑھ لی ہیں۔ ایک صحافتی تنظیم کے صدر جعفر حسین، سیکرٹری نوازش قریشی، صدر اولڈ بوائز ایسوسی ایشن گورنمنٹ پائیلٹ سکول جنید آفتاب، سیکرٹری عرفان خان سمیت سیاسی سماجی حلقوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی سے مطالبہ کیا ہے کہ سیالکوٹ قلعہ سے تمام دفاتر کو منتقل کر کے آثار قدیمہ کے حوالے کرکے اسکو محفوظ بنایا جائے۔