• news

پنجاب اسمبلی : چیف الیکشن کمشنر جانبدار ہیں استعفٰی دیں ، متفقہ قرارداد ، اختیارات سیکرٹری کے سپرد، بل پاس 

لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز نومنتخب سپیکر محمد سبطین خان کی زیرِ صدارت شروع ہوا۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے ایوان کو بتایا کہ ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کے الیکشن کا انعقاد عمل میں آنا تھا۔ جس کے لیے  قواعد انضباط کار صوبائی اسمبلی پنجاب  بابت 1997کے قاعدہ 9 (4) کے تحت کل مورخہ 30جولائی2022کو شام 5بجے تک سیکرٹری اسمبلی کے آفس میں کاغذات نامزدگی داخل کیے جانے تھے۔ اسمبلی ریکارڈ کے مطابق کل  30 جولائی2022 کو ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے لیے واثق قیوم عباسی کے سات کاغذات نامزدگی جمع کروائے گئے۔اراکین اسمبلی سید یاور عباس بخاری، ثانیہ کامران، سمابیہ طاہر، شمیم آفتاب اور ملک تیمور مسعود نے واثق قیوم کے کاغذات نامزدگی جمع کروائے۔ ان کے مقابلہ میں کسی کے بھی کاغذات نامزدگی جمع نہیں کروائے گئے۔ بعد از جانچ پڑتال کے بعد واثق قیوم عباسی کے تمام کاغذات نامزدگی درست قرار پائے۔ سپیکر نے کہا چونکہ ان کے مقابلہ میں کوئی بھی امیدوار سامنے نہیں آیا لہذا وہ بلا مقابلہ ڈپٹی سپیکر منتخب ہوگئے ہیں۔ بعدازاں سپیکر نے نو منتخب ڈپٹی سپیکر واثق قیوم عباسی سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔اس موقع پر سپیکر محمد سبطین خان نے واثق قیوم عباسی کو بلا مقابلہ ڈپٹی سپیکر منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ قبل ازایں ایوان میں سپیکر محمد سبطین خان کے سسر میجر (ریٹائرڈ) احمد علی آغا خاں کی وفات پر دعائے مغفرت کروائی گئی۔بعدازاں رکن اسمبلی محمد بشارت راجا نے اسمبلی کو بتایا کہ پنجاب اسمبلی نے  پروانشل اسمبلی آف دی پنجاب سیکرٹریٹ سروسز ری پیل اینڈ ری وائیول بل 2022ء پاس کر کے منظوری کے لیے گورنر پنجاب کو بھجوایا۔ گورنر پنجاب نے اس بل کو تاحال نہ تو منظور کیا ہے اور نہ ہی اس پر کوئی اعتراض لگا کر اسمبلی کوواپس بھجوایا ہے۔ محمد بشارت راجا نے سپیکر سے درخواست کی کہ اسمبلی رولز کو معطل کر کے مذکورہ بل کو منظوری کے لیے  اسمبلی کے سامنے دوبارہ پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ سپیکر نے ایوان کی اجازت سے اسمبلی رولز معطل کرکے اجلاس میں اراکین اسمبلی محمدبشارت راجا، میاں محمود الرشید، مراد راس،سردار حسین بہادر اور دیگر اراکین نے قواعد انضباط کار کو معطل کر کے عمران خان کی قانونی حکومت کے خاتمہ کی مذمت، موجود ملکی صورت حال اور الیکشن کمشنر آف پاکستان اور الیکشن کمشن کے ممبران کے مستعفی ہونے کے مطالبے کی قرار داد پیش کی۔ قرار داد میں کہا گیا ہے، ''یہ ایوان ایک عالمی سازش کے نتیجے میں تحریک انصاف کی قانونی حکومت کو ختم کرنے کی مذموم حرکت کی مذمت کرتا ہے۔ اس سازش کے نتیجے میں ملکی سیاسی صورتحال میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے اور امپورٹڈ حکومت کی طرف سے ملکی معیشت پہ کئے گئے کاری واروں کے نتیجہ میں شدید مہنگائی، معاشی ابتری اور زبوں حال کی صورتحال ہے۔ یہ ایوان اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ یہ ایوان موجودہ ملکی صورتحال میں ملک کی تمام سیاسی جماعتوں سے ذمہ دارانہ کردار ادا کرنے کی توقع رکھتا ہے اور سمجھتا ہے کہ موجودہ ملکی صورتحال کو گرداب سے نکالنے کا حل صاف اور شفاف انتخاب ہی ہیں۔یہ ایوان ناقابل تردید ٹھوس شواہد کی بنیاد پر موجودہ الیکشن کمیشن آف پاکستان پہ شدید تحفظات کا اظہار کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ موجودہ الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن فوری طور پر مستعفی ہوں تاکہ صا ف شفاف اور ایمان دارانہ انتخابات کے لیے تمام سیاسی جماعتیں ایک قابل قبول اور غیر متنازعہ الیکشن کمیشن کی تشکیل کریں جوکہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ حکومتی رکن سید علی عباس نے الیکشن کمیشن  کے خلاف قرارداد پیش کی جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن غیرجانبدار نہیں رہا اس لیے الیکشن کمیشن کا عملہ اور الیکشن کمشنر فوری طور پر مستعفی ہوں۔ پنجاب اسمبلی نے سیکرٹری قانون کو دئیے گئے پنجاب اسمبلی کے اختیارات دوبارہ سیکریٹری اسمبلی کو دینے کا بل منظور کر لیا گیا، قبل ازیں ن لیگ کی حکومت میں پنجاب اسمبلی سیکریٹریٹ کے اختیارات سیکریٹری قانون کو دے گیے گئے تھے۔ دریں اثنا پنجاب اسمبلی کا اجلاس پندرہ اگست تک ملتوی کردیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن