تا جروں سے ملاقات، وزیر خزانہ کی فکسڈ ٹیکس سمیت مسا ئل حل کرنے کی یقین دہانی
اسلام آباد‘ کراچی (نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ + اے پی پی‘ آئی این پی) وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے تاجروں کے وفد سے ملاقات میں مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔ ملاقات کرنے والوں میں مرکزی تنظیم تاجران کا وفد بھی شریک تھا۔ وفد نے بجلی کے بلوں پر لگائے گئے فکس ٹیکس پر تحفظات کا اظہار کیا اور جیولرز اور جائیداد کی خرید و فروخت پر لگائے ٹیکسز بھی واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بجلی کے بلز میں ٹیکس کے نفاذ سے متعلق تحفظات دور کیے جائیں گے۔ تاجر رہنما نے بتایا کہ وزیرخزانہ نے30 ہزار کے بجلی بل پر ٹیکس میں کمی کی یقین دہانی کرائی ہے، ہماری جانب سے ٹیکس 6 ہزار روپے سے کم کرکے 3 ہزار کرنے کی تجویز ہے۔ مفتاح اسماعیل نے پاکستان کی معاشی ترقی میں کاروباری برادری کے کردار کو سراہتے ہوئے انہیں یقین دلایا ہے کہ حکومت تاجر برادری کی سہولت اور مدد کے لئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گی۔ انہوں نے یہ بات مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے وفد سے ملاقات میں کہی۔ تنظیم کے وفد کی قیادت محمد کاشف چودھری نے کی۔ وفد میں شرجیل میر‘ ضیا احمد راجہ اور طاہر تاج بھٹی شامل تھے۔ کراچی تاجر ایکشن کمیٹی کے چیئرمین محمد رضوان نے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔ مفتاح اسماعیل نے جمعہ کو کراچی کے تاجروں سے ملاقات کی یقین دہانی کرائی ہے۔ مفتاح اسماعیل نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان مشکلات سے نکل گیا ہے‘ ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں‘ قیمتوں میں اضافہ آئی ایم ایف سے قرض حصولی کے لئے کیا گیا۔ جریدے ’’بلوم برگ‘‘ کو ٹیلی فونک انٹرویو میں کہا کہ سخت اقدامات سے درآمدات میں کمی واقع ہوئی۔ جولائی میں درآمدات 35 فیصد کمی کے بعد 5 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی۔ درآمدات میں کمی سے جاری کھاتوں کے خسارے میں کمی ہو گی‘ اس کے علاوہ روپے پر دباؤ بھی کم ہو گا۔ آئی ایم ایف پروگرام میں رہتے ہوئے پاکستان تمام بیرونی ادائیگیاں وقت پر کر دے گا۔ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ سے قرض بحالی پروگرام اور اخراجات میں کٹوتیوں کے سبب پاکستان ڈیفالٹ ہوئے بغیر موجودہ معاشی بحران سے نکل جائے گا۔ عالمی منڈی میں اشیائے خورونوش کی بلند قیمتوں، روس۔ یوکرین جنگ کے سبب تیل و گیس کی بہت زیادہ قیمتوں کی وجہ سے پاکستان سمیت دیگر ممالک کو شدید بحران کا سامنا ہے۔ پاکستان نے آئی ایم ایف پروگرام، بجٹ میں سخت اقدامات اٹھا کر اور درآمدات کی طلب میں کمی کر کے اس طوفان کا مقابلہ کیا ہے۔ پاکستان مکمل طور پر ہر بانڈ اور واجب الادا ہر ادائیگی کرے گا۔ جولائی کے مہینے میں اپنی درآمدات 35 فیصد کم کرکے 5 ارب ڈالر کی ہیں جس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے میں مدد ملے گی، اسی طرح آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیج لینے کے لیے توانائی کی قیمتوں میں 50 فیصد اضافے کی وجہ سے بھی ایندھن کی طلب اور درآمدات میں کمی ہوگی، جس کی وجہ سے کرنسی پر دباؤ پڑتا ہے۔ وفد کے سربراہ ظفر اقبال نے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو ملک کی معیشت میں چیمبرز آف سمال ٹریڈرز اینڈ سمال انڈسٹری کے کردار اور اہمیت کے بارے میں آگاہ کیا۔ مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری کی قیادت میں تاجر رہنمائوں کے وفد نے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے ملاقات کی اور انہیں بجلی کے بلوں میں بھاری اور ظالمانہ سیلز ٹیکسز، جیولرز، موبائل ، آٹوزپر لگائے ٹیکسز، جائیداد کی خریدو فرو خت پر لگائے گئے ٹیکسز اور ملکی مجموعی معاشی صورتحال کے حوالے سے ملک بھر کی تاجر برادری اور صنعت وتجارت کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا اور انہیں اپنے مطالبات پیش کئے۔ اس موقع پر مرکزی تنظیم تاجران پنجاب کے صدر شر جیل میر، طاہر تاج بھٹی، اور ضیاء احمد راجہ بھی مو جو د تھے۔ بعدازاں انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ملک کے 60لاکھ چھوٹے تاجروں پر ٹیکس لگانے سے پہلے تاجر تنظیموں کو اعتماد میں ضرور لیا کریں۔ مرکزی تنظیم تاجران پنجاب کے صدر شرجیل میر، شیخ سلیم، طاہر تاج بھٹی ، چوہدری طاہر، راجہ طفیل، اخلاق عباسی، عمران بخاری، شیخ اویس، شیخ عبدالوحید، ملک ظہیر، غلام علی، جاوید اعوان، ملک رضوان، قاضی عظیم الحسنات بھی ان کے ہمراہ موجو د تھے۔ محمد کاشف چوہدری نے کہا بجلی کے بلوں پر تاجر پہلے ہی انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، اضافی ٹیکس و دیگر ٹیکس ادا کر رہے ہیں، ان ٹیکسز کے ساتھ یہ اضافی ٹیکس عائد کرنا سراسر ظلم ہے، لہذا فکس ٹیکس کو فی الفور ختم کیا جائے، جیولرز و دیگر کاروباروں پر لگائے گئے 40 ہزار ماہانہ ٹیکسز کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، شرجیل میر نے کہا اگر بجلی کے بلوں پر ٹیکس واپس نہ لیا گیا تو 17 اگست کو پورے پاکستان کی طرح پنجاب کے دیہاتوں تک کی دکانیں بھی بند ہونگی۔ راجہ طفیل اخلاق عباسی نے کہا وزیراعظم شہباز شریف ملک بچانے کا نعرہ لگا رہے ہیں جبکہ وزارت خزانہ کے اقدامات ملک تباہ کرنے کے مشن پر گامزن ہے۔ مفتاح اسمعیل نے کہا ہے کہ ہم نے تاجروں کی سہولت کیلئے یہ فکس ٹیکس کا نظام متعارف کروایا ہے، البتہ بند کاروباروں، چھوٹے کاروباروں اور 200 یونٹس بجلی کے بل پر یہ ٹیکس نہ لگانے پر ہم تیار ہیں۔ اسی طرح ماہانہ تیس ہزار سے کم بجلی کے بلوں کیلئے ہم فکس ٹیکس کی شرح کو کم اور اسکے نئے سلیب متعارف کروا کر چھوٹے تاجر کو ریلیف دینے کیلئے تیار ہیں، جبکہ تیس ہزار روپے ماہانہ بجلی کے بلوں پر تمام کمرشل صارفین کیلئے یہ ٹیکس چھ ہزار نہیں تین ہزار روپے ہو گا، جبکہ یہ ٹیکس دینے والے تاجر کے بجلی کے بلوں پر دیگر ٹیکسز ختم کیے جا سکتے ہیں۔