• news

سیلاب : کا غذی کا رروائی برداشت نہیں ، متا ثرین کی فوری مدد کی جا ئے :وزیر اعظم 


اسلام آباد  (خبرنگار خصوصی)  وزیراعظم شہبازشریف نے ہدایت کی ہے کہ طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلئے این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے مل کر سروے کریں، متاثرین کو رہائش، خوراک اور علاج کی تمام تر سہولیات فراہم کی جائیں۔ وزیراعظم آفس کے  میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے یہ ہدایت پیر کو خشنوب خیمہ بستی کے دورہ کے موقع پر کی۔ اس موقع پر وزیراعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو، وفاقی وزیر ہائوسنگ مولانا عبدالواسع، وفاقی وزیر مریم اورنگزیب، شاہ زین بگٹی بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ وزیراعظم کو این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کے حکام نے طوفانی بارشوں اور سیلاب سے فصلوں، باغات، سڑکوں اور چھوٹے ڈیموں کو ہونے والے نقصانات، ریسکیو اور امدادی سرگرمیوں سے متعلق بریفنگ دی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ لسبیلہ،کیچ، کوئٹہ، ہرنائی، قلعہ سیف اللہ اور دیگر اضلاع میں بارشو ں اور سیلاب سے باغات، فصلوں اور مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ ژوب ڈویژن میں بھی بہت نقصان ہوا ہے۔ تقریباً 10ہزار ڈیم اور بندوں کو نقصان پہنچا ہے۔ صوبے کے تمام اضلاع سے ہونے والے نقصانات کے اعدادوشمار اکٹھے کئے جارہے ہیں جن کی بنیاد پر بحالی کی سرگرمیوں کو آگے بڑھایا جائے گا۔ میڈیکل کیمپ کے علاوہ ویٹرنری ہسپتالوں کا بھی انتظام کیا گیا۔ وزیراعظم بتایا گیا کہ ریسکیو اور امدادی سرگرمیوں میں پاک فوج اور ایف سی کے اہلکاروں نے بھرپور مدد کی ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ متاثرین کی ہر طرح سے دادرسی کی جائے اور انہیں رہائش، خوراک اور دیگر سہولیات بہم پہنچائی جائیں۔ وزیراعظم نے خیمہ بستی میں قائم میڈیکل کیمپ کا بھی دورہ کیا اور وہاں پر لوگوں سے علاج کی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے دریافت کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے طوفانی بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کے لئے قائم خشنوب خیمہ بستی میں مقیم افراد کو کھانے اور پانی کی عدم فراہمی اور مریضوں کا ریکارڈ نہ رکھنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوتاہی کے ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا، متاثرین کو کسی قسم کی کوئی تکلیف نہ ہو، کاغذی کارروائی برداشت نہیں کریں گے، امدادی سرگرمیاں بھر پور انداز میں جاری ہیں، وفاقی حکومت ریلیف اور بحالی کی سرگرمیوں میں صوبائی حکومتوں کی بھرپور مدد کرے گی، پل اور سڑکوں کی بحالی کیلئے سروے کے بعد کام شروع ہوگا، متاثرین کو معاوضے کی فوری ادائیگی کی جانی چاہیے۔ اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیرکو خشنوب خیمہ بستی کے دورہ کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے طوفانی بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کے لئے قائم کی جانے والی خیمہ بستی کا دورہ کیا لیکن بعض کمزوریاں سامنے آئی ہیں جن پر فوری ایکشن لیا جائے گا۔ میڈیکل کیمپ میں عملہ موجود ہے لیکن مریضوں کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ عملہ ہونے کے باوجود ریکارڈ نہ ہونا بڑی کمزوری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خیمہ بستی ان لوگوں کے لئے لگائی گئی ہے جن کا گھر بار بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے تباہ ہو گیا ہے۔ میری بزرگوں اور بچوں سے بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔8 بچے اور ایک بچی یہاں جاں بحق ہوئی، ان کے لواحقین کے ساتھ فاتحہ خوانی بھی کی ہے۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ خیمہ بستی میں لگائے گئے کیمپوں میں کھانا اور پانی نہ ملنے کی شکایات کی گئی ہیں اور انہوں نے بتایا کہ وہ باہر سے کھانا منگوانے پر مجبور ہیں۔ امدادی کیمپ میں کھانا فراہم نہ کرنے پر انتظامیہ کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ انتظامیہ کے خلاف فوری ایکشن ہونا چاہیے۔ مجھے امید ہے کہ وزیراعلی ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو آج سے کھانے اور پانی کی فراہمی ہونی چاہیے۔ انہیں کسی قسم کی کوئی تکلیف نہ ہو۔ اگر متاثرین کو ہم کھانا بھی فراہم نہیں کرسکتے تو ہماری ان تمام تر کوششوں کا کیا فائدہ ہے۔ علاج معالجہ کی سہولیات کا بھی جائزہ لیا جائے، صرف کاغذی کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت تمام وزرائے اعلی کے ساتھ مل کر بحالی، ریسکیو اور آبادکاری کے لئے تعاون کرے گی۔ بارشوں اور سیلاب سے فصلیں، سڑکیں، پل اور دیگر بنیادی ڈھانچہ متاثر ہوا ہے اور جو جانی نقصان ہوا ہے اس پر فوری مالی امداد اور معاوضے کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔ وفاقی حکومت جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو10 لاکھ روپے کا معاوضہ ادا کرے گی۔ صوبائی حکومت نے بھی 10 لاکھ روپے معاوضہ کی ادائیگی کا اعلان کیا ہے۔ مکمل طورپر تباہ ہونے والے گھروں کا معاوضہ 5 لاکھ روپے اور جزوی طور پر متاثر ہونے والے گھروں کے لئے2 لاکھ روپے ادا کئے جائیں گے ۔ پلوں، سڑکوں اور فصلوں اور مال مویشی کو ہونے والے نقصانات کے تخمینہ لگانے کے لئے پی ڈی ایم اے اور صوبائی حکومتیں مل کر سروے کریں گی اور اس سروے کے مطابق متاثرین کو معاوضہ ادا کیا جائے گا اور نقصان کا ازالہ کیا جائے گا۔ سروے کے بعد تعمیر نو کے کام کا آغاز کیا جائے گا۔  اس موقع پر بلوچستان کے وزیراعلی عبدالقدوس بزنجو نے خیمہ بستی میں کھانے اور پانی کی عدم فراہمی پر ڈپٹی کمشنر قلعہ سیف اللہ، متعلقہ تحصیلدار اور پی ڈی ایم اے کے انچارج کو معطل کرکے انکوائری کا حکم دیتے ہوئے چیف سیکرٹری سے کہاکہ ان افسران کے خلاف کارروائی کی جائے کہ کیوں انہوں نے کوتاہی برتی ہے۔  وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے قلعہ سیف اللہ اور چمن کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے بعدکوئٹہ میں ایک اہم اجلاس کی صدارت کی۔ پیر کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں وِزیر اعظم نے ایک مرتبہ پھر جاں بحق ہونے والوں کے ورثا کو معاوضہ کی بر وقت ادائیگی کی ہدایت کی۔ وزیر اعظم نے یہ بھی ہدایت کی کہ قلعہ سیف اللہ میں سیلاب متاثرین کی امداد کے حوالے سے جو کوتاہیاں ہوئیں اور جو شکایات سننے میں آئیں وہ دہرائی نہ جائیں۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ متاثرین کو ادویات اور کھانے پینے کی چیزیں ترجیحی بنیادوں پر پہنچائی جائیں ۔ انہوں نے امدادی سامان کی فراہمی کے تمام ریکارڈز کو محفوظ رکھنے کا بھی حکم دیا۔ 

ای پیپر-دی نیشن