آپ روحانی مریض تو نہیں؟
زندگی جسم و روح سے عبارت ہے ہم اپنی جسمانی صحت کی حفاظت تو خوب کرتے ہیں روحانی صحت سے غافل کیوں؟ صحت کا خیال رکھنا بُرا نہیں "جان ہے تو جہان ہے" جسمانی بیماریوں کا علم علامات سے ہوتا ہے آنکھوں کی خرابی یعنی بینائی کے کم ہو جانے سے چہروں اور چیزوں کی شناخت نہیں ہوتی، کانوں کی خرابی سے نظام سماعت متاثر ہو کر کچھ سے کچھ سنائی دینے لگتا ہے ۔ ناک کی بندش سے بو اور بد بو کا پتہ ہی نہیں چلتا ، معدہ خراب ہوتو اچھی سے اچھی خوراک غذا ہضم نہیں ہوتی اُلٹا نقصان کرتی ہے، زبان کا ذائقہ خراب ہو تو ہر چیز بد مزہ لگتی ہے۔ جسمانی نظام سے بھی زیادہ اہم روحانی نظام ہے۔ جسمانی مریض جتنے بھی پُر آسا ئش مقام ، جگہ پر ہو اُسے ہیٹر ، اے سی یا قدرتی خوشگوار موسم کاٹنے کو دوڑتے ہیں ۔
ـــ دل کا موسم اچھا ہو تو سارے موسم اچھے ہیں
روحانی مریض بھی تمام تر جسمانی آسائشوں سہولتوں کے باوجود بے کیف اذیت میں مبتلا رہتا ہے ۔ عام زبان میں ان بیماریوں کو نفسیاتی بیماریوں سے تعبیرکیا جاتا ہے اینیگزائٹی فوبیا خو ف ، وحشت ڈپریشن دبائو ، سستی ، مایوسی، خوف ، بے حسی و بے چینی وغیرہ نفسیاتی امراض کیلئے با قاعدہ کلینیکل سائیکالوجی پرڈاکٹرز کی ڈگری جاری ہو رہی ہے ۔ گویاجسمانی اور روحانی صحت یکساں اہم ہیں قدرت کی طرف سے ’’درد‘‘ تکلیف بہت بڑا علامت ، جسے مرض کا یا بھی کہا جائے تو غلط نہیں ہو گا۔ ہمارے سر، پیٹ ، آنکھ یا جسم کے کسی بھی حصے میں درد اصل میں اس حصے کی بیماری کا سگنل ہے کہ درد والے جسمانی حصے عضو میں کوئی خرابی واقع ہو گئی ہے۔ یہ درد بھی اللہ تعالیٰ کی حکمت سے بہت بڑی نعمت ہے ۔ بہت سی اچانک اموات درد نہ ہونے سے ہوئیں جسمانی نظام کی طرح روحانی نظام میں بھی جیسے بینائی سے محروم آنکھیں دنیاوی نظاروں اصل رنگ و روپ کی شناخت ، راستے کی ناہمواریوں ، پتھر گڑھے ، کیل کانٹے نہ دکھائی دینے کی وجہ سے ٹھوکریں کھاتے ہیں ، نہ حسین نظارے اور خوبصورت چہرے ہمارا دل لبھاتے ہیں ، اور نہ ہی خطر ناک دشمن موذی جانور کا پتہ چلتا ہے۔
اسی طرح روحانی نظام میں بصیرت داخلی آنکھ ، ہماری راہنمائی کرتی ہے جس سے دوست دشمن کو ظاہری آنکھیں پہچان نہیں کر پاتیں اُسے بصیرت و دانائی ایسا مشاہدہ اور شناخت عطا کرتی ہے کہ ہم اس کے شر سے محفوظ ہو جاتے ہیں۔
نگاہ وہ نہیں جو سُرخ و زرد پہچانے
نگاہ وہ ہے جو محتاج مہرو ماہ نہیں (اقبالؒ)
ہمارے کان ہر آواز کو سنتے اور اسے اندر بھیجتے ہیں جبکہ روحانی نظام سے ان صدائوں ، خبروں ، سماعتوں کا تجزیہ اور پرکھ کر کے صحیح فیصلوں کی روحانی قوت گویائی ہے۔ آج بصارت عام ہے بصیرت کا فقدان ہے عقل کے بہرے صحیح اور غلط کی تمیز سے محروم روحانی بہرے بھی عام ہیں ۔
" صم بکم عمی فھم لا یرجعون "
ترجمہ ’’ یہ بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں، سو وہ نہیں پھریں گے‘‘ (البقرہ)
" لا تعمی الابصار ولکن تعمی القلوب التی فی الصدور"
’’ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ وہ دل اندھے ہوتے ہیں جو سینوں میں‘‘ القرآن (سورۃ الحج )
جسمانی مریض کے معدہ، جگر، لبلبہ ، پتہ وغیرہ خرابی سے مفید خوراک نقصان دہ ہوتی ہے ۔ شوگر کولیسٹرول، یورک ایسڈ وغیرہ کے مریضوں کے لئے دودھ، گھی، گوشت وغیرہ جیسی بہترین غذائیں باعث نقصان ہوتیں ہیں۔
بعینہ روحانی مریض کو اچھی بات علم و عقل کی حق و صداقت پر مبنی اقوال ِ زریں بار گراں گزرتے ہیں ، یا تو وہ انھیں سنتے ہی ناگواری کا اظہار کرتے ہیں یا الٹا سنانے والے کو کوستے ہیں ، نیک و بد، حق و باطل تمیز ختم ہو جاتی ہے۔ انھیں دوست دشمن اور دشمن دوست لگنے لگتے ہیں ۔ روح کی چند اور معروف بیماریاں اور ان کی علامات ضمیر انسانی ، ضمیر میٹر کی سی حیثیت رکھتا ہے میٹر ٹھیک تو یہ ٹھیک ، یہ خراب تو رپورٹ غلط رپورٹنگ سے معاملات اور فیصلے متاثر ہوتے ہیں۔
جس طرح جسمانی بیماریوں کا سبب خالص غذا و خوراک ہے ایسے ہی روحانی امراض کا سبب بھی لقمہ حرام ہے ، یعنی رزق حرام ہے۔ رزق حلال کھائیے !روحانی مریضوں سے دور رہئیے! کیونکہ جھوٹ ، فریب کا وائرس بھی روحانی امراض کا سبب بنتا ہے ۔ پاکیزہ کھائیے اور پاکیزہ ماحول میں رہیئے ، دنیا اور آخرت کی شادمانیاں آپکا مقدر ہوں گی ورنہ!
سیرت نہیں ہے جس میں وہ صورت فضول ہے
جس گُل میں بو نہیں وہ کاغذکاپھول ہے