• news

حکومت کا پی ٹی آئی پر پا بندی سمیت 3آپشنز پر غور 


اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) پی ٹی آئی پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے کے بعد وفاقی کابینہ نے تحریک انصاف پر پابندی سمیت تین آپشنز پر غور شروع کردیا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ کابینہ نے الیکشن کمیشن کے ممنوعہ فنڈنگ کیس سے متعلق فیصلے کے تحت تین آپشنز پر غور شروع کردیا ہے جس میں پہلا آپشن یہ ہے کہ آئین کے آرٹیکل (3)17 کے مطابق پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے کے لیے معاملہ سپریم کورٹ بھیجا جائے۔ اعظم نذیر تارڑ کے مطابق وفاقی حکومت کے پاس دوسرا آپشن فارن ایڈڈ سیاسی جماعت ڈکلیئر کرکے کام آگے بڑھایا جانا ہے۔ وفاقی وزیر کے مطابق حنیف عباسی کیس میں سپریم کورٹ نے بیان حلفی کو الیکشن کمیشن کے فیصلے سے مشروط کیا تھا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے پاس تیسرا آپشن یہ ہے کہ جعلی بیان حلفی پر کارروائی کے لیے براہ راست سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا جا سکتا ہے۔ دریں اثناء وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے سے پاکستان تحریک انصاف فارن فنڈڈ پولیٹیکل پارٹی ثابت ہو گئی ہے۔ عمران خان نے عطیات کے پیسے سے ملک میں انتشار کی سیاست کی۔ لوگوں نے اسے فتنہ فساد خان کہا۔ لوگوں کو چور چور ڈاکو ڈاکو کہنے والا خود دھوکہ باز اور نوسر باز نکلا۔ یوٹرن خان کا قوم کو پتہ چل گیا ہے کہ وہ مستند جھوٹا بھی نکلا ہے۔ ہم چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ، ممبر الیکشن کمیشن نثار احمد درانی اور ممبر الیکشن کمیشن شاہ محمد جتوئی کو اس تاریخی فیصلے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ خاص طور پرچیف الیکشن کمشنر جن پر عمران خان کی جانب سے گھٹیا الزام تراشی ہوتی رہی۔ الیکشن کمیشن کے متفقہ فیصلہ پر عمران خان مستعفی ہو جائیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کو پی آئی ڈی زیرو پوائنٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ فتنہ خان، بد زبان عمران خان نے اپنے غیر قانونی فنڈنگ کو بھانپ لیا۔ اسی لیے ہر جلسے میں چیف الیکشن کمشنر کے خلاف گھٹیا اور گندی زبان استعمال کرتے رہے۔ لیکن آج پوری پاکستانی قوم چیف الیکشن کمشنر کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ یہ ثابت ہوا کہ فتنہ فساد خان مستند جھوٹا ہے۔ رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ جہلم کے ڈبو کہہ رہے تھے کہ فیصلے میں تو فارن فنڈنگ کا ذکر نہیں، جی بالکل ذکر نہیں ہے لیکن آئین کے تحت ان پر فارن ایڈڈ پولیٹیکل فنڈنگ کا جرم ثابت ہوگیا۔ الیکشن کمیشن میں جو سرٹیفکیٹ دیا چھوٹا نکلا۔ پی ٹی آئی کی پاکستان میں سیاست کیلئے فنڈ غیر ملکیو ں سے لیا گیا۔ 34 کے قریب فارن نیشنلز کے نام اس فیصلے میں سامنے آئے ہیں جن میں ہمارے دشمن ملک کے لوگ بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پانامہ کیس ثابت نہ ہو سکا لیکن انہیں اپنے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل قرار دے دیا گیا۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے میں پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کے خلاف ایک ایک چیز معہ دستاویزات ثابت ہے۔ وفاقی حکومت آرٹیکل 212 کے تحت فارن ایڈڈ پارٹی کیخلاف ریفرنس 15دن میں سپریم کورٹ بھیجنے کی پابند ہے۔ اس فیصلے پر حکومت کا اقدام صوابدید نہیں بلکہ اس پر لازم ہے‘ اب عدلیہ کا بھی امتحان ہے۔ عمران خان کو ساری زندگی کے لیے نااہل ہونا چاہیے‘ آنے والے دنوں میں اس پر قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عمران خان نے آئین و قانون سے متصادم غیرملکی فنڈنگ لی بھارتی، اسرائیلی باشندوں سے، یوکے کی بھاری رقوم لیں‘ یہ آج سے ایک فارن ایڈڈ پولیٹیکل پارٹی ہے۔ دوسری طرف حکومت نے عمران خان سمیت پی ٹی آئی عہدیداروں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے اس فیصلے کے تناظر میں پاکستان تحریک انصاف کے پارٹی عہدیداروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا۔ حکومت نے بیرون ملک جانے سے روکنے کے لئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان‘ سابق گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان‘ سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ یوٹیلٹی سٹورز کے سابق چیئرمین ذوالقرنین کا نام بھی ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی حکومت نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے کے بعد لائحہ عمل طے کر لیا۔ وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے حکومت کو بریفنگ دی۔ حنیف عباسی کیس کے ذریعے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔ الیکشن کمشن کا فیصلہ ملنے کے بعد وزارت داخلہ آرٹیکل 17 کے تحت کارروائی کرے گی۔ دریں اثنا وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ الیکشن کمشن کے پی ٹی آئی فنڈنگ سے متعلق  فیصلے پر فل کورٹ کیلئے سپریم کورٹ جائیں گے۔ اسلام آبادمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجاز ادارے نے حقائق کا تعین کر دیا ہے۔ اب اس بنیاد پر وفاقی حکومت نے ہی سپریم کورٹ جانا ہے۔ ہم عدالت عظمیٰ سے درخواست کریں گے اس کیس میں فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔ انصاف ملنے میں 8 سال کی تاخیر کی گئی۔ اب ہم چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ اس پر جلد فیصلہ کرے۔ خرم دستگیر نے مزید کہا کہ وسیع البنیاد جمہوری  حکومت آئین پر مکمل عملدرآمد کرے اور کروائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ صاحب باہر سے پیسے بھی لیتے رہے۔ آ ج یہ پتہ چلا کہ پاکستان میں 2014ء  سے فتنہ فساد، فاشزم کے پیچھے سرمایہ کہاں سے آیا۔ جو شخص صادق اور امین کا دعویٰ کر رہا تھا‘ اس کا حلف جھوٹا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا قانون یہ اجازت نہیں دیتا کہ بیرون ملک قائم کسی کمپنی سے کوئی سیاسی جماعت فنڈ لے اور یہ رقم سیاسی مقاصد کیلئے استعمال ہو۔

ای پیپر-دی نیشن