پی ٹی آئی کیخلاف ڈیکلریشن جلد سپریم کورٹ بھیجا جائے گا : وفاقی کابینہ
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ ذرائع کے مطابق وزارت قانون نے الیکشن کمشن کے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلہ پر بریفنگ دی۔ وزیراعظم کی ہدایت پر سیکرٹری قانون و داخلہ کے علاوہ تمام بیوروکریٹس اجلاس سے باہر چلے گئے۔ جبکہ کابینہ نے عمران خان اور دیگر قیادت کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کی منظوری نہیں دی۔ یہ معاملہ کابینہ میں زیر بحث نہیں آیا۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی قیادت کیخلاف پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی قیادت کیخلاف پولیٹیکل آرڈر کے آرٹیکل 13,6,2 اور 17 کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دریں اثناء وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کابینہ اجلاس کے بعد بریفنگ میں بتایا کہ وزیراعظم سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا خود دورہ کر رہے ہیں۔ وزیراعظم ٹانک اور رزمک کے علاقوں میں گئے۔ وزیراعظم نے سیلاب سے جاں بحق افراد کے لواحقین کو دس لاکھ روپے معاوضہ دینے کا کہا ہے۔ سیلاب سے تباہ کچے اور پکے مکانوں کا معاوضہ 5 لاکھ روپے دیا جائے گا۔ سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ لگانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی زیر نگرانی معاوضے کی ادائیگی کیلئے کمیٹی بنائی ہے۔ وفاقی حکومت سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے تعاون کرے گی۔ این ڈی ایم اے کے انتظامات کو سراہا گیا۔ مخیر حضرات سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے اپنا حصہ ڈالیں۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ الیکشن کمشن نے آٹھ سال بعد فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنایا ہے۔ فارن فنڈنگ کیس سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں۔ اکبر ایس بابر اپنی پٹیشن لیکر الیکشن کمشن گئے تھے آٹھ سال گزرنے کے باوجود تحریک انصاف نے جواب نہیں دیا۔ الیکشن کمشن میں سٹیٹ بنک نے ریکارڈ پیش کیا۔ فیصلے میں تحریک انصاف فارن ایڈڈ پارٹی ڈیکلیئر ہوئی۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تحریک انصاف غیر ملکی امداد لینے والی جماعت قرار پائی۔ آٹھ سال کے دوران تحریک انصاف نے 75 مرتبہ التوا مانگا۔ پی ٹی آئی کے خلاف ڈیکلیریشن تیار کرکے جلد سپریم کورٹ بھجوایا جائے گا۔ وزارت قانون جائزہ لیکر ڈیکلیئریشن کابینہ کو پیش کرے گی۔ حکومت نے پی ٹی آئی کے خلاف ڈیکلیئریشن سپریم کورٹ بھجوانے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔ پی ٹی آئی نے 16 اکاؤنٹس کو ڈیکلیئر نہیں کیا گیا۔ اکاؤنٹ ملازمین کے نام پر کھولے گئے۔ ان اکاؤنٹس میں پیسے آتے رہے۔ پی ٹی آئی نے 11 پٹیشن ہائیکورٹ میں کیں کہ یہ دائر کار الیکشن کمیشن کا نہیں۔ بھارتی بزنس خاتون نے بھی اکاؤنٹ میں پیسے بھیجے۔ کابینہ نے وزارت داخلہ کو غیرجانبدار انکوائری کرنے کا کہا ہے۔ خیرات کے پیسے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کئے گئے۔ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس کی تحقیقات ایف آئی اے کرے گی۔ حکومت نے ایف آئی اے کو تحقیقات کی ہدایات جاری کر دیں ہیں۔ اس جرم میں شامل تمام لوگوں کے خلاف آج سے انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔ الیکشن کمشن کے فیصلے کی روشنی میں کارروائی ہوگی۔ ملک میں آنے والے فنڈز کہاں کہاں لگے۔ مکمل تحقیقات ہونگی۔ عمران خان نے 5 بار بیان حلفی دستخط کے ساتھ الیکشن کمشن میں جمع کرایا۔ عمران خان کو یہ سب معلوم تھا۔ اس وقت سیاسی حریف کا معاملہ نہیں‘ قانون کا معاملہ ہے۔ دوسرا اہم معاملہ جعلی بیان حلفی کا ہے۔ تحریک انصاف نے آٹھ اکائونٹس کو مانا ہے۔ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء کے تحت وفاقی کابینہ کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزارت قانون کو ڈیکلیریشن کیلئے تین دن دیئے گئے ہیں۔ مریم اورنگزیب نے کہا یہ فیصلہ عمران دور میں کسی اور جماعت کے خلاف آیا ہوتا تو سب جیل میں ہوتے۔ دو چیزوں کا فیصلہ ہوا ہے۔ ایک ڈیکلریشن اور دوسرا انکوائری ہوگی۔ چار ملازمین کے ذاتی اکائونٹس میں فارن فنڈنگ آتی رہی۔ کوئی چیز چور دروازے سے سپریم کورٹ نہیں بھیجی جائے گی۔ کابینہ کا مطالبہ کچھ نہیں ہے۔ قانون و آئین کی پابند ہے۔ اوورسیز خیراتی پیسے دیں اور آپ پیسے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کریں۔ اگلے کابینہ اجلاس میں ڈیکلیئریشن سپریم کورٹ بھیجنے کیلئے کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ مسجد نبویؐ میں پیش آیا واقعہ افسوسناک تھا۔ سعودی عرب کے فیصلے کی ہم عزت اور خیرمقدم کرتے ہیں۔ مریم اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کابینہ اجلاس میں ہیلی کاپٹر حادثہ میں شہید ہونے والے افواج پاکستان کے افسران اور سیلاب سے جاں بحق ہونے والے افراد کے لئے خصوصی دعا کی گئی۔ بہترین حج انتظامات پر وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مفتی عبدالشکور اور وزارت مذہبی امور کو سراہا گیا۔ جمعرات کو کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا حکومت آئین اور قانون کے مطابق الیکشن کمشن کے اس فیصلے پر ایکشن لینے کی پابند ہے۔ پی ٹی آئی نے 16 اکاؤنٹس ڈیکلیئر نہیں کئے، 26 اکاؤنٹس میں سے پی ٹی آئی نے صرف 8 اکاؤنٹس کی اونر شپ لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت قانون عاشورہ کے بعد کابینہ کے آئندہ اجلاس میں تمام قانونی اور آئینی امور کا جائزہ لیتے ہوئے ڈیکلریشن سپریم کورٹ بھجوانے کے لئے پیش کرے گی۔ اس جرم میں شامل لوگوں کے خلاف انکوائری کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات میں سٹیٹ بنک آف پاکستان، ایف بی آر، ایف آئی اے، مالیاتی اور تحقیقاتی ادارے موجود ہوں گے۔ حج کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حج بہت بڑا ایونٹ ہوتا ہے، اس کے انتظامی امور میں کوتاہیاں بھی ہو سکتی ہیں۔ جہاں کوتاہی ہوئی وہاں نوٹس لیا گیا، جواب طلبی کی گئی تا کہ اس عمل کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔ کابینہ اجلاس میں پاکستان ری انشورنس کمپنی کے سی ای او کی تعیناتی کے لئے تین افراد پر مشتمل پینل پیش کیا گیا، کابینہ نے فرمان اللہ کو چیف ایگزیکٹو بنانے کی منظوری دی۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ میں این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے کی تفصیلی رپورٹس بھی پیش ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سیلاب سے متاثرہ افراد کیلئے ریلیف سرگرمیوں کی وزیراعظم خود نگرانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ این ڈی ایم اے، صوبائی حکومتوں اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کے ساتھ مل کر سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لئے مشترکہ سروے کیا جائے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی قیادت میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی۔ باقی ارکان کے ناموں کا اعلان جلد ہی کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بحالی، تعمیر نو اور جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو رقوم کی فوری ادائیگی کی ہدایت کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے پاکستان اور ڈنمارک کی حکومت کے درمیان فریم ورک ایگریمنٹ کی بھی منظوری دی۔ فوائد میں سود سے پاک قرضہ، 35 فیصد سبسڈی اور ڈینش ٹیکنالوجی کی پاکستان میں منتقلی شامل ہے۔ وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ وزارت داخلہ نے وفاقی کابینہ کو یوم آزادی کے حوالے سے قیدیوں کی سزاؤں میں تین ماہ کمی کرنے کی سفارش کی۔ وزیر اعظم نے اس موقع پر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ احسن اقبال کو ہدایت کی کہ وہ ترقیاتی منصوبوں کا ازسرنو جائزہ لیں اور ان پر عمل درآمد کے لئے وسائل کی دستیابی کے حوالے سے کابینہ کو آگاہ کریں۔ مزید برآں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ اگر سپریم کورٹ الیکشن کمشن کے فیصلے کو برقرار رکھے تو پی ٹی آئی تحلیل ہو گی۔ کیونکہ الیکشن کمشن نے ثابت کر دیا ہے کہ تحریک انصاف فارن فنڈڈ پارٹی ہے۔ دو روز بعد کابینہ ڈیکلیئریشن سپریم کورٹ بھینے کی باضابطہ منظوری دے گی۔ ایف آئی اے اور دیگر ایجنسیاں تحقیقات کریں گی۔ منی لانڈرنگ اور جعلسازی سے متعلق ایف آئی اے اور دیگر ادارے کارروائی کریں گے۔ وزیر داخلہ نے کہا 2013ء سے 2022ء تک بھی بہت کچھ ہوا، تحقیقات ہو گی تو بہت کچھ سامنے آئے گا۔ ثبوت موجود ہیں یہ انکار نہیں کر ستکے۔ عارف علوی قصور وار پائے گئے تو ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ صدر عارف علوی کو اخلاقی طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا تحریک انصاف کے اعتماد کی وجہ حماقت ہے۔ عقل سے پیدل ہیں۔ بیوقوفی کی بات کرتے ہیں۔ اگر یہ الیکشن کے مطالبے میں مخلص ہیں تو پنجاب اور خیبر پی کے اسمبلی توڑدیں۔ حکومت کس طرح آئینی ادارے کی رپورٹ مسترد کر سکتی ہے۔ سپریم کورٹ میں تین رکنی نہیں فل بنچ بیٹھے گا۔
اسلا م آبا د (خصوصی نامہ نگار)الیکشن کمیشن آف پا کستان میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے تعلق رکھنے اراکین نے غیر ملکی شہریوں سے ممنوعہ فنڈنگ لینے پر سابق وزیر اعظم عمران خان کو نااہل قرار دینے کے لیے ریفرنس دائر کردیا۔تفصیلا ت کے مطا بق الیکشن کمیشن میں ریفر نس رکن قومی اسمبلی بیرسٹر محسن نواز رانجھا نے نااہلی کے لیے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو جمع کروایا جس پر قومی اسمبلی کے اراکین آغا حسن بلوچ، صلاح الدین ایوبی، علی گوہر خان، سید رفیع اللہ آغا اور سعد وسیم شیخ کے دستخط تھے۔ الیکشن کمیشن نے ممنو عہ فنڈ نگ فیصلے میں لکھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنی مرضی سے جان بوجھ کر غیر ملکی باشندوں سے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی اور مزید لکھا کہ عمران خان پاکستانی قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہے۔ ریفرنس میں الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 62 (1) (ایف)، 63 (2) اور 63 (3) کے تحت عمران خان کو نااہل قرار دیا جائے، تاہم اپنے دعوے کو مزید مضبوط کرنے کے لیے ریفرنس میں دستاویزی ثبوت بھی شامل کیے گئے ہیں۔آرٹیکل 62 (1) (ایف) کہتا ہے کہ ’کوئی شخص مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کا رکن منتخب یا منتخب ہونے کا اہل نہیں ہوگا جب تک کہ وہ سمجھدار، نیک اور غیرت مند، ایماندار اور امین نہ ہو اور عدالت نے اس کے برعکس قرار نہ دیا ہو۔آرٹیکل 63 (2) کے مطابق ’اگر کوئی سوال اٹھے کہ آیا مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کا کوئی رکن، رکن رہنے کے لیے نااہل ہوگیا ہے تو اسپیکر، یا جیسی بھی صورت ہو چیئرمین، تاوقتکیہ وہ فیصلہ کرے کہ مذکورہ کوئی سوال پیدا نہیں ہوا، اس سوال کو مذکورہ سوال پیدا ہونے سے 30 دن کے اندر الیکشن کمیشن کو بھیجے گا اور اگر وہ مذکورہ بالا مدت میں ایسا کرنے میں ناکام ہوجائے تو اس کو الیکشن کمیشن کو ارسال کردہ متصور کیا جائے گا۔اسی طرح آرٹیکل 63 (3) میں کہا گیا ہے کہ ’الیکشن کمیشن اس سوال کا اس کی وصولی سے یا اس کو وصول کیا گیا متصور ہونے کے 90 روز کے اندر فیصلہ کرے گا اور اگر اس کی یہ رائے ہو کہ رکن نااہل ہوگیا ہے تو، وہ رکن نہیں رہے گا اور اس کی نشست خالی ہوجائے گی۔