ڈگکی چھپی بات نہیں ، ملک پیچھے رہ گیا ، کو ئی پیسہ سینے پر تیا ر نہیں : مفتاح اسماعیل
کراچی (کامرس رپورٹر) وزیر خزنہ مفتاح اسماعیل نے کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے تاجروں پر تین ہزار روپے ٹیکس لگانے کی تجویز دی۔ معیشت کی بہتری کیلئے ٹیکس نیٹ بڑھانا ہوگا۔ ڈھکی چھپی بات نہیں ملک پیچھے رہ گیا ہے۔ عام آدمی کی خوشحالی کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ہم نے اپنی امپورٹ کو کم کیا ہے جبکہ عالمی مالیاتی اداروں سے فنڈز ملنے کی توقع پر ڈالر گرا۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تقریب سے خطاب میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جب ہم آئے تو ہمیں بہت مشکل فیصلے لینے پڑے جس میں پٹرول مہنگا ہوا اور مہنگائی بڑھی لیکن اب چیزیں درست ہورہی ہیں، ڈالر کا ریٹ گرا ہے، ہم نے 7.7 بلین کی امپورٹ کم کرکے 4.9 بلین کردی ہے، تین ماہ تک امپورٹ نہیں بڑھنے دیں گے اس کے بعد کوئی حکمت عملی بنائیں گے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ جب پریشر تھا تو آئل اور گیس امپورٹ کیے تھے، اب پاکستان میں 30 دن کا پیٹرول، ڈیزل اور 6 ماہ کا فرنس آئل موجود ہے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اچھے دن نکل رہے ہیں، بیچ میں ایک دن برا بھی آئے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مالی سال میں 80 ارب کی امپورٹ اور 31ارب ڈالرکی ایکسپورٹ تھی، ایسی صورتحال میں کرنٹ اکائونٹ خسارا کنٹرول کیسے ہوگا۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ معیشت ڈیفالٹ کے دہانے پر تھی، ہم نے ان مسائل کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی، عالمی مالیاتی اداروں سے فنڈز ملنے کی توقع سے ڈالر گرا، دوست ممالک نے بھی آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا جس کے بعد دوست ممالک سے مدد کا امکان ہے۔ مفتاج اسماعیل نے کہا کہ پاکستانی معیشت کے مسائل امپورٹ کم کرنے سے حل ہو گئے ہیں اور اب 3 ماہ تک امپورٹ نہیں بڑھنے دیں گے اور دوست ملک بھی آئی ایم ایف سے معاہدے کا کہہ رہے تھے۔ دوست ممالک انتظار میں ہیں کہ آئی ایم ایف پیکیج دے تو وہ امداد دیں۔ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ ملک میں آنے والے ڈالر زیادہ اور جانے والے کم تھے اس لئے ڈالر کی قیمت کم ہوئی۔ وزیر خزانہ نے تسلیم کیا کہ مجبوری میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا پڑیں۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ ہم نے یہ تخمینہ لگایا ہے کہ 3 ہزار روپے فی مکان سے انکم اور سیلز ٹیکس عائد کیا جائے لیکن اس معاملے میں کچھ غلطی ہوئی کیونکہ ان دکانوں میں چھوٹے دکاندار بھی شامل کر لئے گئے تھے جس کے بعد تاجروں سے دوبارہ مذاکرات کئے گئے اور پھر یہ تجویز آئی کہ 300 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے دکانداروں پر ٹیکس لگایا جائے۔ اس تجویز پر بات کر رہے ہیں تاکہ ٹیکس بھی ملے اور تاجروں کو بھی پریشانی نہ ہو۔ دریں اثناء وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پاکستان کی کیپٹل مارکیٹ میں ایک تاریخی اور اپنی نوعیت کے پہلے اقدام اور میوچل فنڈز کیلئے پہلے ڈیجیٹل ایگزیبیٹر پلیٹ فارم ’’املاک فائنانشلز‘‘ کا باضابطہ افتتاح کر دیا ہے۔ یہ پلیٹ فارم شروع میں میوچل فنڈز کیلئے ڈسٹری بیوشن چینل کے طور پر کامیابی کے ساتھ متعارف کرایا گیا اور بعد میں دیگر ایسٹس کیلئے بھی متعارف کرایا گیا ہے۔