راوی میں پانی کی سطح بلند ، سیلاب سے 552افراد جاں بحق ہو چکے
لاہور؍ اسلام آباد؍ کراچی؍ کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ) ملک بھر میں حالیہ بارشوں کے نتیجے میں 552 افراد جاں بحق اور 628 زخمی ہوئے تقریباً 50 ہزار مکانات کو نقصان پہنچا، گزشتہ این ڈی ایم نے بارشوں کے نتیجے میں جانی اور مالی نقصان کی تفصیل جاری کر دی جس کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب اور بارشوں کے باعث مختلف واقعات میں تین اموات ہوئیں جبکہ ملک بھر میں سیلاب بارشوں کے سبب اموات کی کل تعداد 552 اور زخمیوں کی تعداد 628 ہو گئی ہے۔ 49778 مکانات کو نقصان پہنچا، ملک بھر میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ پی ڈی ایم اے نے 10 سے 13 اگست کے دوران پنجاب میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کی پیشگوئی کر دی۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ مون سون ہوائیں ملک میں مسلسل داخل ہو رہی ہیں۔ جس کے باعث 10 سے 13 اگست کے دوران پنجاب کے مختلف شہروں میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارشیں متوقع ہیں۔ پی ڈی ایم اے حکام کے مطابق پنجاب میں موسلادھار بارش کے باعث لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ، راولپنڈی، سیالکوٹ اور نارووال کے مقامی ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔ جس سے نشیبی علاقے زیر آب آسکتے ہیں۔ دریائے راوی، جہلم اور چناب کے برساتی نالوں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ اور مری میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے جس کے باعث سیاح اور مسافر محتاط رہیں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ ادھر سندھ میں مون سون کے چوتھے سپیل کی انٹری ہو گئی۔ حید رآباد، میر پور خاص، بدین، عمر کوٹ اور گردونواح میں بارش ہوئی۔ کراچی کے بعض مقامات پر تیز بارش کی پیشگوئی ہے۔ چمن سمیت بلوچستان کے مختلف شہروں میں بھی بارش ہوئی، مشرقی بلوچستان میں سیلابی صورتحال کی وارننگ جاری کر دی گئی، 9 اگست تک بالائی علاقوں میں موسلادھار بارش کا امکان ہے۔ قلعہ سیف اللہ، بستی مارپال کے شہری ایک ہفتے سے علاقے میں محصور ہیں، بارشوں سے سب کچھ برباد ہو گیا راستے بند ہونے سے متاثرین تک کھانا اور پانی نہ پہنچ سکا، جانور بھی پیاس سے نڈھال ہیں۔ نصیر آباد، میر پور، جھل مگسی، ڈیرہ مراد جمالی میں متاثرین امداد کے منظر ہیں۔ مستونگ میں متاثرین نے امداد نہ ملنے پر احتجاج کیا اور سڑک بلاک کر دی۔ بارشوں سے توبہ اچکزئی کی بیشتر سڑکیں برباد ہو گئیں۔ دائرہ دین پناہ سے نامہ نگارکے مطابق دریائے سندھ ہیڈ تونسہ بیراج کے مقام پر سیلابی صورتحال اور طغیانی کے باعث کچے کے مواضعات بیٹ چھجڑے والا،نشان والا، لومڑبوالا کے علاوہ سپر نمبر 3 پر کٹاؤ شدت اختیار کر گیا جس سے تینوں مواضعات میں درجنوں مکانات منہدم ہونے کے ساتھ کئی بستیاں دریا برد ہو گئیں۔ چاول،گنا، تل،کپاس اور چارہ پر مشتمل فصلیں بھی تباہ ہوگئیں۔ احسان پورسے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق موضع فتح پور،چک ویہہ،کچی گوپانگ، چک احمدیار، چک فیض احمد، سموکا، احمد کڈن کے مقامات پر دریائے سندھ کے پانی میں اضافہ ہوجانے سے مذکورہ علاقوں میں سیلاب آگیا ہے۔ کماد،مکئی، دھان، کپاس کی تقریباً تیار فصلوں سمیت جوار، جنتر،کوریہ سمیت دیگر چارہ جات زیر آب کر تباہ ہو چکے ہیں۔ اہم اور مرکزی گزر گاہیں بھی سیلابی پانی میں بہہ چکی ہیں۔ متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کر کے دریائی بندوں پر اور کھلے میدانوں میں رہنے لگے ہیں، سہولیات نہ ہونے سے سیلاب متاثرین امراض میں مبتلا ہونے لگے ہیں۔ متاثرین کا وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ پنجاب سے متاثرہ مواضعات کو آفت زدہ قرار دینے کا مطالبہ۔ ڈیرہ غازی خان سے بیورو رپورٹ کے مطابق محکمہ موسمیات اور پی ڈی ایم اے کی طرف سے 13 اگست تک مزید بارشوں کی پیشنگوئی پر ڈپٹی کمشنر محمد انور بریار نے ہنگامی ٹیمیں تشکیل دے کر حساس علاقوں کی آبادی منتقل کرانے کیلئے اعلانات اور ریسکیو 1122 کی ایمرجنسی پوسٹیں قائم کر کے کشتیاں تعینات کر دی ہیں۔لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں بارشوں کے باعث دریائے راوی میں پانی کی سطح بلند ہونے لگی۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق نارووال میں دریائے راوی، نہروں اور ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔ دریائے راوی میں جسر کے مقام پر پانی کی آمد 22 ہزار کیوسک محکمہ داخلہ پنجاب نے نارروال میں دیہاتوں، نہروں، ندی اور نالوں میں نہانے پر دفعہ 144 کے تحت ایک ماہ کیلئے پابندی لگا دی ہے۔