• news

شہباز گل کے مزید ریمانڈ کی استدعا مسترد ، اڈیالہ جیل منتقل ، کوئی اعترافی بیان نہیں دیا 


اسلام آباد (وقائع نگار‘ اپنے سٹاف رپورٹر سے) جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے پولیس کی جانب سے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کو جوڈیشل کردیا۔ شہباز گل کو عدالت پیش کیا گیا جہاں پہنچتے ہی شہباز گل نے علی نواز اعوان کے کان میں سرگوشی کی۔ جبکہ فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کمرہ عدالت میں رش زیادہ ہوجانے پر پارٹی رہنماؤں کو کمرہ عدالت سے باہر جانے کی اپیل کی اور کہا کہ جج صاحب آگئے ہیں خاموشی اختیار کریں۔ فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ حکومت کی مداخلت دیکھ لیں ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کس حیثیت میں آگئے۔ عدالت نے غیر ضروری افراد کو کمرہ عدالت سے باہر نکلنے کی ہدایت کرتے ہوئے لیگل ٹیم کو شہباز گل سے ملاقات کی اجازت دی اور وکلاء کی درخواست پر شہباز گل کی ہتھکڑی کھول دی گئی۔ تفتیشی افسر نے کہاکہ ایک موبائل ان کی گاڑی میں رہ گیا تھا دوسرا ان کے پاس تھا، آڈیو پروگرام کی سی ڈی لی ہے میچ کر گئی ہے۔ شہباز گل نے کہاکہ چار بجے کا وقت تھا اس وقت کوئی موبائل نہیں چل رہا تھا سگنل نہیں تھے، مجھ پر تشدد کیا جاتا رہا، نشانات موجود ہیں، فیزیکل چیک اپ نہیں کیا گیا، وکلاء سے ملنے نہیں دیا جا رہا، ساری ساری رات مجھے جگایا جاتا ہے، مجھے بار بار سونے نہیں دیا جاتا، پوچھا جاتا ہے سابق وزیراعظم کھاتے کیا ہیں، میں وفاقی کابینہ کا ممبر رہا ہوں، میرا فرضی میڈیکل اپنی مرضی سے بنایا گیا۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہاکہ شہباز گل کے ڈرائیور کو بنی گالہ چھپایا ہوا ہے، ٹرانسکرپٹ تھا جو پڑھا گیا، یہ نہیں بتا رہا کون اس کے پیچھے ہے، پولی گرافک ٹیسٹ کرانا ہے سچ بول رہا ہے یا جھوٹ بول رہا ہے، موبائل، لیپ ٹاپ تک رسائی نہیں دے رہا۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے ملزم کا مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کردی۔ فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ تشدد کے نشانات کپڑوں پر نہیں بلکہ کمر پر  ہیں۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ کو کیسے پتہ چلا کہ دوسرا موبائل بھی ان کے پاس ہے، جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ ہمارے سورس نے بتایا ہے دوسرا موبائل بھی تھا۔ شہباز گل نے کہا کہ لینڈ لائن نمبر سے بات ہوئی ہے، موبائل سے ہوئی ہی نہیں۔ علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایک کیس میں دو مقدمے نہیں ہو سکتے، کراچی کے مقدمے میں ملزم کو اسی روز عدالت نے رہا کرنے کا حکم دیا۔ دوران سماعت کمرہ عدالت کے باہر پارٹی کارکنوں نے عدالت کی جانب پیش قدمی شروع کردی، جس پر وہاں موجود پولیس اہلکاروں کے ساتھ دھکم پیل شروع ہوگئی۔ دوران سماعت شہباز گل روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ میرے سے بار بار پوچھتے ہیں، جنرل فیض سے کتنی بار ملے ہو، میں کہتا ہوں میں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا، میرے ساتھ جو رہا ہے یہ پولیٹیکل ویکٹیمائزیشن ہے۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز گل کا میڈیا ٹرائل نہیں ہو رہا، قانونی کارروائی آگے بڑھا رہے ہیں۔ بعدازاں عدالت نے شہباز گل کو جوڈیشل پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم دیدیا۔ سماعت کے بعد ڈاکٹر شہباز گل نے میڈیا سے گفتگو کے دوران اعترافی بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کوئی اعترافی بیان نہیں دیا۔ سماعت کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں فواد چوہدری، علی نواز اعوان اور راجہ خرم نواز نے بخشی خانہ میں شہباز گل سے ملاقات کی، ملاقات کے دوران انچارج بخشی خانہ اور دیگر پولیس بھی وہاں موجود رہی۔ دوسری جانب جوڈیشل مجسٹریٹ سلمان بدر نے شہباز گل کے ڈرائیور کی گرفتار اہلیہ سائرہ کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔ گزشتہ روز سماعت کے دوران وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر گرفتار خاتون سائرہ کو30 ہزار روپے مالیتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرنے کا حکم سنا دیا۔ دوسری جانب شہباز گل نے بغاوت پر اکسانے کے الزام پرکراچی میں درج مقدمات غیرقانونی قرار دینے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد عدنان خان نے شہباز گل کو جوڈیشل کرنے کے عدالتی فیصلہ کے خلاف نظر ثانی اپیل ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی ہے۔ گزشتہ روز شہباز گل کو جیل منتقلی کے دوران راستہ میں سے ہی واپس بخشی خانہ لایاگیا اور پولیس کی جانب سے جوڈیشل کرنے کے عدالتی فیصلہ پر نظرثانی درخواست دائر کردی گئی، جس پر ڈائری برانچ نے عدالتی فیصلہ کی مصدقہ نقل نہ ہونے کا اعتراض لگادیا، جس پر پراسیکیوٹر نے اعتراض دورکراتے ہوئے جوڈیشل کرنے کے عدالتی فیصلہ کی مصدقہ نقل درخواست کیساتھ لگوادی، دوران سماعت شہباز گل کے ریمانڈ کی نظرثانی اپیل پر دلائل سے متعلق ایڈووکیٹ جنرل اور پراسیکیوٹر میں اختلاف رہا، جس پر عدالت نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل کسی وکیل کو دلائل سے نہیں روک سکتے، پراسیکیوٹر کے  دیے گئے عدالتی فیصلوں سے مطمئن ہوا تو سماعت کل دوبارہ ہو گی، اگر پراسیکیوٹر کے عدالتی فیصلے مطمئن نہ کر سکے تو عدالت فیصلہ کردے گی۔ ادھر وفاقی پولیس نے کہا ہے کہ ملزم شہباز گل کو عدالت کے حکم پر ڈاکٹروں کے بورڈ کے پاس لیجا کر طبی معائنہ کروایا۔ ڈاکٹرز کی رپورٹ کے مطابق ملزم کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں ہے جیسا کہ تصاویر میں نظر آرہا ہے، ملزم بالکل ہشاش بشاش اور جسمانی طور پر فٹ ہے۔ دوران تفتیش ملزم کے حقوق کا مکمل خیال رکھا گیا ہے۔ پولیس نے کہا کہ پولیس جسمانی ریمانڈ کے دوران قانون کے مطابق تفتیش کرتی ہے اور کسی قسم کا تشدد نہیں کیا جاتا۔ڈاکٹر شہباز گل کو تھانہ کوہسار پولیس نے سخت سکیورٹی انتظامات میں اڈیالہ جیل پہنچا دیا۔ پولیس انہیں تین بجے لیکر اڈیالہ جیل پہنچی جہاں جیل کے عملے نے انہیں سیل میں منتقل کر دیا۔شہباز گل کو اڈیالہ جیل کے سیل نمبر 3 چکی میں منتقل کر دیا گیا، انہیں سیل میں اکیلا رکھا گیا ہے، سیل میں منتقلی سے قبل ڈاکٹر شہباز گل کو ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کے کمرے میں بٹھایا گیا، جیل ہسپتال کے ڈاکٹر نے بھی ان کا طبی معائنہ کیا، انہیں جیل مینوئل کے مطابق کھانا دیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن