• news

سندھ 3 ہلاکتیں‘ کراچی میں پرچے ملتوی‘ 9 اضلاع آفت زدہ قرار‘ شہباز شریف کی جلد دورہ قلعہ عبداللہ متوقع‘ نقصانات کی رپورٹ طلب


اسلام آباد‘ کراچی (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مون سون کے چوتھے سپیل کی بارشوں نے مزید تباہی مچا دی، جس میں 10 افراد جاں بحق اور 11 لاپتہ ہوگئے۔ چوتھے مون سون سپیل میں بارشوں اور سیلاب سے کوئٹہ، بولان، ڑوب، دکی، خضدار، کوہلو، کیچ، مستونگ، ہرنائی، قلعہ سیف اللہ اور سبی میں 10 اموات ہوئیں جب کہ 75 افراد زخمی ہوئے۔ ایک ماہ سے زائد عرصے سے جاری بارشوں اور سیلاب سے صوبے بھر میں 18 ہزار اٹھاسی مکانات منہدم یا جزوی نقصان کا شکار ہوئے۔ 670 کلومیٹر پر محیط 6 شاہراہیں شدید متاثر ہوئیں۔ مختلف مقامات پر 16 پ±ل بھی ٹوٹ گئے۔ اس دوران بارشوں سے 23 ہزارسے زائد مال مویشی ہلاک اور 2 لاکھ سے زائد ایکڑ پر فصلیں تباہ ہوئیں۔ لسبیلہ میں ایک خاتون سمیت چار جب کہ ژوب میں ایک بچی کی سیلاب میں بہہ جانے کے باعث ہلاکت کی تصدیق ہوئی۔ اسی طرح کنراج باکھڑا ندی میں آنے والے سیلابی ریلے میں ویگو گاڑی بہہ گئی جس کے نتیجے میں ڈرائیور جاں بحق ہوگیا۔ پنکی میں ایک 7 سالہ بچہ اور آرمبی ندی میں 2 افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔ نشیبی علاقوں میں رہنے والوں کو مساجد کے لاﺅڈ سپیکر کے ذریعے نقل مکانی کی ہدایات دی جا رہی ہیں۔ سیکڑوں افراد قریبی پہاڑوں پر چڑھ گئے۔ گزشتہ روز ضلع قلعہ عبداللہ میں بارش سے ماچکہ کے3 ڈیم پانی کے بہاﺅ سے ٹوٹ گئے۔ مجموعی طور پر بلوچستان میں اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 182 تک جا پہنچی ہے۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف کا ضلع قلعہ عبداللہ، بلوچستان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بلوچستان حکومت NDMA, اور PDMA کو امدادی کاموں کو تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیرِ اعظم نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے حوالے سے فوری طور پر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کی اور دو بند ٹوٹنے اور نقصان کے مکمل تخمینے کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ اس دوران انہوں نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ سیلاب میں پھنسے لوگوں کو ترجیحی بنیادوں پر محفوظ مقامات پر پہنچایا جائے۔ سیلاب متاثرین کی رہائش کیلئے خیمہ بستیاں اور کھانے پینے کی اشیاءکا فوری انتظام یقینی بنایا جائے۔ دریں اثناءمون سون کے پے در پے سپیل‘ موسلادھار بارشوں نے سندھ اور بلوچستان میں تباہی مچا دی۔ قلعہ عبداللہ میں 3 ڈیم ٹوٹ گئے۔ 10 سے زائد دیہات متاثر‘ سینکڑوں گھر منہدم‘ رابطہ سڑکیں بہہ گئیں۔ ٹرینوں کی آمدورفت بھی متاثر ہوئی ہے۔ تھرپارکر اور بدین میں آسمانی بجلی گرنے سے 2 خواتین سمیت 3 افراد جاں بحق ہو گئے۔ ادھر سندھ حکومت نے بارشوں سے متاثرہ 9 اضلاع کو آفت زدہ قرار دے دیا۔ متاثرہ اضلاع میں ٹھٹھہ‘ جامشورو‘ بدین‘ قمبر‘ شہداد کوٹ شامل ہیں۔ نوشہرو فیروز‘ خیرپور‘ مٹیاری اور سانگھڑ کو بھی آفت زدہ قرار دیئے جانے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ بارش اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج‘ ایف سی اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیمیں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ دوسری طرف محکمہ موسمیات نے شہر میں آج سے 15 اگست کی دوپہر تک گرج چمک کے ساتھ تیز بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ خدشہ ہے جبکہ بارشوں کا سلسلہ 18 یا 19 اگست کی دوپہر تک جاری رہ سکتا ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سمندر میں 14 اگست تک طغیانی رہے گی لہٰذا ماہی گیر گہرے سمندر میں نہ جائیں۔ چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے کہا ہے کہ بارشوں کے پیش نظر متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی ہے۔ مزید برآں کراچی میں پھر بارش سے جل تھل ایک ہو گیا۔ گزشتہ روز ہونے والے انٹرمیڈیٹ کے امتحانات ملتوی کر دیئے گئے۔ مختلف علاقوں میں تیز بارش سے نشیبی علاقے‘ شاہراہیں زیرآب آگئے۔ سرجانی ٹاﺅن اور نارتھ کراچی میں سیلابی ریلا یوسف گوٹھ میں داخل ہو گیا۔
بارش/ وزیراعظم

ای پیپر-دی نیشن