بارش : بلوچستان میں مزید 8 اموات ، چناب ، نالہ سنگھڑ بپھر گئے ، کئی شہر زیر ؤب ؤنے کا خدشہ
کوئٹہ‘ ڈیرہ غازی خان‘ چنیوٹ (بیورو رپورٹ + نمائندہ نوائے وقت + نوائے وقت رپورٹ+ اے پی پی) بارشوں اور سیلابی ریلوں سے بلوچستان میں مزید 8 اموات ہوئی ہیں۔ دوسری طرف دریائے چناب اور نالہ سنگھڑ بپھر گئے ہیں۔ ادھر محکمہ موسمیات نے لاہور‘ اسلام آباد سمیت متعدد شہروں میں شدید بارشوں کی پیش گوئی کرتے ہوئے ان شہروں کے نشیبی علاقے زیرآب آنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ پی ڈی ایم اے نے بلوچستان میں بارشوں سے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں مزید آٹھ افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی گئی ہے جس کے بعد بلوچستان میں اموات کی مجموعی تعداد 196 ہو گئی۔ 24 گھنٹوں میں سات اموات موسیٰ خیل اور ایک قلعہ عبداﷲ سے رپورٹ ہوئی۔ 81 افراد مختلف واقعات میں زخمی ہوئے۔ بارشوں سے 19762 مکانات متاثر ہوئے۔ ڈیرہ غازی خان، تونسہ شریف، جام پور، مٹھن کوٹ، روجھان اور دیگر علاقوں میں رود کوہیوں کے سیلابی ریلوں سے کئی بستیاں زیر آب آ گئی ہیں۔ کوہ سلیمان کے سلسلہ میں گزشتہ شب اور علی الصبح ہونے والی طوفانی بارشوں سے ندی نالوں میں شدید طغیانی آگئی۔ فلڈ کنٹرول سنٹر کے مطابق برساتی نالہ سنگھڑ میں تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب ریکارڈ کیا گیا۔ نالہ سنگھڑ سے پانی کا اخراج دو لاکھ 55 ہزار 761 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ نالہ سنگھڑ کا پانی منگروٹھہ غربی کا حفاظتی بند بہا کر لے گیا۔ سیلابی ریلہ منگروٹھہ کی شہری آبادی میں داخل ہوگیا۔ جبکہ بستی سوکڑ، بستی ڈگروالی سمیت تونسہ شریف کی درجنوں بستیاں زیرآب آ گئیں۔ متاثرہ علاقوں سے لوگوں کی محفوظ مقامات پر نقل مکانی کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ انتظامیہ نے تونسہ شریف کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے لوگوں کے جلد انخلا کو یقینی بنانے کے لیے پاک فوج سے فضائی مدد بھی طلب کرلی ہے جبکہ سکولوں میں میڈیکل کیمپس فعال کر دئیے گئے۔ تونسہ شریف کے علاقوں میں ہونے والی بارش جو کہ تقریبا 5گھنٹے جاری رہی پل سنگھڑ کے ریلے نے قصبہ منگروٹھہ غربی، سوکڑ، بغلانی، مندرانی، جھوک کھیوے والی دیگر قصبوں میں رودکوہی کے سیلابی ریلے نے سنیکڑوں مکانات اور دیواریں گر گئے ہیں۔ اور سنیکڑوں عوام نقل مکانی کرگے اور اپنے بچوں اور گھر والوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا اور سامان وغیرہ مال مویشی سیلابی ریلے میں بہہ گئے اور تونسہ کے عوام سنیکڑوں کی تعداد میں پل سنگھڑ کے کنارے جمع ہوگئے۔ کوہ سلیمان سے آنے والے لاکھوں کیوسک سیلابی ریلے نے چرکن تا داؤ شمالی چار مربع کلومیٹر کی چوڑائی میں پندرہ 7فٹ اونچے پانی سے بستِی محمود والی چنر ،گل والی گنب، کلاچی، موگا دکھنہ، کلاچی جنوبی اور ملحقہ آبادیوں میںمکانات گر گئے۔ اوچ شریف کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کا دباؤ بڑھنے کی اطلاعات کے ساتھ ہی ریسکیو ٹیمیں بیٹ کے علاقوں میں پہنچ گئیں، درمیانی درجے کے سیلابی ریلے سے مکھن بیلا، کچی شکرانی،کچی لعل، بیٹ بختیاری، جاگیر صادق آباد سمیت کئی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔ بیٹ کے مکینوں نے ایک بار پھر اپنا مال اسباب محفوظ مقامات پر منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔ راجن پور کے متعدد علاقے متاثر ہونے کے خدشے کے پیش نظر تمام انتظامات مکمل کئے جارہے ہیں۔ تمام متعلقہ محکموں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ ریونیو فیلڈ سٹاف نے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے لئے مطلع کر دیا گیا ہے۔ ریسکیو کی ٹیمیں روانہ کی جارہی ہیں۔ سول ڈیفنس کے اہلکار بھی تیار ہیں۔ تمام فلڈ ریلیف کیمپس فعال کردئیے گئے ہیں۔ تمام متعلقہ محکموں کے اہلکاروں اور آفیسرز کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں ۔ دریائے چناب میں اچانک سیلابی پانی میں اضافہ کے باعث دریائے چناب کے ارد گرد علاقے جامع آباد، پل دوست محمد لالی سمیت قریبی علاقوں میں فلڈ ریلیف کیمپس پر ریسکیو 1122 کے جوان الرٹ ہو کر اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دینے لگے۔ ضلعی انتظامیہ نے دریائے چناب کے ارد گرد علاقہ کے لوگوں کو وارننگ بھی دے دی۔ محکمہ موسمیات نے آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران موسلادھار بارش کے باعث راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور، نوشہرہ، مردان، فیصل آباد، لاہور اور گوجرانوالہ میں نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خطرہ ظاہر کیا ہے۔ جبکہ راولپنڈی/ اسلام آباد ، شکر گڑھ، سیالکوٹ، نارووال، ایبٹ آباد، مانسہرہ، دیر، کرک، بنوں، لکی مروت اور کشمیر کے مقامی ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔ اس دوران کشمیر، خیبرپختونخوا کے پہاڑی علاقوں، گلیات اور مری میں لینڈ سلائیڈنگ کا بھی خدشہ ہے۔