جمعہ کو کراچی میں جلسہ، الیکشن میں تا خیر سے ہمیں فا ئدہ ، ایک اور لانگ ما رچ ہو سکتا ہے، عمران
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے اسلام آباد بنی گالا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ اور میڈیا کی آزادی کیلئے ہم کھڑے ہوں گے۔ جمعرات کو آزادی صحافت اور پیر کو عدلیہ کی آزادی کا دن منائیں گے، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان بار ایسوسی ایشنز سے خطاب بھی کریں گے۔ تحریک انصاف کے رہنما نے کہا اس حکومت کے خاتمے کیلئے ملک گیر تحریک کا آغاز کیا جا رہا ہے یہ سلسلہ 19 اگست کو کراچی میں جلسہ عام سے شروع ہوگا۔ راولپنڈی پشاور سمیت پاکستان بھر میں جلسے کیے جائیں گے‘ کسی بھی بیک ڈور گفتگو کی ضرورت نہیں ہے، جو بھی بات ہوگی پاکستان کے عوام کے سامنے ہوگی۔ ایسا نہیں ہو سکتا 10 لوگ بیٹھ کر پالیسی طے کرلیں۔ اس الیکشن کمیشن پر ہمیں اعتبار نہیں ہے۔ آصف زرداری پہلے سندھ کی حکومت بچالیں پھر پنجاب کی طرف دیکھیں۔ عام انتخابات میں تاخیر کی جا رہی ہے جو ناقابل قبول ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ آپ سازش کر رہے ہیں کہ کسی طرح پی ٹی آئی کو دبایا جائے۔ میں سمجھتا ہوں کہ 1970 سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔ پی پی، ن لیگ، جے یو آئی نے منی لانڈرنگ کی اسے سامنے کیوں نہیں لایا جارہا۔ زرداری، نوازشریف، فضل الرحمان باہر پڑا پیسہ واپس لائیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ شہدا کے حوالے س جو مثبت ٹرینڈ چلا اس میں 90 فیصد تحریک انصاف کے لوگ ہیں۔ پارٹی نے متفقہ طور پر شہباز گل کیساتھ ہونیوالے سلوک کی مذمت کی ہے۔ رانا ثناء اللہ اینڈ کمپنی نے نئی روایت ڈالی کہ خواتین بچوں پر تشدد کیا جائے۔ اس سے پاکستان کی سیاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔اس سے قبل اسلام آباد کچہری میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ یہ ظلم کی انتہا ہے جو شہباز گل کے ساتھ ہو رہا ہے لیکن یاد رکھیں پوری پارٹی شہباز گل کے ساتھ کھڑی ہے۔ سینئر نائب صدر پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے لیے چونکا دینے والی بات ہے کہ ہائی کورٹ سے نوٹس جاری ہوگئے ہیں، یہ صرف ٹارچر کرنے کے لیے یہ ریمانڈ لینا چاہتے ہیں۔ شہباز گل کیس میں حکومت بھاگ رہی ہے اور حکومت کے وکیل دلائل دینے کے لیے تیار نہیں، یہ معاملہ جلد حل کی طرف جانا چاہیے، تشدد کسی صورت بھی نہیں بنتا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ یہ مقدمہ وہی ہے جو نواز شریف، مولانا فضل الرحمان اور مریم صفدر نے کہا تھا، اس دن عاشور تھا اور سب کو پتہ ہے موبائل چل ہی نہیں رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز گل اوورسیز پاکستانی ہے اس کے دہشت گرد تنظیموں سے تعلق نہیں ہیں کیونکہ شہباز گل کمزور ہے اس لیے اس پر مقدمہ بنایا گیا۔ حکومت نے 75 کروڑ لگا کر جشنِ آزادی کی تقریبات کا انتہائی بھونڈا پروگرام کروایا۔ عمران خان 10 ستمبر تک پورے ملک میں جلسے کریں گے۔ شہباز گل پر ٹارچر کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے گا۔ عطا تارڑ‘ رانا ثناء کو شامل تفتیش ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا صحافیوں پر پاکستان کی زمین تنگ کردی گئی، ہم صحافت کی آزادی کے لیے باہر نکلیں گے، عدلیہ کو تقسیم کرنے کی پوری کوشش ہو رہی ہے، یہ مسلم لیگ ن کا پرانا وتیرہ ہے، عمران خان بار ایسوسی ایشنز سے بھی خطاب کریں گے۔ اگرآپ یہ سمجھتے ہیں عمران خان جیت جائے گا تو پھر مارشل لا لگا دیں۔ پی ٹی آئی اور فوج کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ قبل ازیں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت پارٹی رہنماؤں کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں فواد چودھری، بابر اعوان ، شیریں مزاری، زلفی بخاری، علی امین گنڈا پور، غلام سرور، سیف اللہ نیازی سمیت دیگر رہنما شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی، اور عوامی مہم، جلسوں کے شیڈول سمیت دیگر اہم امور پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے دوران 19 اگست کو کراچی میں بڑے جلسے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ جلد الیکشن کے لیے حکومت پر دباؤ بڑھایا جائے گا۔ اور اس کے لیے مختلف شہروں میں جلسوں کی منظوری دی گئی۔ ذرائع کے مطابق آئندہ ہفتے کے دوران راولپنڈی، کراچی، پشاور، سمیت بڑے شہروں میں جلسے ہوں گے، جبکہ عمران خان اپنی 9 نشستوں پر انتخابی مہم خود چلائیں گے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ 25 مئی کے کرداروں اور پولیس افسران کیخلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی، ذمہ داران کیخلاف قانونی چارہ جوئی کیلئے مختلف فورمز پر رجوع کیا جائے گا، قانونی ٹیم تمام کیسز کا اندراج 7 روز میں یقینی بنائے گی، واقعہ میں شامل کرداروں کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا۔
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شہباز گل پر بدترین تشدد کیا جا رہا ہے اور میرے خلاف بیان دیئے جانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ ایک اور لانگ مارچ ہو سکتا ہے۔ عام انتخابات جتنے تاخیر سے ہونگے اتنا میری پارٹی کو فائدہ ہو گا۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ جمہوری لوگ بیرونی طاقتوں کو فون نہیں کرتے ہمیں بچا لیا جائے، جیسے آصف زرداری نے اپنے دور میں کہا تھا مجھے پاک فوج سے بچا لیا جائے، یا نواز شریف کو دیکھ لیں جو کٹھمنڈو میں نریندرا مودی سے ملاقات کر رہا تھا۔ اپنی نا اہلی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ اور الیکشن کمیشن کے کیسز فضول کیسز ہیں۔ میں چاہتا تھا کہ الیکشن کمیشن تمام پارٹیوں کے ساتھ ہمارا فیصلہ سنائے، چیف الیکشن کمشنر ایک بزدل آدمی ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ جلسے کر کے ہم نے اپنی پارٹی کو اٹھایا تھا، لانگ مارچ کرنے کی تیاریاں ہو رہی تھیں، اس دوران صوبائی اور وفاقی حکومت نے بہت تشدد کیا اور لوگوں کو بہت خوفزدہ کیا۔ میرے لوگوں نے بہت تشدد برداشت کیا، اگر میں لانگ مارچ ختم نہ کرتا تو اس رات بہت خون خرابہ ہونا تھا۔ نواز شریف، فضل الرحمان، مریم نواز، ایاز صادق، خواجہ آصف اس بھی زیادہ بیان دے چکے ہیں، لیکن ان کے خلاف کچھ نہیں کیا، ہاں ڈاکٹر شہباز گل نے جو بیان دیا وہ غلط تھا، میں فوج کو مضبوط ادارہ دیکھنا چاہتا ہوں، عمران خان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف فیملی کے خلاف تحقیقات کرنے والے 5 لوگ ہلاک ہو گئے ہیں، کسی نے کوئی تحقیق کی۔ پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ آخری کھیل یہ ہے عوام کو متنفر کرو، تحریک انصاف کو پاک فوج سے لڑانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہماری پارٹی سب سے بڑی پارٹی ہے، جو سب کو متحد رکھ سکتی ہے۔ صدر مملکت سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہے تو کبھی معاشی استحکام نہیں آ سکتا، سیاسی استحکام نہ ہو تو ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری رک جاتی ہے، شہباز شریف کو خود نہیں پتہ کہ وہ کتنی دیر اپنے عہدے پر براجمان ہیں۔ نومبر سے پہلے الیکشن ہو سکتے ہیں یا نہیں، اس پر میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میرے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے حالات خراب نہیں ہوئے، میری طاقت یہ تھی کہ ہم ایک پیج پر تھے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ میری آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے کوئی بات نہیں ہوتی، وزیراعظم تھا تو اس وقت بات ہوتی تھی، میں سمجھتا ہوں اپوزیشن کا کوئی کام نہیں آرمی چیف سے بات کرے۔ الیکشن بائیکاٹ سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے پاس بہت آپشن ہیں، اس پر ابھی غور نہیں کیا، ایک اور لانگ مارچ ہو سکتا ہے۔ پنجاب میں الیکشن دوبارہ جیت جاتے ہیں تو دوبارہ بلدیاتی الیکشن کروائیں گے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو واپس لانا سازش ہے، پلان کر کے اسے واپس لایا جائے گا، پہلے مجھے نا اہل کروائیں گے، پھر کہیں گے دونوں کو لڑنے کی اجازت دے دیتے ہیں۔