سیاسی جماعتوں میں مذاکرات کی سوچ پیدا ہونے لگی
لاہور (تجزیہ۔ ندیم بسرا) سیاسی جماعتوں میں مذاکرات کے حوالے سے سوچ پیدا ہو رہی ہے اور صدر مملکت نے بھی ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ اس پر ملک بھر سے صاحب الرائے افراد کا بھی خیال ہے کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈائیلاگ ملک کیلئے ہر اعتبار سے مفید ثابت ہو گا۔ ہو سکتا ہے کچھ عرصہ تک سیاسی جماعتیں ایک میز پر بیٹھیں۔ پہلے مرحلہ میں جس میں ان کی دوسرے درجہ کی لیڈر شپ مذاکرات میں حصہ لے جو اپنی ٹاپ لیڈر شپ کو صورتحال سے آگاہ کرے۔ جس میں وہ آئندہ کے سیاسی لائحہ عمل کا اعلان کر سکتی ہیں، نئے الیکشن کی تاریخ بھی دی جا سکتی ہے۔ سیاسی ذرائع بھی اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتوں کے گرینڈ ڈائیلاگ کے لئے راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے سیاسی جماعتوں کے ’’بڑے بڑے ضامن ‘‘بھی اس کام کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔ ملک کے وزیراعظم شہباز شریف جو کئی بار’’ گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ ‘‘کی دعوت تمام سیاس جماعتوں کو دے چکے ہیں، اب دوسری جانب سابق وزیراعظم عمران خان کے قریبی حلقے بھی یہی دعوی کررہے ہیں کہ ہوسکتا ہے کہ عمران خان کی جانب سے عنقریب اعلان کیا جائے۔ کیونکہ متعدد سیاستدانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں میں زیادہ اختلاف ہونے کا مطلب ایک دوسرے سے ’’سیاسی انتقام‘‘ کی صورت میں نکلے گا، کوئی بھی سیاسی جماعت جب اقتدار میں آئے گی تو وہ اپنا غصہ مخالفین پر ہی اتارے گی جس کے نتیجے میں سیاسی بے یقینی پھلے گی جو ملک کے مفاد میں نہیں ہوگی۔ لہذا ایک جگہ بیٹھ کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ ایک سیاسی بے چینی کا حل سیاسی طریقے سے نکالاجا سکتا ہے جس میں تمام سیاسی جماعتیں اپنا کردار ادا کر سکتی ہیں۔