نواز شریف کی واپسی!!!!!
ان دنوں میاں نواز شریف کی وطن واپسی کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ جس انداز سے میاں صاحب زیر بحث ہیں اس سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ ان کے وطن کی واپسی کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔ میاں نواز شریف کو کچھ ایسے اشارے ضرور ملے ہیں کہ ان کی وطن واپسی کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔ جہاں تک ان کی پاکستان سے روانگی کا معاملہ ہے اور جب وہ پاکستان سے گئے ان دنوں جو حالات تھے ان پر بہت زیادہ بات چیت ہو سکتی ہے۔ اب پی ٹی آئی کی طرف سے بھی بیانات سامنے آ رہے ہیں۔ اور میاں نواز شریف کی جماعت سے بھی بیانات سامنے آ رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنماشاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ "نوازشریف جس سیاسی ڈیل اور انڈر اسٹینڈنگ سے باہر گئے اسی طرح واپس آنا چاہتے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں عمران خان کا بیانیہ عوام کے دل میں اتر چکا ہے۔ نواز شریف کی واپسی بھی انتخابات کے حوالے سے متاثر کن ثابت نہیں ہوگی۔ نواز شریف خراب طبیعت اور علاج کی غرض سے بیرون ملک گئے۔ حقیقت اس کے برعکس تھی، نواز شریف کی زندگی کو کوئی خطرہ نہیں تھا۔"
میاں نواز شریف پی ٹی آئی کی حکومت میں باہر گئے اس وقت شاید ہی کوئی ایسا ہو جس نے مخالفت کی ہو حکومت نے خود بھیجا تھا۔ اب اس حوالے سے یہ کہنا کہ وہ کسی ڈیل سے باہر گئے یا کسی نے ان کی لندن روانگی کے اس حوالے سے کوئی کردار ادا کیا ہے آج اس بارے بات کرنے کا مطلب صرف یہی ہے کہ پی ٹی آئی اپنی ناکامی تسلیم کر رہی ہے۔ شاہ محمود قریشی کے اس بیان میں دو چیزیں سب سے زیادہ حیران کن ہیں۔ ایک تو وہ میاں نواز شریف کی روانگی کو "ڈیل" کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔ دوسرا قوم سے غلط بیانی ہے۔ اگر میاں نواز شریف کسی ڈیل کے تحت گئے تو اس کا مطلب ہے کہ پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت اس سے بخوبی واقف تھی ان کی بیماری کا بہانہ حکومت کی مرضی سے بنایا گیا اور ساری قوم کو ایک طرف لگا دیا گیا کہ میاں صاحب کے پلیٹ لیٹس گر گئے، میاں صاحب کو فلاں بیماری ہے، میاں صاحب کو فلاں بیماری ہے۔ میاں صاحب کی رپورٹس آ رہی ہیں۔ میاں صاحب کا علاج کے لیے بیرون ملک جانا ضروری ہے۔ یہ سب باتیں قوم کو بتائی جاتی رہیں اب شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ "ڈیل" ہوئی تھی۔ یعنی اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف اپنے موقف سے پیچھے ہٹ گئی ناصرف موقف سے پیچھے ہٹی بلکہ کروڑوں پاکستانیوں سے بھی غلط بیانی کی گئی ہے۔ آج اگر شاہ محمود قریشی کو سچ بولنے کا خیال آیا ہے تو پورا سچ ہی بول دیں۔
دوسری طرف جاوید لطیف بھی میاں نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے میدان میں ہیں ویسے ان کے بیانات باقاعدہ منصوبہ بندی کا حصہ معلوم ہوتے ہیں جس انداز میں وہ اپنا موقف پیش کر رہے ہیں۔ ان کا لب و لہجہ بتاتا ہے کہ انہیں بھی کہیں سے تھپکی ہے کہ "کم چک کے رکھو" یہ تھپکی شاید پہلے نہیں تھی ورنہ آج حالات پہلے سے زیادہ مشکل ہیں۔ ماضی میں جب مریم نواز شریف اپنے والد کی واپسی کا کیس لڑ رہی تھیں تو اس وقت ان کے ساتھ عوامی حمایت آج کی نسبت زیادہ تھی لیکن حالات سازگار نہیں تھے۔ آج حالات بدل چکے ہیں اور میاں نواز شریف کے لیے کہیں نہ کہیں نرمی پیدا ہو چکی اور راستے کھلتے چلے جا رہے ہیں۔ جاوید لطیف کہتے ہیں کہ "میاں نواز شریف واپس آ رہے ہیں ہم نواز شریف کو جیل میں نہیں جانے دیں گے، نواز شریف کا وطن واپسی پر ایسا استقبال کریں گے کہ سب دیکھیں گے، ریاستی ادارے آئین کے مطابق کام کریں گے تو ملک مشکلات سے نکل سکے گا۔" شاہ محمود قریشی نے سچ بولا ہے تو میاں جاوید لطیف بھی سچ بولیں کہ میاں نواز شریف"ڈیل" کے ذریعے ہی بیرون ملک گئے تھے۔ دونوں جماعتوں کے نمایاں افراد جتنی مرضی باتیں کریں لیکن میرا خیال ہے کہ شاید ہی دونوں کبھی پورا سچ بولیں۔ موجودہ حالات میں عمران خان کی بات لوگ سن رہے ہیں ہو سکتا ہے کہ فوری طور پر اس حوالے سے انہیں سیاسی طور پر نقصان نہ ہو لیکن ایسے فیصلے وقت آنے پر دفاعی پوزیشن ضرور اختیار کرنا پڑ سکتی ہے۔ بہرحال یہ بات ایک مرتبہ پھر ثابت ہو رہی ہے کہ اس ملک کے سیاستدان اپنے ووٹرز کی سادگی اور معصومیت سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ کہاں این آر او نہ دینے کے نعرے اور کہیں ڈیل سے اپنے سب سے بڑے سیاسی حریف کو بیرون ملک بھیج دیا گیا، کہیں ہر وقت عمران خان کو برا بھلا کہتے رہتے ہیں اور کہیں اسی عمران خان کے ساتھ ڈیل کر کے بیرون ملک چلے جاتے ہیں اور دونوں سیاسی جماعتیں بیک وقت عوام کے سامنے مکمل طور پر مختلف موقف اختیار کرتے ہیں۔
حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردو بدل کرتے ہوئے پیٹرول کی قیمت میں چھ روپے بہتر پیسے فی لیٹر اضافہ کر دیا ہے۔ چھ روپے 72 پیسے فی لیٹر اضافے کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت دو سو تینتیس روپے 91 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے۔ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں اکاون پیسے فی لیٹر کمی کی گئی ہے جس کے بعد ہائی سپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت دو سو چوالیس روپے 44 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔
حکومت پاکستان نے یہ اضافہ ان حالات میں کیا ہے جب عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی کا سلسلہ جاری ہے گذشتہ روز بھی قیمتوں میں تقریباً چار ڈالر فی بیرل سے زائد کمی ہوئی لیکن پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔برطانوی خام تیل برینٹ کروڈ آئل کی قیمت 4.35 ڈالر کم ہوکر 93.80 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ کابینہ پینتیس ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری بھی دی جا رہی ہے۔ ان ادویات کی قیمتیں بڑھانے کی سفارش ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی پرائسنگ کمیٹی نے کی ہے۔ اشیاءخوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ مسلسل ہو رہا ہے۔ اب نہ تو پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت ہے نہ عمران خان وزیراعظم ہیں پھر پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کی حکومت مہنگائی پر قابو پانے میں کیوں ناکام ہے۔