• news

مہنگا پٹرول : نواز ، زرداری، اتحادی ناراض 


اسلام  آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ)  وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات پر ایک روپیہ ٹیکس نہیں لگایا نہ آگے جا کر لگانے کا فیصلہ ہے۔ کل پٹرول کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ درست تھا اس سے طلب اور رسد میں فرق نہیں پڑے گا۔ اسلام آباد میں کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ہم نے درآمدات روکیں جس سے ڈالرکی قدر کم ہوئی، آئی ایم ایف کا پروگرام شروع ہوچکا ہے امید ہے اسی ماہ مالیاتی ادارے کی بورڈ میٹنگ ہوجائے گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ نہیں کہا تھا کہ پیٹرول کی قیمت نہیں بڑھے گی بلکہ کہا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس نہیں لگاؤں گا۔ مفتاح اسماعیل نے پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ آپ نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کر کے توڑا، گیس کا سرکلر ڈیٹ 1400 ارب روپے تک پہنچا دیا، ایل این جی لوکل گیس کے نرخوں پر بیچ دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کا سستا ترین ایل این جی ٹرمینل لگانے پر ہمیں جیل بھیج دیا گیا، پونے 4 سال میں 19 ہزار 300 ارب روپے کا قرض چڑھا دیا گیا، گزشتہ حکومت میں 1500 ارب کا سرکلر ڈیٹ میں اضافہ ہوا۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ڈالر 17 جولائی کے بعد ہمارے کنٹرول سے نکل گیا تھا، ہم نے ڈالر کو 239 روپے پر کنٹرول کرنا شروع کیا لیکن اب ڈالر نیچے آرہا ہے، میں پہلے بھی کہتا تھا کہ درآمد کم ہوگی تو روپیہ مضبوط ہوگا، ہم نے غیرضروری اشیاء کی درآمد پر پابندی لگائی ہے، 10 فیصد ایکسپورٹ نہ کرنے والوں پر اضافی ٹیکس لاگو کریں گے، ہمارے پاس اب ڈالر کی آمد زیادہ اور اخراج کم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام شروع ہوچکا ہے اور اسی ماہ آئی ایم ایف بورڈ سے میٹنگ ہوجائے گی جس کے بعد ہمیں پیسے مل جائیں گے۔ پٹرولیم مصنوعات پر وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پٹرول کا معاملہ آٹو میٹک ہے، یہ اوگرا سے آتا ہے، ہم نے تو ٹیکس بڑھایا نہ کم کیا، ہم نے یہ وزیراعظم کو بھیجا جسے انہوں نے منظور کرلیا۔ انہوں نے کہا گزشتہ دنوں ڈالر 235 پر تھا تو ہم نے پیٹرول تین روپے سستا کیا تو کسی نے نہیں پوچھا، اب اگلا ہدف مہنگائی کم کرنا ہے جس میں پیٹرول اور ڈیزل نیچے لانا ہدف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے ہر فیصلے کا پابند ہوں اور ذمہ داری سے کھڑا ہوں، ہم اب پاکستان کا سری لنکا سے موازنہ نہیں کرسکتے، آگے بھی مستقبل میں مشکل فیصلے کرتے جائیں گے۔ اس سے قبل پٹرول مہنگا کرنے  کے معاملے پر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل ن لیگ اور اتحادی جماعتوں کو مطمئن نہ کر سکے، کئی وزراء نے پٹرول مہنگا کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا۔  اجلاس میں وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کابینہ کو پیٹرول کی قیمت میں اضافے پر بریفنگ دی، تفصیلی بریفنگ کے بعد کابینہ نے اظہار اطمینان کیا۔ اجلاس میں خورشید شاہ اور دیگر وزراء نے قیمتوں میں اضافے پر اعتراضات اٹھائے۔ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہمیں فخر ہے کہ ہم نے سیاسی قربانیاں دے کر پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔ یکم اگست سے 15 اگست تک دنیا کی بہترین کرنسی پاکستانی روپیہ تھا اور دنیا کی تیز چلنے والی سٹاک مارکیٹ بھی پاکستان سٹاک ایکسچینج تھی۔ انہوں نے کہا  عوام اعتماد رکھیں پٹرول سستا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ کہ تحریک انصاف کی حکومت نے دو ماہ میں 2 سو ارب کا سوئی سدرن گیس میں نقصان کیا جہاں پر ایل این جی مقامی گیس کی قیمت کے برابر 2 ڈالرز تک فروخت کردی جو کہ 20 ڈالرز کی خریدی گئی تھی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران خان بات کرتا ہے حقیقی آزادی کی تو جب آپ کے پاس 48 ارب ڈالرز نہیں ہوں گے اور وہ قرض دیگر ممالک سے مانگنے ہوں گے تو یہ کونسی حقیقی آزادی ہوئی، جب تم 17 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کرو گے اور دنیا میں کوئی بھی آپ کو پیسے دینے کے لیے تیار نہ ہو تو وہ کونسی حقیقی آزادی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ قرض پر قرض لینا صرف تحریک انصاف کا کام نہیں بلکہ پچھلی حکومتوں نے بھی ایسا کیا ہے۔ کیونکہ پرویز مشرف 2007 میں سب سے زیادہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ چھوڑ کر گئے تھے۔ کل تک ملک میں بینکنگ سسٹم سے 3 اعشاریہ 4 ارب ڈالرز گئے تھے اور 4.1 ارب ڈالر آئے تھے۔ آئی ایم ایف سے متعلق مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف کا ایک اور مرحلہ مکمل ہوگیا، اسی مہینے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوگا اور پھر پاکستان کو فنڈز کا اجراء  شروع ہوجائے گا۔این این آئی کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پٹرولیم کی قیمتوں سے متعلق منعقدہ اجلاس میں نواز شریف کے اٹھ کر چلے جانے کے سوال پر تبصرہ سے گریز کیا۔ اور کہا کہ مریم نواز یا میرے قائد کی میٹنگ پر جو بھی بات ہوئی اس پر جواب نہیں دوں گا، آصف علی زرداری یا جو بھی کوئی رہنما ہو میں سب کو اعتماد میں لوں گا۔مزید براں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے جو تیل کی قیمت تھی وہ ہی عوام سے لی گئی۔ لوگ مجھ پر خوشی سے تنقید کریں لیکن جان لیں میں نے پاکستان کو نادہندگی سے بچایا ہے۔ مریم نواز نے جس میٹنگ کا ذکر کیا وہ پارٹی میٹنگ تھی سرکاری نہیں۔ اس پر بات نہیں کروں گا۔ نواز شریف کی بات درست ہے کہ عوام پر بوجھ نہیں ڈالنا چاہئے۔ یہ حکومت کا فیصلہ تھا شہباز شریف کے دستخط سے ہوا۔ صرف مجھ پر تنقید کرنا حقائق پر مبنی نہیں۔ روپیہ اور سٹاک مارکیٹ سنبھلنے میں وزیراعظم کی پالیسی اور میری محنت شامل تھی۔ معیشت کو بہتری کی طرف لے آئے‘ اب مہنگائی کو کنٹرول کریں گے۔ تاجروں سے 27 ارب روپے وصول نہ کر سکا تو عہدہ چھوڑ دوں گا۔ چار کمپنیوں کو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پر راضی کر لیا ہے۔ میں نے اور سعد رفیق نے عہدہ چھوڑنے کی بات نہیں کی۔ چار ارب ڈالرز میں میرے خیال میں قطر نے بھی حصہ ڈالا ہے۔ وزیراعظم جلد قطر جا رہے ہیں‘ میں بھی ان کے ساتھ جاؤں گا۔ پچھلے سال تاجروں سے پونے 6 ارب روپے ملے تھے اب 27 ارب روپے ملیں گے۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) بڑے میاں صاحب‘ چھوٹے میاں صاحب سے ناراض ہو گئے۔ پٹرول مہنگا کرنے پر نواز شریف اپنے بھائی وزیراعظم شہباز شریف سے ناراض ہو گئے اور اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔ نواز شریف عوام پر مہنگائی کا مزید بوجھ ڈالنے کے مخالف تھے۔ حکومت نے پھر بھی پٹرول کی قیمتیں بڑھا دیں۔ مریم نواز نے بھی حکومتی فیصلہ مسترد کر دیا اور کہا کہ اس فیصلے کی تائید نہیں کر سکتی۔ میاں صاحب نے بھی پٹرول کی قیمت بڑھانے کی سخت مخالفت کی ہے‘ مجبوری کوئی بھی ہے تو بھی نواز شریف اس فیصلے کے حامی نہیں۔ نواز شریف عوام پر مزید ایک پیسے کا بوجھ ڈالنے کے حق میں نہیں۔ نواز شریف اپنا مؤقف دیکر اجلاس سے اٹھ گئے۔ مریم نواز نے کہا کہ میں فیصلے کی تائید نہیں کر سکتی، عوام کیساتھ کھڑی ہوں۔  سابق صدر آصف علی زرداری نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کردیا۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی حکومت کا حصہ ساتھ ہے، اس طرح کے فیصلوں پر مشاورت ضرور ہونی چاہیے۔ حکومتی اتحاد کا حصہ ہونے کی حیثیت سے سابق صدر نے کہا کہ ہم سب اس حکومت میں عوام کو ریلیف دینے آئے ہیں اور عوام کو ریلیف دینا ہی ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ آصف زرداری نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ وزیراعظم کے ساتھ ہیں اور جلد ان سے ملاقات کروں گا جس میں معاشی ٹیم کے بارے میں بھی بات ہوگی۔ پٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے پر حکومتی اتحادی بھی برس پڑے۔ حکومتی اتحادیوں نے پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔ آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں کمی کے باوجود پٹرولیم مصنوعات مہنگی کی گئیں۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی لانے کی ضرورت ہے‘ عوام حکومتی فیصلوں سے مایوس ہو گئے ہیں۔ وفاقی حکومت میں شامل ایک اور اتحادی ایم کیو ایم نے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر اظہار تشویش کیا ہے۔ ایم کیو ایم نے پٹرول کی قیمت بڑھانے کے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔جبکہ حکومتی اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر کرشنا کماری نے پٹرول کی قیمت میں اضافے کو سمجھ سے باہر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے کہ وزیراعظم عوام کی خاطر اس فیصلہ پر دوبارہ نظرثانی کریں گے۔

ای پیپر-دی نیشن